بعد فجر کی نماز پڑھ لیتا ہے تو اس کا روزہ بھی صحیح ہوگا ، اور نماز بھی صحیح ہوگی ، البتہ اس آدمی کو اس فارمولے پر ہمیشہ کار بند رہنا ہوگا ، اس کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ کبھی نصف اللیل پر عمل کر لے اور کبھی اعدل الایام پر عمل کر لے ۔ ہذا ما عندی ، و العلم عند اللہ ۔
ثمیر الدین غفر لہ
{صبح کاذب اور صبح صادق کی وضاحت حدیث میں }
آسمان کی طرف ابھرتی ہوئی صبح کاذب ہے اور افق پر پھیلی ہوئی روشنی صبح صادق ہے اس کی وضاحت ان دو حدیثوں میں ہے ۔ (۱)عن ابن مسعود ؓ قال قال رسول اللہ ﷺ لا یمنعن أحدا منکم اذان بلال ۔أوقال نداء بلال من سحورہ فانہ یؤذن ۔ او قال ینادی لیرجع قائمکم و یوقظ نائمکم ، و قال لیس ان یقول ھٰکذا ۔ و صوب یدہ و رفعھا ۔حتیٰ یقول ھٰکذا ۔ و فرج بین اصبعہ ( مسلم شریف ، باب بیان ان الدخول فی الصوم یحصل بطلوع الفجر ، الخ ، ص ۴۴۵، نمبر ۱۰۹۳؍ ۲۵۴۱، )
دوسری روایت میں ہے۔ عن سلمان التیمی بھذا الاسناد ، غیر انہ قال ان الفجر لیس الذی یقول ھکذا ۔ و جمع أصبعہ ثم نکسھا الی الارض ۔ و لکن الذی یقول ھکذا ۔ و وضع المسبحۃ علی المسبحۃ و مد یدہ ۔ ( مسلم شریف ، باب بیان ان الدخول فی الصوم یحصل بطلوع الفجر ، الخ ، ص ۴۴۵، نمبر ۱۰۹۳؍۲۵۴۲، ) ان دونوں حدیثوں میں ہے کہ پھیلی ہوئی روشنی صبح صادق ہے، اور آسمان کی طرف ابھری ہوئی روشنی صبح کاذب ہے ۔