کردیں ، اور یہ آیت چونکہ نص قطعی ہے اس لئے حرج کے زمانے میں بھی اسی پر عمل کرنا ہوگا ۔
لیکن ایک صاحب نے اس پر یہ اشکال کیا ہے ، کہ غیر معتدل دنوں میں کالی رات ہوتی ہی نہیں ہے سورج ڈوبنے کے بعد شفق ابیض ، یعنی سفید دھاگا شروع ہوتا ہے تو وہ مسلسل سورج نکلنے تک باقی رہتا ، اور جب کالی رات ، یعنی کالا دھاگا ہی نہیں ہوتا تو کالی رات سے سفید دھاگا یعنی صبح صادق کی سفید روشنی نکلنے کا وقعہ ہی پیش نہیں آتا ، اس لئے یہ آیت اس زمانے میں صادق ہی نہیں آتی اس لئے غیر معتدل ملک والوں کے لئے یہ آیت نص قطعی نہیں رہی ۔
اور دوسری بات یہ کہتے ہیں کہ ہم نصف اللیل کوسحری کا وقت مان لیتے ہیں لیکن اس پر حرج اتنا ہے کہ عام امت عمل نہیں کر سکتی ، تو کیا ایسی صورت میں ہمیں اعدل الایام کے فارمولے پر عمل کرنے کی گنجائز ہے ؟
مفتیان کرام کی خدمت میں گزارش
مفتیان کرام کی خدمت میں یہ چند گزارشات پیش کر رہا ہوں ، اگر یہ حضرات قرآن اور حدیث کی روشنی میں جائز سمجھیں تو اس پر فتوی صادر فرمادیں ، تاکہ اہل برطانیہ اس پر عمل کرنا شروع کردیں ، اور اتفاق کی شکل نکل جائے ، اور اگر یہ شریعت کے خلاف ہو تو ہمیں مطلع کردیں ، میں بہت شکر گزار ہوں گا۔
آخر الدعوان الحمد للہ رب العالمین ۔
نوٹ: یہ سارا ٹائم ٹیبل WWW.H M Almanac/websurf سے لیا ہوں
احقر ثمیر الدین قاسمی غفر لہ ۶ ؍۸ ؍ ۲۰۱۲ ء