(۳)عن ابن عباس ان رسول اللہ ﷺ بعث معاذا الی الیمن ۔۔۔۔فان اطاعو لذالک فایاک و کرائم أموالہم ۔( ترمذی شریف ، باب ما جاء فی کراہیۃ اخذ خیار المال فی الصدقۃ ،ص ۱۶۱ ، نمبر ۶۲۵) اس حدیث میں ہے کہ زکوۃ میں اچھا مال نہ لے بلکہ اوسط مال لے ، چنانچہ اس قول تابعی میں اس کی صراحت ہے ،
و قال الزھری اذا جاء المصدق قسم الشاء أثلاثا ، ثلث خیار ، و ثلث أوساط ، و ثلث شرار ، و أخذ المتصدق من الوسط ۔ ( ترمذی شریف ، باب ما جاء فی زکوۃ الابل و الغنم ،ص۱۶۰ ، نمبر۶۲۱) حدیث کی تفسیر کرتے ہوئے حضرت امام زہریؒ نے فرمایا کہ اوسط مال زکوۃ میں لے ۔
(۴)عن الحسن قال الکفن من وسط المال فیکفن علی قدر ما کان یلبس فی حیاتہ ۔( دارمی شریف ، باب من قال الکفن من جمیع المال ، ج ثانی، ص ۵۰۷، نمبر ۳۲۴۲) اس قول تابعی میں ہے کہ کفن اوسط مال سے دیا جائے گا ، نہ اعلی ہو اور نہ ادنی ہو ۔
ان آیت اور احادیث سے یہ اصول نکا جا سکتا ہے کہ اوسط چیز لازم ہوگی ۔
{غیر معتدل رات میں اندازہ کرنا ہوگا }
حدیث دجال میں ہے کہ نورمل اور معتدل رات میں جس فاصلے سے نماز پڑھتے تھے اسی فاصلے کو اندازہ کر کے لمبے دن یا مختصر رات میں اندازہ کر کے نماز پڑھی جائے گی ، اور عبادت ادا کی جائے گی ۔حدیث یہ ہے۔
(۱)عن النواس بن سمعان قال ذکر رسول اللہ ﷺ الدجال ذات غداۃ