,,اقدروا لہ قدرہ ,,فرمایا گیا ہے ، شارحین کرام میں اس کی تقدیر میں ,, اعدل الایام ,, کا اعتبار کیا ہے ،امام نووی تحریر فرماتے ہیں ۔
و معنی اقدرو ا لہ قدرہ ، انہ اذا مضی بعد طلوع الفجر قدر ما یکون بینہ و بین الظہر کل یوم فصلوا الظہر ثم ا ذا مضی بعدہ قدر ما یکون بینھا و بین العصر فصلوا العصر،و اذا مضی بعد ہذاقدر ما یکون بینھا و بین المغرب فصلوا المغرب و کذا العشاء و الصبح ( مسلم شریف مع نووی، باب ذکر الدجال، ج ۲، ص۴۰۱ )
اس عبارت میں کل یوم سے مراد اس جگہ کے معتدل ایام ہیں ۔
و اللہ اعلم بالصواب و علمہ اتم ۔
حررہ العبد الضعیف ، سعید احمد عفا اللہ عنہ ، پالنپوری ، خادم دار العلوم دیوبند
۱۷ جمادی الثانیہ ۱۴۰۴ ھ اپریل ۱۹۸۴ ء
حقق المحقق العلام المسئلۃ بشکل واضح و برہن القول الراجح ببرہان ساطع ۔ العبد المسکین المدعو بمحمد نظام الدین الاعظمی المفتی بدار العلوم دیوبند ،۱۸؍۶؍ ۱۴۰۴ ھ
الجواب صحیح محمد امین پالنپوری ، خادم دار العلوم دیوبند ، ۲۰؍۶؍۱۴۰۴ ھ
الجواب صحیح عبد الرؤف کفاہ اللہ ، افغانی خادم تدریس ، دار العلوم دیوبند ، ۲۰؍ ۶؍ ۱۴۰۴ ھ
(بحوالہ صبح صادق و شفق کی تحقیق ، فتوی حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری صاحب ،ص ۱۲۷؍۱۲۸)مصنف ( مولانا یعقوب قاسمی ، ڈیوزبری)
اس فتوے میں یہ ہے کہ معتدل رات ، یعنی جس تاریخ میں ۱۲ گھنٹے کی رات ہو اور ۱۲ گھنٹے کا دن