Deobandi Books

پاکستان ۔ قومی مسائل

ن مضامی

3 - 63
مسئلہ کشمیر پر قومی یکجہتی کے اہتمام کی ضرورت
جنیوا کے انسانی حقوق کمیشن میں کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی قرارداد کی واپسی ان دنوں قوم حلقوں میں زیر بحث ہے۔ یہ قرارداد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم اور انسانی حقوق کی پامالی کی مذمت کے لیے پیش کی گئی تھی لیکن ووٹنگ سے قبل چین اور ایران کے کہنے پر واپس لے لی گئی۔ حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ قرارداد کا مقصد مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنا تھا جو ووٹنگ کے بغیر حاصل ہوگیا ہے اور چین اور ایران جیسے دوست ممالک کے مشورہ کو نظر انداز کرنا مشکل تھا اس لیے قرارداد موخر کر دی گئی۔ جبکہ اپوزیشن کے راہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت نے قرارداد واپس لے کر مسئلہ کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور ان مجاہدین کشمیر کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے جو اس وقت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ظلم و تشدد کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ حکومتی حلقوں اور اپوزیشن کی اس کشمکش سے قطع نظر بین الاقوامی پریس کا یہ تجزیہ بھی قابل توجہ ہے کہ قرارداد کے لیے جو محنت ضروری تھی پاکستان کی وزارت خارجہ اس کا اہتمام نہیں کر سکی حتیٰ کہ قرارداد کی حمایت میں مسلم ممالک سے روابط اور انہیں قائل کرنے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی گئی جس کی وجہ سے انسانی حقوق کمیشن میں قرارداد کی منظوری کے امکانات مخدوش تھے اور پاکستان نے شکست سے بچنے کے لیے قرارداد کو واپس لینے یا موخر کرنے میں عافیت سمجھی ہے۔
بہرحال جو ہوا اس کے اسباب کچھ بھی ہوں اس سے مجاہدین کشمیر کو نقصان پہنچا ہے، پاکستان کی ساکھ مجروح ہوئی ہے اور بھارت کو یہ موقع ملا ہے کہ وہ اسے اپنی سفارتی فتح قرار دے کر پاکستان کو اپنی شرائط پر دوبارہ مذاکرات کی دعوے دے رہا ہے۔ اور اس بات میں بھی شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ پاکستان کی وزارت خارجہ اس سلسلہ میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی ہے جس کا نوٹس قومی سطح پر لیا جانا ضروری ہے۔
اس مرحلہ پر چین اور ایران کا طرز عمل بھی سنجیدہ غور و فکر اور تجزیہ کا متقاضی ہے کہ یہ دونوں ملک مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کے ہمیشہ حامی رہے ہیں اور ان کی حمایت پاکستان اور کشمیری حریت پسندوں کے لیے تقویت کا باعث رہی ہے، لیکن اب انسانی حقوق کمیشن میں پیش کردہ قرارداد بھی انہی کے کہنے پر پاکستان کو واپس لینا پڑی ہے۔ اس کی یہ وجہ بھی ہو سکتی ہے کہ انہوں نے پاکستان کو واضح شکست سے بچانے کے لیے قرارداد واپس لینے کا مشورہ دیا ہو لیکن ہم اس مسئلہ کے ایک اور پہلو کو سامنے لانا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ جب سے امریکی حلقوں کی طرف سے کشمیر یا اس کے ایک بڑے حصے کو خودمختار ملک کی حیثیت دینے کی تجویز سنجیدگی کے ساتھ سامنے آئی ہے اور کشمیر میں رائے شماری کے لیے بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کے علاوہ خودمختاری کا تھرڈ آپشن شامل کرنے پر زور دیا جا رہا ہے اس وقت سے یہ خدشات بڑھتے جا رہے ہیں کہ امریکہ دراصل خودمختار کشمیر کو اپنے فوجی اڈے کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے جس کا مقصد چین کے متوقع عالمی کردار سے نمٹنا ہے۔
اس صورتحال میں اگر مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے چین کے طرز عمل میں تبدیلی آتی ہے تو اسے اس کے قومی مفادات سے الگ کر کے دیکھنا مناسب نہیں ہوگا۔ ایران کی صورتحال بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔ ان حالات میں جبکہ ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین اور نہتے کشمیری عوام پر بھارتی افواج کے مظالم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور دوسری طرف مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے بین الاقوامی اور علاقائی طور پر دوست ممالک کی ترجیحات میں واضح تبدیلیاں دکھائی دے رہی ہیں، وزارت خارجہ کی سست روی اور مسئلہ سے نمٹنے کے لیے روایتی طرز عمل پر قناعت انتہائی تکلیف دہ بات ہے۔ اور اس سے زیادہ اذیت ناک بات یہ ہے کہ حکومتی پارٹیوں اور اپوزیشن نے مسئلہ کی نزاکت کا احساس کرنے اور مسئلہ کشمیر پر مشترکہ قومی موقف اختیار کرنے کی بجائے اس نازک قومی مسئلہ کو باہمی کشمکش اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔
ہم حکومت اور اپوزیشن سے گزارش کریں گے کہ وہ اپنے اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کریں اور مل بیٹھ کر مسئلہ کشمیر پر مشترکہ موقف اور پالیسی اختیار کریں تاکہ اہل پاکستان آزادیٔ کشمیر کے سلسلہ میں اپنی قومی ذمہ داریوں کو صحیح طور پر ادا کر سکیں۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ
تاریخ اشاعت: 
اپریل ۱۹۹۴ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 شریعت بل پر اتفاق رائے ۔ وزیراعظم محمد خان جونیجو کے نام کھلا خط 1 1
3 قانونی نظام یا ایمان فروشی کی مارکیٹ؟ 2 1
4 مسئلہ کشمیر پر قومی یکجہتی کے اہتمام کی ضرورت 3 1
5 گلگت و ملحقہ علاقوں کی مجوزہ صوبائی حیثیت ۔ صدر پاکستان کے نام عریضہ 4 1
6 لاؤڈ اسپیکر اور علماء کرام 5 1
7 ہماری پالیسیوں کی بنیاد اور حکمرانوں کی قلابازیاں 6 1
8 دستور پاکستان کا حلف اور قادیانی عہدیدار 7 1
9 قبائلی علاقہ جات ۔ نفاذ شریعت کی تجربہ گاہ؟ 8 1
10 ربوہ کا نام اور اس کے باشندوں کے مالکانہ حقوق 9 1
11 حکمران کی ضرورت اور عوام کی درگت 10 1
12 جرائم شکنی ۔ ہمارا روایتی نظام اور اسلام کا مزاج 11 1
13 وکالت کا مروجہ سسٹم اور اسلامی نظام 12 1
14 سودی نظام کا متبادل 13 1
15 اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے مواقع اور ہمارا قومی مزاج 14 1
16 سودی نظام کا خاتمہ ۔ سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ 15 1
17 عالم اسلام یا پاکستان میں ایک روز عید کے امکانات 16 1
18 رؤیتِ ہلال کیوں، سائنسی حسابات کیوں نہیں؟ 16 1
19 کیا عالم اسلام میں ایک روز عید ممکن ہے؟ 16 1
20 کیا پاکستان میں ایک روز عید ممکن ہے؟ 16 1
21 پاکستان کی سطح پر مرکزیت کی ضرورت 16 1
22 افغان مہاجرین کا مسئلہ 17 1
23 مسئلہ کشمیر ۔ سردار محمد عبد القیوم خان کے خیالات 18 1
24 کارگل کا مشن 18 1
25 خودمختار کشمیر کی تجویز 18 1
26 مسئلہ کشمیر اور سازشیں 18 1
27 جہاد کشمیر اور مجاہدین 18 1
28 چند اہم قومی مسائل اور وزیر داخلہ کی پیش کردہ سفارشات 19 1
30 سرکاری انتظامیہ کا احتساب 19 1
31 مروجہ قوانین کی اسلامائزیشن کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات 19 1
32 کسی کو کافر کہنے پر پابندی 19 1
33 مذہبی جلوسوں پر مقررہ اوقات اور روٹس کی پابندی 19 1
34 بسنت کا تہوار اور حکومت پنجاب 20 1
35 افغانستان پر امریکی حملے کی معاونت ۔ صدر مشرف کا سیرۃ نبویؐ سے استدلال 21 1
36 سود کی حیثیت رسول اللہؐ کی نظر میں 22 1
37 شخصی اور تجارتی سود 23 1
38 پاکستان میں سودی نظام ۔ تین پہلوؤں سے 24 1
39 (۱) آسمانی مذاہب میں سود کی حرمت 24 1
40 (۲) شخصی و تجارتی سود کا معاملہ 24 1
41 (۳) قیامِ پاکستان کا مقصد اور بانیٔ پاکستان کے ارشادات 24 1
42 سودی نظام کا کولہو اور اس کے بیل 25 1
43 جاہلانہ رسم و رواج اور پیچیدہ نو آبادیاتی نظام 26 1
44 اسلام اور آزادی کا سفر 27 1
45 کال گرلز کا کلچر ! 28 1
46 پاکستان میں نفاذ اسلام کی ترجیحات 29 1
47 قومی نصاب سازی کا معیار اور سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی چارج شیٹ 30 1
48 ’’میثاق جمہوریت‘‘ 31 1
49 منکرات وفواحش کا فروغ 32 1
50 پاکستانی حکمرانوں اور دانش وروں کے لیے لمحہ فکریہ 33 1
51 مالاکنڈ ڈویژن میں شرعی نظام عدل ریگولیشن کا نفاذ 34 1
52 نفاذ شریعت کی جدوجہد: ایک علمی مباحثہ کی ضرورت 35 1
53 اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نوآبادیاتی نظام 36 1
54 نظریۂ پاکستان کیا ہے؟ 37 1
55 عربی زبان، ہماری قومی ضرورت 38 1
56 لمحہ فکریہ: 38 55
57 اسکولوں میں عربی زبان کو لازم قرار دینے کا فیصلہ 39 1
58 پاکستان کو ’’سنی ریاست‘‘ قرار دینے کا مطالبہ 40 1
59 مطالبہ نمبر 1: متعلقہ نصاب دینیات 40 58
60 مطالبہ نمبر 2 : متعلقہ ماتمی جلوس شیعہ 40 58
61 مطالبہ نمبر 3 40 58
62 مطالبہ نمبر 4: متعلقہ نشریات ریڈیو و ٹیلی ویژن 40 58
63 مطالبہ نمبر 5 : متعلقہ مسئلہ ختم نبوت 40 58
64 وہی شکستہ سے جام اب بھی! 41 1
65 نیب کا کردار ۔ ایک لمحۂ فکریہ 42 1
66 مسئلہ قومی زبان اردو کا 43 1
67 قیام پاکستان کا بنیادی مقصد 44 1
68 کیا اسلام اور پاکستان لازم و ملزوم نہیں؟ 45 1
69 اردو کو بطور سرکاری زبان رائج کرنے کا حکم 46 1
70 اسلام قبول کرنے والوں کے مسائل 47 1
71 اسلامی ریاست چلانے کے لیے رجال کار کی ضرورت 48 1
73 پاکستان میں نفاذ اردو، ہندوستان میں فروغ اردو 49 1
74 نظام مصطفٰیؐ، ایک قومی ضرورت 50 1
75 سودی نظام کا خاتمہ، غیر روایتی اقدامات کی ضرورت 51 1
76 نمازوں کے یکساں اوقات اور رؤیت ہلال کے مسئلے 52 1
77 قرآن کریم کی تعلیم لازم کرنے کا مستحسن حکومتی فیصلہ 53 1
78 ہمارے عدالتی نظام کا ماحول 54 1
79 دستور پاکستان کی بالادستی اور قادیانی ڈھنڈورا 55 1
80 قادیانی اقلیت کے حقوق اور ان کی آبادی کا تناسب 56 1
81 وطنِ عزیز کے کلیدی مناصب اور مذہبی طبقات کے خدشات 57 1
82 مسئلہ کشمیر اور نوآبادیاتی نظام کی جکڑبندی 58 1
83 سودی نظام اور مذہبی طبقات کی بے بسی 59 1
84 عربی زبان کی تعلیم اور ہمارے قومی ادارے 60 1
85 مولانا زرنبی خان شہیدؒ اور شیخ عبد الستار قادری مرحوم 61 1
86 مروجہ سودی نظام اور ربع صدی قبل کی صورتحال 62 1
88 مسئلہ رؤیت ہلال پر دو تجاویز 63 1
Flag Counter