Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ربیع الاول 1438ھ

ہ رسالہ

12 - 20
قرض لینے اور دینے کے مسائل

مولانا محمد نجیب قاسمی
	
اگر کوئی شخص کسی خاص ضرورت کی وجہ سے قرض مانگتا ہے تو قرض دے کر اس کی مدد کرنا باعث اجر وثواب ہے، جیسا کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے کرام نے تحریر فرمایا ہے کہ ضرورت کے وقت قرض مانگنا جائز ہے اوراگر کوئی شخص قرض کا طالب ہو تو اس کو قرض دینا مستحب ہے، کیوں کہ شریعت اسلامیہ نے قرض دے کر کسی کی مدد کرنے میں دنیا وآخرت کے بہترین بدلہ کی ترغیب دی ہے، لیکن قرض دینے والے کے لیے ضروری ہے کہ و ہ اپنے دنیاوی فائدہ کے لیے کوئی شرط نہ لگائے۔

قرض لیتے اور دیتے وقت ان احکام کی پابندی کرنی چاہیے جو الله تعالیٰ نے سورہٴ البقرہ کی آیت:282 میں بیان کیے ہیں، یہ آیت قرآن کریم کی سب سے لمبی آیت ہے۔ اس آیت میں قرض کے احکام ذکر کیے گئے ہیں، ان احکام کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بعد میں کسی طرح کا کوئی اختلاف پیدا نہ ہو۔ ان احکام میں سے تین اہم حکم حسب ذیل ہیں:
1..اگر کسی شخص کو قرض دیا جائے تو اس کو تحریری شکل میں لایا جائے، خواہ قرض کی مقدار کم ہی کیوں نہ ہو۔
2..قرض کی ادائیگی کی تاریخ بھی متعین کرلی جائے۔
3..دو گواہ بھی طے کر لیے جائیں۔

قرض لینے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر ممکن کوشش کرکے وقت پر قرض کی ادائیگی کرے۔ اگر متعین وقت پر قرض کی ادائیگی ممکن نہیں ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ الله جل شانہ کا خوف رکھتے ہوئے قرض دینے والے سے قرض کی ادائیگی کی تاریخ سے مناسب وقت قبل مزید مہلت مانگے۔ مہلت دینے پر قرض دینے والے کو الله تعالیٰ اجر عظیم عطا فرمائے گا۔ لیکن جو حضرات قرض کی ادائیگی پر قدرت رکھنے کے باوجود قرض کی ادائیگی میں کوتاہی کرتے ہیں، ان کے لیے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ارشادات میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، حتی کہ آپ صلی الله علیہ وسلم ایسے شخص کی نمازِ جنازہ پڑھانے سے منع فرما دیتے تھے جس پر قرض ہو، یہاں تک کہ اس کے قرض کو ادا کر دیا جائے۔ ان احادیث میں سے بعض احادیث مندرجہ ذیل ہیں:

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان کی جان اپنے قرض کی وجہ سے معلق رہتی ہے( یعنی جنت کے دخول سے روک دی جاتی ہے)، یہاں تک کہ اس کے قرض کی ادائیگی کر دی جائے۔ ( ترمذی، مسند احمد، ابن ماجہ)

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ایک روز فجر کی نماز پڑھانے کے بعد ارشاد فرمایا: تمہارا ایک ساتھی قرض کی ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے جنت کے دروازہ پر روک دیا گیا ہے۔ اگر تم چاہو تو اس کو الله تعالیٰ کے عذاب کی طرف جانے دو اور چاہو تو اسے ( اس کے قرض کی ادائیگی کرکے) عذاب سے بچا لو۔ (رواہ الحاکم، صحیح علی شرط الشیخین… الترغیب والترہیب)

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: الله تعالیٰ شہید کے تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہے، مگر کسی کا قرض معاف نہیں کرتا۔ (مسلم)

رسول الله  صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی سے اس نیت سے قرض لے کہ وہ اس کو ادا کرے گا تو الله تعالیٰ اس کے قرض کی ادائیگی کے لیے آسانی پیدا کرتا ہے او راگر قرض لیتے وقت اس کا ارادہ ہڑپ کرنے کا ہے تو الله تعالیٰ اسی طرح کے اسباب پیدا کرتا ہے جس سے وہ مال ہی برباد ہو جاتا ہے۔ (بخاری)

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس شخص کا انتقال ہوا ایسے وقت میں کہ وہ مقروض ہے تو اس کی نیکیوں سے قرض کی ادائیگی کی جائے گی ( لیکن اگر کوئی شخص اس کے انتقال کے بعد اس کے قرض کی ادائیگی کر دے تو پھر کوئی مواخذہ نہیں ہو گا)۔ (ابن ماجہ)

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر کوئی شخص اس نیت سے قرض لیتا ہے کہ وہ اس کو بعد میں ادا نہیں کر ے گا تو وہ چور کی حیثیت سے الله تعالیٰ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ (ابن ماجہ)

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قرض کی ادائیگی پر قدرت کے باوجود وقت پر قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ (بخاری)

قرض کی ادائیگی پر قدرت کے باوجود قرض کی ادائیگی نہ کرنے والا ظالم وفاسق ہے۔ ( النووی، فتح الباری)

حضرت جابر رضی الله عنہ کی روایت ہے کہ ایک شخص کا انتقال ہوا، ہم نے غسل وکفن سے فراغت کے بعد رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے نماز پڑھانے کو کہا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا اس پر کوئی قرض ہے؟ ہم نے کہا اس پر 2 دینار کا قرض ہے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پھر تم ہی اس کی نمازِ جنازہ پڑھو۔ حضرت ابوقتادہ رضی الله عنہ نے فرمایا کہ اے الله کے رسول (صلی الله علیہ وسلم) ! اس کا قرض میں نے اپنے اوپر لیا۔ نبی اکرم نے ارشاد فرمایا: وہ قرض تمہارے اوپر ہو گیا او رمیت بری ہو گیا۔ اس کے بعد آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس شخص کی نمازِ جنازہ پڑھائی… ۔(رواہ احمد باسناد حسن، والحاکم وقال صحیح الاسناد… الترغیب والرہیب2/168)

قرض کی ادائیگی پر قدرت حاصل کرنے کے لیے حضور صلی الله علیہ وسلم کی تعلیمات
ایک روز آپ صلی الله علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے تو حضرت اابو امامہ رضی الله عنہ مسجد میں تشریف فرما تھے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے حضرت ابواامامہ رضی الله عنہ سے پوچھا کہ نماز کے وقت کے علاوہ مسجد میں موجود ہونے کی کیا وجہ ہے ؟ حضرت ابو امامہ رضی الله عنہ نے کہا کہ غم اور قرضوں نے گھیر رکھا ہے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں نے تمہیں ایک دعا نہیں سکھائی کہ جس کی برکت سے الله تعالیٰ تیرے غموں کو دور کرے گا او رتمہارے قرضوں کی ادائیگی کے انتظام فرمائے گا؟ حضرت ابوامامہ رضی الله عنہ نے کہا: کیوں نہیں، اے الله کے رسول! آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوامامہ ! اس دعا کو صبح وشام پڑھا کرو۔ وہ دعا یہ ہے:”اَللّٰھُمَّ اِنّی اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْھَمَّ وَالْحُرْنِ، وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْکَسْلِ، وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّیْنِ وَقَھْرِ الرِّجَالِ․“

حضرت ابوامامہ رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس دعا کا اہتمام کیا تو الله تعالیٰ نے میرے سارے غم دور کر دیے او رتمام قرض ادا ہو گئے۔ (ابوداؤد، مسلم شریف کی مشہور شرح لکھنے والے امام نووی  نے اپنی کتاب الاذکار میں بھی اس حدیث کو ذکر کیا ہے۔)

قرآن وحدیث میں محتاج لوگوں کی ضرورت پوری کرنے کی ترغیب

﴿وَافْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُون﴾․(سورہ الحج:77) بھلائی کے کام کرو، تاکہ تم کام یاب ہو جاؤ۔

﴿تَعَاوَنُوا عَلَی الْبِرِّ﴾․ (سورہ الماتدہ:2) اچھے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو۔

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے کسی مسلمان کی کوئی بھی دنیاوی پریشانی دور کی، الله تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پریشانیوں کو دور فرمائے گا۔ جس نے کسی پریشان حال آدمی کے لیے آسانی کا سامان فراہم کیا، الله تعالیٰ اس کے لیے دنیا وآخرت میں سہولت کا فیصلہ فرمائے گا۔ الله تعالیٰ اس وقت تک بندہ کی مدد کرتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہے ۔ (مسلم)

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر کوئی مسلمان کسی مسلمان کو دو مرتبہ قرضہ دیتا ہے تو ایک بار صدقہ ہوتا ہے۔ (نسائی، ابن ماجہ)

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شب معراج میں، میں نے جنت کے دروازہ پر صدقہ کا بدلہ10 گنا اور قرضہ دینے کا بدلہ18 گنا لکھا ہوا دیکھا۔ میں نے کہا اے جبرائیل! قرض صدقہ سے بڑھ کر کیوں؟ جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا کہ سائل مانگتا ہے جب کہ اس کے پاس کچھ مال موجود ہواور قرض دار ضرورت کے وقت ہی سوال کرتا ہے۔ (ابن ماجہ)

حضرت ابودرداء رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ میں کسی مسلمان کو 2دینار قرض دوں، یہ میرے نزدیک صدقہ کرنے سے زیادہ بہتر ہے …۔ (کیوں کہ قرض کی رقم واپس آنے کے بعد اسے دوبارہ صدقہ کیا جاسکتا ہے یا اسے بطور قرض کسی کو دیا جاسکتا ہے، نیز اس میں واقعی محتاج کی ضرورت پوری ہوتی ہے۔) (السنن الکبری للبیہقی)

قرض لینے والا اپنی خوشی سے قرض کی واپسی کے وقت اصل رقم سے کچھ زائد رقم دینا چاہے تو یہ جائز ہی نہیں، بلکہ ایسا کرنا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے، لیکن پہلے سے زائد رقم کی واپسی کا کوئی معاملہ طے نہ ہوا ہو۔

ہمیں بینک سے قرض لینے سے بچنا چاہیے، کیوں کہ اس کی ادائیگی سود کے ساتھ ہی ہوتی ہے۔ اور سود لینا یا دینا حرام ہے۔

Flag Counter