Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ربیع الاول 1438ھ

ہ رسالہ

10 - 20
محبوب صلی الله علیہ وسلم کے تابندہ ماہ وایام

شفیق الدین الصلاح،تیمرگرہ
	
پچیسواں سال
آپ نے ملک شام کا دوسرا تجارتی سفرکیا، حضرت خدیجہ کا مال لے کر گئے تھے، بہت نفع لے کر واپس آئے، اسی سفر میں نسطورا راہب سے ملاقات ہوئی تھی… اسی سال آپ کی شادی حضرت خدیجہ سے ہوئی، حضرت خدیجہ کی عمر 40 سال تھی او ران سے سوائے حضرت ابراہیم کے باقی سب اولاد ہوئی۔ (سیرت ابن ہشام:1/350، تاریخ اسلام38)

حضرت خدیجہ بیوہ تھیں ان کامہر چھ اونٹ ٹھہرا، نکاح کے بعد25 برس حیات رہیں ۔ (تاریخ اسلام:293، الرحیق المختوم:41)

بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ آپ کی عمر پہلی شادی کے وقت 26 سال تھی۔ آپ نے مشہور قول کے مطابق اسی سال حضرت سودہ سے نکاح کیا۔ (تاریخ اسلام:292)

پینتسواں سال
آپ نے اس عمر میں چار قبیلوں کے درمیان فیصل بن کر حجر اسود کو اپنے دست مبارک سے اپنی جگہ پر رکھا( الرحیق المختوم:41)

آپ کو خلوت محبوب تھی، غار حرا جا کر اعمال، تسبیحات واذکار فرمایا کرتے۔ (ذکر آقا:28)

چالیسواں سال
40 سال کی عمر میں آپ کی بعثت ہوئی، جب کہ بعضوں نے لکھا ہے کہ اس وقت آپ کی عمر41 سال تھی، 9 ربیع الاول بمطابق 12/فروری610ء بروز دو شنبہ مقام غار حراء اور بعض نے 609ء ماہ رمضان لکھا ہے۔ (کتاب البدء والتاریخ:30)

نبوت عطا ہونے کے بعد آپ نے تین سال تک خفیہ تبلیغ فرمائی اور تین سال میں تقریباً تیس آدمی مسلمان ہوگئے﴿وانذر عشیرتک الاقربین﴾ کے نزول کے بعد آپ نے کھلم کھلا تبلیغ شروع فرمائی مسلمانوں کو سخت سے سخت مصیبتیں دی گئیں۔ (تاریخ اسلام:52)

بعثت کا پانچواں سال
پانچویں سال مسلمانوں کو حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت دی گئی، جن میں 15 یا 16 آدمی تھے، ان کے ا میر حضرت عثمان یاحضرت جعفر تھے۔ (الرحیق المختوم:61)

اور اسی سال حضرت عمر اورحضرت حمزہ مشرف بہ اسلام ہوئے۔ اس کے بعد حضور صلی الله علیہ وسلم اور ان کے خاندان کو شعب ابی طالب میں ڈال دیا گیا، ان سے تین سال تک مقاطعہ رہا ۔ (تاریخ اسلام:70)

بعثت کے ساتویں سال
مقاطعہ اسی سال میں شروع ہوا تھا اور اسی سال حبشہ کی طرف مسلمانوں نے ہجرت ثانیہ بھی کی، جس میں 83 مرد اور18 عورتیں تھیں ۔(الرحیق المختوم:63) بعثت کے آٹھویں سال شق قمر کا واقعہ پیش آیا۔ ذکر آقا:26)

دسواں سال
شعب ابی طالب سے ان حضرات کی خلاصی ہوئی، اس سال کا نام عام الحزن رکھا گیا محاصرہ کے چند ماہ بعد حضرت ابو طالب اور پھر حضرت خدیجہ کا انتقال ہوا۔ اسی وقت آپ کی عمر50 سال تھی۔ (البدایة والنہایة:361)

آپ نے اسی سال طائف کی طرف ہجرت کی، وہاں آپ نے ایک ماہ تک تبلیغ کی، کوئی مسلمان نہ ہوا۔(البدایة والنہایة:381) لیکن آپ نے اپنی محنت جاری رکھی اور اس کے بدلے نبوت کے دسویں سال مدینہ منورہ کے 2 یا 3 آدمی مسلمان ہو گئے۔ (تاریخ اسلام:104)

بعثت کا گیارہواں سال
مدینہ سے آئے ہوئے حجاج میں سے6 یا8 آدمی حضور کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہوئے ۔ (تاریخ اسلام:104)

بارہواں سال
12 آدمی اسلام لے آئے اور انہوں نے آپ سے بیعت کی، جس کا نام بیعت عقبہ اولیٰ پڑ گیا۔ (تاریخ اسلام:104)

تیرہواں سال
یعنی چوتھی مرتبہ حج کے موقع پر مدینہ کے 73 آدمیوں نے بیعت کی اور اس کا نام بیعت عقبہ ثانیہ پڑ گیا اور مکہ کے رہنے والے مدینہ کی طرف ہجرت کرنے لگے۔ (زادالمعاد:124)

ہجرت سے وصال تک
آپ راتوں رات حضرت ابوبکر کے ہم راہ مدینہ کی طرف روانہ ہو گئے، تین دن غار ثور میں رہے، چار روز قباء میں قیام کیا اور بعض نے پانچ روز کا ذکر کیا ہے اور صاحب زادالمعاد نے اسی کو راجح قرار دیا ہے۔ (سیرت رسول:124)

اور جمعہ کے دن بارہ ربیع الاول ( اور بعض نے 27 ربیع الاول کا ذکر کیا ہے) بمطابق24 ستمبر422 کو مدینہ میں نزول فرمایا۔

اول اول آپ حضرت ابو ایوب انصاری کے گھر ٹھہرے، آپ نے وہاں ایک ماہ قیام فرمایا، بعض روایات میں چھ اور سات ماہ بھی آتا ہے۔

اسی سال سے ہجری سن کا آغاز ہوتا ہے۔

سن1ھ کے مشہور واقعات
اذان کی ابتدا ہوئی۔ حضرت بلال مؤذن مقرر ہوئے۔ عاشورہ کا روزہ فرض ہوا۔حضرت سودہ اور صاحب زادیوں کی ہجرت۔حضرت عائشہ کی رخصتی بوقت عمر9 سال۔سرایا بھیجے گئے۔دورِ اسلام کا پہلا جمعہ پڑھا گیا، مسجد نبوی کی تعمیر شروع ہوگئی، مواخات او ربھائی چارگی قائم کی گئی، قریش مکہ سے جہاد کا حکم نازل ہوا، حضرت سلمان فارسی نے اسلام قبول کر لیا۔۔

سن2ھ …اس سال کو حضرت فاطمہ کا نکاح ہوا، روزہ، زکوٰة، عیدین اور صدقہ عیدالفطر فرض ہوا، حضرت رقیہ کا انتقال ہو گیا، غزوہ بدر کا واقعہ پیش آیا، جس میں مسلمانوں کی تعداد صرف 313 تھی اور کفار کی تعداد میں اختلاف ہے، لیکن 1000 کی تعداد منقول ہے ،اس میں کفار کو بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا، یہ لڑائی17 رمضان کو پیش آئی، تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا، اس سال پانچ غزوات اور تین سرایا ہوئے ۔

غزوہ ابواء غزوہ بدر، غزوہ بنی قینقاع، غزوہ سویق۔ سریہ عبدالله بن جحش، سریہ عمیر، سریہ سالم۔

سن3ھ… بروز دو شنبہ 7 شوال کو احد کے پہاڑ کے پاس ایک مشہور جنگ ہوئی، اس میں آپ کے دندان مبارک شہید ہوئے، 70 صحابہ جام شہادت نوشفرما گئے۔ حضرت حفصہ اور حضرت زینب سے نکاح ہوا ،حضرت حفصہ سے شعبان میں اور حضرت زینب سے رمضان میں شادی ہوئی، شراب حرام ہوئی، حضرت ام کلثوم کی شادی حضرت عثمان سے ہوئی، اسی سال حضرت حسن بن علی کی ولادت ہوئی۔

سن4ھ… اس سن میں دو غزوے غزوہ بنو النضیر اور غزوہ بدر صغریٰ پیش آئے اور چار سریے بھیجے گئے، اسی سال بیر معونہ کا واقعہ پیش آیا، جس میں 70 حفاظِ قرآن نعمت شہادت سے سرفراز ہو ئے آپ نے حضرت ام سلمہ سے نکاح کیا اور بعض روایات میں ہے کہ یہ نکاح 8 جمادی الثانی5 میں ہوا۔ جمادی الاول میں عبدالله بن عثمان بن عفان، جو حضرت رقیہ کے پیٹ سے تھے ، کا انتقال ہوا او رحضرت حسین بن علی کی ولادت ہوئی۔ بعض مؤرخین کا کہنا ہے کہ سن4 میں حضرت زینب سے نکاح ہوا تھا۔ (البدایہ:2761)

سن5ھ… چار غزوات ہوئے، جس میں غزوہ خندق سرفہرست ہے، کفار کی تعداد اس لڑائی میں دس ہزار تھی، مسلمانوں نے حضرت سلمان فارسی کے مشورے سے ایک خندق کھودی، یہتدبیر کام یاب ہو گئی۔ مشہور قول تو یہ ہے کہ یہ غزوہ سن5ھ میں ہی ہوا تھا، لیکن بعض مؤرخین نے سن4ھ لکھا ہے۔ اس کے علاوہ غزوہ ذات الرقاع، غزوہ دومة الجندل اور غزوہ بنو قریظہ بھی ہوا، غزوہ خندق سے فراغت کے بعد بنو قریظہ پر حملہ کیا گیا وہ لوگ قلعہ میں گھس گئے اور آخر کار ان کے لڑ سکنے والے نوجوانوں کو قتل کر دیا گیا عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا گیا، آپ نے اسی سال حضرت زینب بنت جحش اور حضرت جویریہ سے نکاح کیا۔ حجاب کا حکم نازل ہوا ۔( البدایہ:252)

اسی سال آپ بمع1400 صحابہ کرام کے مکہ معظمہ کی طرف بغرض حج روانہ ہوئے، مگر کفار مکہ نے مسلمانوں کو دخول سے منع کیا اور حدیبیہ کے مقام پر صلح ہو گئی اور اگلے سال حج کے لیے آنے کی شرط لگائی گئی، اس صلح سے مسلمانوں کو بڑا فائدہ ہوا، آپ نے اس موقع کو غنیمت سمجھ کر اطرافِ عالم میں بادشاہوں کے نام خطوطبھیجے، جن کی تعداد مشہور قول کے مطابق تیرہ ہے۔ چند نے اسلام بھی قبول کیا۔

اس سال3 غزوہ ہوئے اور گیارہ سرایا بھیجے گئے اور بعض نے دو غزوات کا ذکر کیا ہے۔ اسی سال حضرت ام حبیبہ سے نکاح ہوا۔ اس سال کو حج فرض ہوا، واقعہ افک اسی سال پیش آیا۔( البدایہ:297)

سن7ھ… اس سال ایک غزوہ ہوا اور پانچ سرایا بھیجے گئے۔ غزوہ خیبر میں یہودیوں کو شکست ہوئی اور اس کے بعد فدک کی طرف بڑھے او رکافی جنگی دستے بھیجے گئے۔ بعض اہل تاریخ لکھتے ہیں کہ حضرت میمونہ سے اسی سال شادی ہوئی اور حضرت صفیہ کا نکاح بھی اسی سال ہوا۔ (البدایہ النہایہ:456)

سن8ھ… چار غزوات (موتہ، فتح مکہ، حنین اور طائف) اور دس سریے بھیجے گئے، اگرچہ صلح حدیبیہ دس سال کے لیے ہوا تھا، لیکن جب کفار مکہ نے اس کی پاس داری نہ کی تو مسلمانوں نے مکہ پر حملہ کیا اور بآسانی اس میں کام یاب ہو گئے ،اس کے بعد حنین اور طائف کی طرف متوجہ ہوئے، مسلمانوں نے اس میں فتح کا سہرا اپنے سر باندھا ۔ اس سال بھی عمرہ ہوا، عمرة الجعرانہ کے نام سے، اسی سال حضرت خالد بن ولید مشرف بہ اسلام ہوئے۔ (البدایہ والنہایہ:473)

سن9ھ… ایک غزوہ اور تین دستے بھیجے گئے، غزوہ سے مراد غزوہ تبوک ہے، یہ لڑائی رومیوں سے ہوئی ، سخت گرمی کا زمانہ تھا، مسلمان بہت زیادہ تنگی کی حالت میں تھے، مسلمانوں کی تعداد30 ہزار تھی، جب کہ کفار کی تعداد کئی گنا تھی، کام یاب ہو کر مسلمان واپس لوٹے، مسجد ضرار کو جلوانے کا حکم دیا گیا ،جو منافقوں نے مسلمانوں کے خلاف مشورے کے لیے بنائی تھی۔

اسی سال پہلا حج حضرت ابوبکر صدیق کی سرپرستی میں ادا کیا گیا۔ اس سال کافی وفود آکر مسلمان ہو گئے۔ (جس کا تذکرہ آخر میں کیا جائے گا)۔

سن10ھ… اس سال کوئی غزوہ نہیں ہوا، البتہ دستے روانہ کر دیے گئے، آپ نے اس سال حج ادا کیا، آپ مدینہ سے روانہ ہو کر مکہ معظمہ4 ذوالحجہ بروز اتوار پہنچے، آپ کے ساتھ باختلاف روایات ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں نے فریضہ حج ادا کیا۔

سن11ھ… اس سال آفتاب نبوت نظروں سے اوجھل ہو گیا، آپ باختلاف اقوال 29 صفر11ھ کو بیمار ہوئے اور تیرہ دن تک آپ کی بیماری مسلسل رہی، آپ نے سترہ نمازیں مسجد میں نہیں پڑھیں، آپ راجح قول کے مطابق12ربیع الاول11ھ بمطابق8 مئی632ء بروز دو شنبہ بوقت دوپہر انتقال فرما گئے۔

آپ کے غسل میں حضرت عباس،علی، فضل اور قثم بن عباس، اسامہ بن زید، اوس بن خولی رضی الله عنہم شریک تھے۔ آپ کو تین کپڑوں میں کفن دیا گیا۔

تنبیہ…واقعہ معراج میں چوں کہ شدید اختلاف تھا، اسی وجہ سے تاریخی اعتبار سے ذکر نہیں کیا گیا۔ معراج کے دوران آپ کا چوتھا شق صدر کیا گیا۔
1..معراج نبوت کے پانچویں سال یا نبوت کے ساتویں سال۔
2..ہجرت مدینہ سے چھ ماہ قبل۔
3..حضرت خدیجہ کی وفات کے سات سال بعد۔
4..ہجرت سے ایک سال پہلے۔
5..بعثت سے اٹھارہ مہینہ پہلے۔
6..فیصلہ کسی نے بھی نہیں کیا۔ (سیرة الرسول:112)

وفود کی آمد او ران کا اسلام
سن9 ہجری… میں وفود کا آنا شروع ہوا تھا ، چند مشہور ان میں سے یہ ہیں: وفد مزینہ، وفد بنی عبدالقیس، وفد بنی حنیفہ، وفد اہل نجران، وفد بنی عامر،طی وفود فروہ ، وفد کندہ، وفود اہل جرس، وفد بنی کلاب، وفد بنی مَشیر، وفد بنی سلیم، وفد بنی سلم، وفد بنی فزارہ، وفد اسد وغیرہ۔ او ران میں سے اکثر اسلام لا کر اطراف عالم میں اسلام کو پھیلانے لگے۔ (البدایہ و النہایة)

Flag Counter