Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق جمادی الثانی 1436ھ

ہ رسالہ

4 - 17
سینے سے لگالے قرآں کو، اے مردِ مسلماں!

مفتی آس محمد مظفر نگری قاسمی
	
تاریخ شاہد ہے کہ نزول قرآن سے پہلے اس کرہٴ ارضی پر جہالت وضلالت اور ظلم وجور کی حکم رانی تھی، علوم وفنون کا پتہ تھا، نہ عدل وانصاف ومساوات کا نشان تھا، قمار بازی، شراب خوری، زنا، بت پرستی، دختر کشی اور دوسری بہت سی بد اخلاقیاں محاسن بن کر رائج تھیں۔

اللہ تعالیٰ نے ان کے ابطال واندفاع کے لیے اپنے پیارے حبیب ،فخر موجودات، سرور کائنات ،سید الانبیاء، محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا، اور کتاب مقدس قرآن کریم عطا کی، جس نے جہالت وفحاشیت کے اس انتہائی تاریک زمانے میں نازل ہوکر دنیا میں ظاہری وباطنی روشنی پھیلائی اور علم وعدل وتہذیب وتمدن کا علم بلند کیا اور جس کی ضیا باریوں سے عالم بقعہٴ نورہوگیا۔

قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا مقدس کلام ہے، جو قیامت تک آنے والے تمام انسانوں اور جنوں کے لیے ہدایت کا سر چشمہ ہے۔ اس پاکیزہ کتاب میں پوری نسل انسانی کے لیے دونوں جہاں میں کام یابی وکامرانی کے اصول وضوابط کا بے مثال خزانہ ہے اور قیامت تک پیدا ہونے والے تمام مسائل کا حل موجود ہیں۔ یہ ایسی بابرکت کتاب ہے کہ جب تک یہ کتاب دنیا میں موجود ہے، یہ وسیع زمین ، نیلگوں آسمان،روشن چاند سورج، جگمگاتے ستارے، ٹھاٹے مارتے سمندر، آسمان کو چھوتے پہاڑاور لہلہاتے سبزہ زار باقی رہیں گے اور جب اسے اٹھالیا جائے گا تو دنیا کا نظام بھی درہم برہم ہوجائے گا،یہ کتاب اپنے ماننے اور عمل کرنے والوں کے لیے دنیا میں فلاح، قبر میں سفارش اور جنت میں درجات کی بلندی کا ذریعہ ہے۔ یہ کتاب علوم وشرائع کا سر چشمہ ہے اور اپنے زمانہٴ نزول سے آج تک ہر طرح محفوظ ہے،اس کی حفاظت کا خود رب کائنات نے وعدہ فرمایا ہے﴿ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہ لَحَافِظُوْنَ﴾ (ہم نے ہی قرآن کریم کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں)﴿ لَا یَأْتِیْہِ الْبَاطِلُ مِن بَیْْنِ یَدَیْْہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہِ تَنزِیْلٌ مِّنْ حَکِیْمٍ حَمِیْدٍ ﴾(جھوٹ اس میں داخل نہیں ہوسکے گا، نہ آگے سے نہ پیچھے سے ؛کیوں کہ اس کو خداوند حکیم نے نازل فرمایا ہے) چناں چہ یہ کتاب آج پورے عالم میں شائع ہے، لیکن ایک لفظ کا بھی اختلاف نہیں ہے۔جرمنی میں میونخ یونیورسٹی کا ایک مذہبی شعبہ ”ڈیپارٹمنٹ آف تھیالوجی“ کے نام سے مشہور ہے۔ وہاں کے پروفیسروں نے ایک بڑی رقم مختص کروائی، تاکہ وہ دنیا کے مختلف حصوں سے مسلمانوں کی کتاب(قرآن مجید) کو اکٹھا کرکے دیکھیں کہ ان میں کوئی فرق تو نہیں۔ چناں چہ پوری دنیا کے مختلف علاقوں سے قرآن پاک کے چالیس ہزار نسخے اکٹھے کیے گئے اور ان سب کے ایک ایک حرف اور ایک ایک نقطے کو آپس میں ملایا گیا ،لیکن کہیں بھی کوئی فرق نہ نکلا۔

سرولیم میسورنے لکھا ہے کہ” دنیا میں آسمان کے نیچے قرآن کے علاوہ اور کوئی ایسی مذہبی کتاب نہیں ہے، جس کا متن ابتدا سے لے کر اس وقت تک تحریف سے پاک رہا ہو“،(لائف آف محمد)

”ہم قرآن کو بالکل اسی طرح محمد صلی الله علیہ وسلم کے منھ سے نکلے ہوئے الفاظ کا مجموعہ یقین کرتے ہیں، جس طرح مسلمان اسے خدا کا کلام سمجھتے ہیں، یعنی اس کے غیر محرف ہونے کا یقین کامل رکھتے ہیں“۔ (وان کریم، مشہور جرمن مستشرق)

یہ مبارک کتاب خدا کا آخری پیغام ہے اور پوری انسانیت کے لیے اتنا بڑا انعام ہے کہ دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی دولت اس کی ہم سری نہیں کرسکتی، یہ وہ نسخہٴ شفاء ہے جس کی تلاوت، جس کا دیکھنا، جس کا سننا سنانا، جس کا سیکھنا سکھانا، جس پر عمل کرنا اور جس کی کسی بھی حیثیت سے نشر واشاعت کی خدمت کرنا، دنیا وآخرت دونوں کی عظیم سعادت ہے۔

صحیح مسلم وغیرہ میں حضرت عقبہ بن عامر  سے مروی ہے کہ ایک روز ہم صفہ میں بیٹھے تھے کہ حضور صلی الله علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: ”تم میں سے کس کو یہ بات پسند ہے کہ وہ روزانہ صبح کو بطحان یا عقیق(کے بازار) میں جایا کرے اور ہر روز دو بہترین قسم کی اونٹنیاں کسی گناہ یا قطع رحمی کا ارتکاب کیے بغیر پکڑ لایا کرے؟“ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! اس کو تو ہم میں سے ہر ایک پسند کرے گا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کوئی شخص مسجد میں جاکر دو آیتیں سیکھ لیا کرے یا پڑھ لیا کرے تو یہ اس کے لیے دو اونٹنیوں سے بہتر ہے اور تین آیتیں سیکھے تو وہ تین اونٹنیوں سے اور چار سیکھے تو وہ چار سے بہتر ہے“۔

بخاری شریف کی ایک روایت میں ہے: ”تم میں وہ شخص افضل ہے جو قرآن پڑھے اور پڑھائے“۔

حضرت عبد اللہ بن مسعود روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بلا شبہ قرآن کریم علم الٰہی کا دستر خوان ہے، لہٰذا اس خوانِ علم سے جتنا تم سے ہوسکے علم حاصل کرو۔یہ قرآن اللہ تعالیٰ کی رسی ہے، نور مبین ہے، نفع مند شفا ہے، جو اس سے وابستہ ہوجائے اس کے لیے تحفظ ہے، جو اس کی پیروی کرے اس کے لیے نجات ہے، یہ کجی وکج روی کا معالج ہے، اس کے عجائبات ختم نہ ہوں گے، بار بار پڑھنے پر بھی پرانا نہیں ہوتا؛ لہٰذا اس کی تلاوت کرتے رہو، اللہ تعالیٰ تمہیں اس کے ہر حرف کی تلاوت پر دس نیکیاں مرحمت فرماتے ہیں، میں نہیں کہتا کہ”الم“ ایک حرف ہے،بلکہ الف پر دس نیکیاں ہیں، لام پر دس نیکیاں ہیں اور میم پر بھی دس نیکیاں ہیں“۔ (ترمذی)

”قیامت کے دن قرآن پڑھنے والے آئیں گے تو قرآن خداوند کریم سے عرض کرے گا، ان کو تاج کرامت عطا فرما“۔(ترمذی)

”حامل قرآن جب قرآن پر عمل کرے اور اس کی حلال کردہ چیزوں کو حلال جانے اور اس کی حرام کردہ چیزوں کو حرام سمجھے تو قیامت کے دن اس کے خاندان کے ایسے دس افراد کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جائے گی جن کے لیے جہنم واجب ہوچکی ہوگی“۔(شعب الایمان)

حضرت سہل بن معاذ جہنی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے قرآن کریم پڑھا اور اس کے مقتضیات پر عمل کیاتو قیامت کے دن اس کے والدین کو ایک تاج پہنایا جائے گا، جس کی روشنی سورج کی روشنی سے زیادہ عمدہ ہوگی، اگر سورج دنیامیں تمہارے گھروں میں آجائے ، تو تمہارا خود اس شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جس نے قرآن کریم پر عمل کیا؟“۔ (سنن ابی داوٴد وشعب الایمان)

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں: ”قرآن کریم کو قابو میں رکھو، اسے سیکھو، اپنے بچوں کو سکھاوٴ؛ کیوں کہ اسی کے بارے میں تم سے باز پرس ہوگی، اسی پر تمہیں جزا ملی گی اور یہ عقل مندکی نصیحت کے لیے کافی ہے“۔(مستدرک حاکم)

آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے قرآن کریم کی تلاوت، اس کے معانی کا علم حاصل کرنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کے جو فضائل بیان فرمائے اور امت کو جس طرح اس کی ترغیب دی، مذکورہ بالا احادیث صرف اس کا ایک نمونہ ہے، ورنہ ذخیرہٴ احادیث اس قسم کی حدیثوں سے بھرا پڑا ہے، یہی وجہ ہے کہ امت محمدیہ نے قرآن کریم اور اس کے علوم کی ایسے ایسے پہلووٴں سے خدمت کی ہے اور اس کے الفاظ ومعانی کو محفوظ رکھنے کے لیے ایسی بے مثال کاوشیں کی ہیں، جن کی تفصیلات دیکھ کر عقل مبہوت رہ جاتی ہے۔

لہٰذا انسان کی سب سے بڑی سعادت اور خوش نصیبی قرآن کریم کے ساتھ سچی عقیدت ومحبت رکھنا، اسے سیکھنا سکھانا، اس پر عمل کرنا، دوسروں کو اس کی ترغیب دلانا اور اس کی اشاعت وتبلیغ کرنا ہے اور سب سے بڑی شقاوت وبد نصیبی اس سے اعراض اور اسے چھوڑنا ہے۔جن لوگوں نے اس پاکیزہ کلام کو پڑھا، اس کو سمجھا، اس پر عمل کیا اور دوسروں کو اس کی طرف بلایا، انہیں اس دنیامیں بھی عزت وسربلندی حاصل ہوئی اور جنہوں نے قرآن مجید کے ان حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کی، وہ زوال پذیر ہوئے اور قعرمذلت کی کھائی میں جا گرے، اسی حقیقت کو حضرت عمر فاروق رضی الله عنہ نے ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے: ”اس کتاب کے ذریعہ قومیں عروج کی طرف بڑھیں گی اور اسی کی وجہ سے وہ زوال پذیر ہوں گی“؛ اس لیے ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ قرآن کریم کو الفاظ وکلمات کی صحیح ادائیگی کے ساتھ پڑھنے اور اولاد کو پڑھانے کی فکر کرے، نیز حتی المقدور اس پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی سعی کرتا رہے۔ یہی دنیا وآخرت کی عظیم سعادت اور فلاح دارین کا ذریعہ ہے۔

Flag Counter