Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق جمادی الاول 1436ھ

ہ رسالہ

7 - 18
کیا فرماتے ہیں علمائے دین؟

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
	
 بغیروصیت کے اولاد پر والدین  کی نمازوں کا فدیہ ادا کرنا واجب یا نہیں؟
سوال… کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے والد گرامی عالم دین تھے، بیمار ہو گئے ،بیماری فالج کی ایسی تھی کہ کروٹ بھی خود نہیں بدل سکتے تھے، انتہائی معذوری کی حالت میں4 سال7 ماہ15دن صاحبِ فراش رہ کر وفات پاگئے، روزے رکھ لیتے تھے، البتہ نماز نہیں پڑھ سکتے تھے، کبھی کسی نے وضو کرا دیا تو اشارے سے نماز ادا کر لیتے، ورنہ نہیں،اکثر نمازیں ان کی قضا ہو گئی تھیں، ایک صاحب نے بتایا کہ تم بیٹے ان کی نمازوں کافی نماز فطرہ کے حساب سے فدیہ اداکرو۔

کیا اولاد پر ان کا فدیہ ادا کرنا واجب ہے یا نہیں؟ آج کل کے نرخ کے حساب سے یہ معاملہ لاکھوں روپے بنتا ہے، مفتی صاحب! کیا شریعت میں فطرہ کے علاوہ کوئی ایسی صورت، کوئی ایسا حیلہ ہو سکتا ہے کہ فدیہ بھی ادا ہو جائے اور لاکھوں روپے کی ذمہ داری سے بھی اولاد بری الذّمہ ہو جائے؟

کسی سے سنا تھا کہ ایک مسکین کو ایک وقت کا کھانا کھلانا (گندم کی ایک روٹی ہی سہی) ایک نماز کا فدیہ ہو سکتا ہے، آج کل ہوٹل کی 10 روپے والی روٹی بغیر سالن کے بھی ایک آدمی کو کافی ہو جاتی ہے۔

براہِ کرم ہماری اس مسئلے میں راہ نمائی فرمائیں، جس زمانے میں ان کی وفات ہوئی اس وقت فطرہ کی رقم دو روپے ہوتی تھی، ڈیڑھ کلو آٹا دو روپے کا ملتا تھا۔

کیا ہم اس وقت کے لحاظ سے، جب کہ فی فطرہ دو روپے (نہایت اڑھائی روپے) ہوتا تھا، فدیہ آج کل کے زمانے میں ادا کر سکتے ہیں؟

جواب… واضح رہے کہ اولاد پر بغیر وصیت کے والدین کی نمازوں وغیرہ کا فدیہ ادا کرنا واجب نہیں، لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر آپ کے والد مرحوم نے اپنی فوت شدہ نمازوں کا فدیہ ادا کرنے کی وصیت کی ہو اور ترکہ میں مال وجائیداد بھی چھوڑا ہو، تو اولاد کے لیے ترکہ کو تین حصوں میں تقسیم کرکے، ایک حصہ سے جتنا فدیہ ادا ہو سکتا ہے، اتنا فدیہ ادا کرنا واجب ہے، اس سے زائد واجب نہیں۔

البتہ اگر تمام ورثاء اپنی خوشی سے بقیہ فدیہ بھی ادا کر دیں، تو یہ اُن کی طرف سے مرحوم پر بہت بڑا احسان ہو گا، یاد رہے کہ ورثاء پر یکمُشت فدیہ ادا کرنا لازم نہیں ، بلکہ جیسے جیسے کچھ رقم کا انتظام ہو جائے، تو اُس میں سے کچھ فدیہ میں دے دیا جائے۔

او رایک نماز کا فدیہ صدقہ فطر کی طرح دو کلو گندم یا اُس کی جو قیمت بنتی ہے، وہ ہے اور فدیہ میں چوں کہ اصل واجب خود گیہوں ہے، قیمت اُس کے قائم مقام ہے، اس لیے وقتِ ادا، یعنی جس وقت فدیہ ادا کیا جائے، کی قیمت کا اعتبار ہے ، نہ کہ وقتِ وجوب کی قیمت کا، یعنی جس وقت نماز قضا ہوئی تھی اُس وقت کی قیمت کا اعتبار نہیں۔

انٹرنیٹ کیفے کا کاروبار کرنا
سوال… انٹرنیٹ کیفے کا کاروبار کرنا کیسا ہے؟ جب کہ مالک کی طرف سے صرف کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی فراہمی ہو ،اس میں کسی قسم کا فحش اور غلط مواد روکنے کا اہتمام بھی کیا جائے او راگر فحش اور غلط مواد کی فراہمی اور نہ روکنے کا اہتمام نہ ہو تو پھر کیا حکم ہے؟

برائے مہربانی دونوں صورتوں کا جواب دے کر عندالله مشکور فرمائیں۔

جواب… انٹرنیٹ کی اصل وضع چوں کہ تخریبی اور فحش مقاصد کے لیے نہیں ہے، بلکہ معلومات حاصل کرنے اور دیگر اہم امور کے لیے ہے ، لہٰذا صورت مسئولہ میں اس کا کاروبار کرنا درست ہے اور مالک کو چاہیے کہ وہ حتی الامکان فحش ویب سائٹس کو بلاک کرنے کا اہتمام کرے، اگر اس کے باوجود بھی لوگ ان فحش ویب سائٹس کو استعمال کریں گے تو استعمال کرنے والے گنہگار ہوں گے، اس سے کاروبار پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ہاں! اگر کسی کے بارے میں یہ یقین ہو کہ وہ اسے غلط اور ناجائز استعمال کرے گا ، تو اس کو یہ سہولت فراہم کرنا اور اس پر اس سے اجرت لینا کراہت سے خالی نہیں۔

مسجد کے لیے کنڈا لگا کر بجلی حاصل کرنا
سوال… کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ احقر کو کچھ عرصہ سے ایک مسئلہ میں تشویش کا سامنا تھا ،جس کے حل کے لیے حضور سے خط وکتابت کی سعادت سے فیض یاب ہونے کو غنیمت جان کر مسئلہ معروضہ میں تحقیق کا طالب ہوں۔

ہمارے گاؤں کی تمام مساجد، بشمول اس مسجد کے، جس میں احقر خودامام وخطیب ہے ،بجلی کا استعمال مسجد اور نمازیوں کی ضرورت میں، مثلاً: بلب کی روشنی، پنکھے کی ہوا، وضو کے پانی کے لیے واٹر پمپ میں بغیر میٹر کے ہے، یعنی کنڈا سسٹم ہے۔

آیا اب ہماری مسجدوں میں اس پانی سے وضو، بلب کی روشنی سے تلاوتِ قرآن او رپنکھے کی ہوا سے راحت وسکون کا حصول جائز ہے؟ اور ہماری نماز کے فرائض ،واجبات ،سنن اورمستحبات سارے ٹھیک ہیں؟ یا ان کی ادائیگی میں کوئی حرف ہے؟ اور یاد رہے کہ تمام مساجد میٹر اور بل کی ادائیگی پر بخوبی قادر ہیں، اس کی تمام صورتوں کا کافی او رجامع جواب ارسال فرما کر دعاؤں کے مستحق ہوں ۔

جواب… واضح رہے کہ کنڈا لگا کر بجلی کا استعمال کرنا، چاہے مسجد کے لیے ہو یا کسی اور جگہ کے لیے، ممنوع اور ناجائز ہے ، لہٰذا صورت مسئولہ میں نمازیوں کی کسی بھی ضرورت، مثلاً: بلب کی روشنی یا پنکھے کی ہوا وغیرہ کے لیے غیر قانونی کنڈا لگا کر بجلی حاصل کرنا جائز نہیں ہے اور اس فعل پر تمام نمازی حضرات اور خصوصاً مسجد کی انتظامیہ والے گناہ گار ہوں گے، تاہم نماز کراہت کے ساتھ ادا ہو جائے گی، البتہ صرف بجلی کے ناجائز استعمال کا گناہ ہو گا۔

کسی مسلمان سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرنا
سوال… کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام حقوق العباد کے معاملے میں کہ جیسا کہ میں اور میر ا گھرانا اپنے بڑے بیٹے سے قطع تعلق کیے ہوئے ہیں، کیوں کہ اس کا گھر میں آنا جانا میری باقی اولادوں کے لیے خطرناک ہے، تو اس صورت حال میں کیا میرا اس کو معاف کرنا او راسے گھر میں دوبارہ بلا لینا شرعی طور پر جائز ہے یا نہیں؟

دوسرا مسئلہ میرے بڑے بیٹے کی اولاد کے متعلق ہے کہ کیا مجھے اپنے پوتے سے تعلق رکھنا چاہیے یا نہیں؟ او راگر تعلق رکھنا چاہیے تو کن شرائط پر رکھنا چاہیے؟

جواب…واضح رہے کہ کسی بھی مسلمان کا اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرنا حرام ہے ، ہاں! اگر یہ قطع تعلق خالص الله تعالیٰ کی خاطر ہو تو پھر اس کی ایک حد تک گنجائش ہے ،لہٰذا اگر آپ کا بیٹا اپنی ان حرکتوں سے باز آتا ہے اور اس کے گھر آنے جانے میں کوئی دینی یا دنیاوی نقصان نہیں ہے، تو آپ کا فرض بنتا ہے کہ اس سے تعلق جوڑیں اور اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں اور اس کے لیے دعاؤں کا اہتمام کریں کہ الله تعالیٰ اسے نیک، صالح اور مطیع وفرماں بردار بنائے، نیز اس کی اولاد سے بحیثیت دادا آپ کو اچھا اور مشفقانہ معاملہ کرنا چاہیے۔

قبضہ کرنے سے پہلے کوئی چیز آگے بیچنے او راس میں حاصل شدہ منافع کا حکم
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم غلہ منڈی میں خریدوفروخت اس طرح کرتے ہیں کہ فون پر دوسرے شہر، مثلاً: جھنگ سے 300 بوری گندم خریدتے ہیں ،پھر قبضہ کیے بغیر راولپنڈی کے تاجر کوبیچ دیتے ہیں ، شرعاً اس بیع قبل القبض کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ جیسا کہ بعض فقہاء کا کہنا ہے کہ بلانیتِ ثواب کے اس کا نفع صدقہ کردینا چاہیے، شرعاً اس سے حاصل ہونے والے نفع کا کیا حکم ہے ؟ اسی طرز پر 18 ماہ کام کیا، اس منافع کا کیا کریں؟

جواب…واضح رہے کہ کسی چیز کو قبضہ میں لانے سے پہلے نہ آگے فروخت کرنا جائز ہے اور نہ ہی اس سے حاصل شدہ منافع کا استعمال جائز ہے، بلکہ اس کے لیے بہتر طریقہ یہ ہے کہ خود قبضہ کرے، یا کسی وکیل سے قبضہ کراکر پھر آگے فروخت کرے۔

صورتِ مسئولہ میں قبضہ سے پہلے جو سودے ہوتے ہیں ، وہ ناجائز ہیں، حدیث شریف میں اس کی ممانعت آئی ہے، لہٰذا بائع اور مشتری دونوں پر لازم ہے کہ ایسی بیع کو ختم کر دیں اور اس سے حاصل شدہ منافع ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کر دیں اور آئندہ اس طرح کی خرید وفروخت سے مکمل اجتناب کریں، تاکہ مشکلات کا سامنا نہ ہو ۔

استخارہ کا مقصد او راس کا وقت
سوال… کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیانِ عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ:
1..استخارے کا مقصد کیا ہے ؟ اگر کسی کام کے متعلق خیر یا شر معلوم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے ، تو پھر لفظ استخارہ کا معنیٰ صادق نہیں آتا۔
2..اگر کسی کام کے متعلق بندہ نے فیصلہ کرلیا ہو کہ میں نے یہ کام کرنا ہے، پھر استخارے کی افادیت کیا ہے ؟

جواب… 1..”استخارے“ کا مقصد رفع تردد اور دل کا کسی ایک پہلو پر مطمئن ہونا ہے، جس جانب شرحِ صدر ہو اُسی پہلو کے اختیار کرنے میں ان شاء الله خیر وبرکت ہو گی او راگر دل کسی ایک طرف مائل نہ ہو ( دونوں طرف مساوی ہوں) تو اختیار ہے، جس پہلو پر بھی عمل کرے اُسی میں اپنے لیے بھلائی وکام یابی سمجھے۔

مذکورہ تمہید سے یہ بات واضح ہو گئی کہ استخارہ در حقیقت ” طلبِ خیر“ کے لیے کیا جاتا ہے، شر معلوم ہونے پر اس سے بچنا بھی طلبِ خیر ہے، کیوں کہ دفعِ شر خیر ہی کو مستلزم ہے، پس یہ کہنا کہ ” شر معلوم ہونے پر استخارہ کا معنی صادق نہیں آتا“ درست نہیں۔

2..”استخارہ“ اس وقت کیا جاتا ہے جب کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے میں تردد ہو اور ابھی تک اس کام کے کرنے یا نہ کرنے کے متعلق پختہ عزم نہ کیا ہو، کیوں کہ عزمِ مصمّم کرنے کے بعد استخارہ کرنے میں نفسانی خواہش کے شامل ہونے اور خیر کے مخفی رہ جانے کا اندیشہ ہے۔

Flag Counter