گستاخ رسول کعب بن اشرف کاانجام
مولانا عطا ء الله علوی
توہین ناموس رسالت کا سلسلہ زوروں پر ہے۔ یہ سلسلہ نیا نہیں، رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے زمانے سے ہی گستاخان رسول صلی الله علیہ وسلم نے کوئی موقع توہین رسالت کا ہاتھ سے جانے نہ دیا۔
گستاخان رسول میں ایک گستاخ کعب بن اشرف یہودی بھی تھا۔جب 2 ہجری میں غزوہ بدرمیں کفارکوشکست ہوئی تو یہ ان کے گھرمکہ جاتا اور انھیں قصائدپڑھ پڑھ کر جنگ کرنے کے لیے ابھارتا اور انھیں مسلمانوں کے خلاف بھڑکاتا۔بعض مورخین نے یہ بھی لکھاہے کہ یہ بدکردارانسان مسلمان عورتوں کے بارے میں عشقیہ اشعارپڑھتا۔اس لیے ایسے شخص سے دنیاکوپاک کیاجاناناگزیرتھا۔یہ اپنی خباثت میں انتہا کو پہنچ چکا تھا۔ اسی لیے ایک دن حضورصلی الله علیہ وسلم نے اپنی مجلس میں صحابہ کرام کے سامنے فرمایا”من لکعب بن اشرف “اچھایہ بتاؤکہ تم میں سے کعب بن اشرف کوواصل جہنم کون کرے گا؟اس آوازکوسنناتھاکہ جانثاران مصطفی میں سے ایک پہلوان محمدبن مسلمہ انصاری کھڑئے ہوگئے اورعرض کیا:”میں اس کاکام تمام کروں گا،لیکن یارسول اللہ! آپ مجھے کچھ بات کرنے کی گنجائش دیں۔“ اس کامطلب یہ تھاکہ اگرمیں کوئی ایسی بات کعب بن اشر ف سے کروں جوذومعنیین ہو،یعنی جس کے دومعنی ہوں تومجھے اس کی اجازت ہونی چاہیے۔حضورصلی الله علیہ وسلم نے فرمایاتمہیں اس کی اجازت ہے۔
اب محمدبن مسلمہ کعب بن اشرف کی طرف چل دیے۔وہ خیبرمیں اپنے قلعے میں مقیم تھا۔جب اس کے پاس پہنچے اوراس سے ملاقات ہوئی توآپنے فرمایا”ان ھذا الرجل قد عنانا“اس محمدنے ہمیں تھکادیاہے۔اس عبارت کے دومعنیٰ ہیں ۔ایک یہ کہ ہم عبادات اسلامیہ انجام دیتے ہیں ۔مثلانمازپڑھنا،وضوکرنا،حج کی مشقت برداشت کرنا،اپنامال زکوة میں دوسرے کودیناوغیرہ توان کی وجہ سے طبعی طورپرہمیں تکلیف ہوتی ہے۔جب کہ اس کادوسرامطلب یہ بھی سمجھاجاسکتاہے کہ یہ شخص اسلام سے بیزارہوکراب ہمارے پاس آناچاہتاہے۔محمداوراس کے دین سے اب اس کادل بھرچکاہے۔یہ اس سے بیزارہوکردوبارہ ہمارادین قبول کرناچاہتاہے۔
کعب بن اشرف نے اس سے دوسرامعنی ہی سمجھاکہ اب یہ بیزارہوچکاہے۔اس نے کہامیں نے تمہیں پہلے آگاہ کیاتھاکہ یہ شخص محمد(صلی الله علیہ وسلم)ٹھیک آدمی نہیں ۔اس نے چودھراہٹ اورسرداری کے حصول کے لیے یہ سب کچھ کیاہے۔وہ اپنی لیڈری کے حصول کے لیے مختلف دعوے کرتاہے۔پھرحضرت محمدبن مسلمہ نے فرمایا”میں آپ کے پاس اس لیے آیاہوں کہ تم مجھے کچھ قرضہ دے دو“۔کعب بن اشرف نے کہاقرضہ اس شرط پردوں گاکہ تم اپنی عورتوں کومیرے پاس رہن رکھواؤ۔اس پرمحمدبن مسلمہنے فرمایا۔آپ ایک خوبصورت انسان ہیں، ہماری عورتیں آپ کے پاس رہن رکھوانے سے فتنے کااندیشہ ہے۔پھرکعب بن اشرف نے کہاآپ اپنے بچے میرے پاس رہن رکھوادو۔محمدبن مسلمہ نے فرمایا”نحن من اشراف عرب “۔ہم عرب کے معززاورشریف لوگ ہیں، اگربچے آپ کے پاس رہن ہوں گے تولوگ ہمیں طعنے دیں گے۔اس لیے میں ایساکرتاہوں کہ اپنی تلواریں اوراسلحہ آپ کے پاس رہن رکھواتاہوں۔چناں چہ ایساہی کیاگیا۔اگلے دن محمدبن مسلمہ اپنے کچھ اور ساتھیوں سمیت اس کے محل کے پاس تلواریں اوراسلحہ لے کر جاپہنچے۔ پھر اسے آوازدی ۔امام بخاری نے لکھاکہ اس کی آوازپربیوی نے کہاباہرنہ جاؤ،کیوں کہ مجھے کچھ خونی آوازلگتی ہے۔لیکن اس نے کہامیں عرب کاباعزت انسان ہوں، ہم وہ لو گ ہیں جب ہمیں بلایاجاتاہے توہم انکارنہیں کرتے۔اس لیے وہ اپنے محل سے اترکرنیچے آیا۔محمدبن مسلمہ نے فرمایا”تم نے بڑی خوش بولگارکھی ہے۔ کعب بن اشرف نے کہا:کیوں نہیں خوش بواس لیے لگائی ہے کہ عرب کی خوب صورت لڑکی کامیں شوہرہوں،پھرمحمدبن مسلمہ نے اس کی خوش بوسونگی۔ پھراپنے ساتھیوں کو سنگھائی ۔پھرکہادوبارہ سونگھو۔اس نے سرنیچے کیا، اس پرآپ نے اسے بالوں سے کھینچ کر پکڑ لیا۔ اور ساتھیوں سے کہااس کی گردن تن سے جداکردو۔حضرت محمدبن مسلمہ انصاری یہ معرکہ سرکرکے واپس رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اورآپ کواس کی اطلاع دی ۔آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان کی اس خدمت کوبہت سراہا۔جوقیامت کی صبح تک گستاخان رسول کے انجام بدکاایک منھ بولتاثبوت ہے کہ جب بھی کوئی بدمعاش اس دھرتی پررسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی گستاخی کرے گااس کی سزا صرف یہ ہے کہ اس کاسرتن سے جدا کرکے اسے آنے والوں کے لیے عبرت کانشانہ بنادیاجائے۔
آج دنیامیں ایک بارپھر گستاخی رسالت کاارتکاب کیا گیاہے۔ اللہ تعالیٰ نے دفاع رسول صلی الله علیہ وسلم کاطریقہ خود قرآن کریم میں مسلمانوں کودیاہے کہ جوشخص بھی میرے نبی کی توہین کرے گا،اس کا ایک ہی حل ہے کہ حضورصلی الله علیہ وسلم کی ذات مقدس کادفاع کیاجائے۔ وہ اسلام کادشمن اورامت کابدترین انسان تھا،دنیااسے ابولہب کہتی تھی،جس کے متعلق مورخین نے کہاکہ ولادت رسول پرخوشی بھی منائی تھی،مگرجب آپ نے صفا کی پہاڑی پررسالت کوبیان کیاتواس پرابولہب نے پتھراٹھاکرآپ کی طرف پھینکااورکہا”اے محمد!توتباہ ہوجائے کیاتونے ہمیں اس لیے جمع کیاتھا؟“اس پرقرآن کریم نے دفاع رسول میں پوری سورت نازل کردی۔
گستاخانہ خاکے شائع کرنے والوں کویہ علم ضرورہوناچاہیے کہ اگراس دنیامیں ابورافع،کعب بن اشرف جیسے لوگ پیداہوئے ہیں تواسی دنیا میں محمد بن مسلمہ انصاری،عبداللہ بن عتیق،غازی علم الدین جیسے لوگ بھی پیداہوئے ہیں۔
خاتم الانبیاء صلی الله علیہ وسلم کو تو کوئی نیچا نہ کر سکا، البتہ یہ خواہش کرنے والے بھی دنیا میں بے نام اور برباد ضرور ہو گئے اور اب بھی ایسے بدبختوں کا حشر ان شاء الله تعالیٰ ایسا ہی ہو گا!