Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ربیع الاول 1436ھ

ہ رسالہ

18 - 20
وقت کی قدرو قیمت

مولانا محمد اقبال شاکر، کہروڑ پکا
	
دنیا میں ہر چیز کا ازالہ ممکن ہے، یعنی آج اگر بیماری ہے تو کل صحت بھی مل جائے گی،آج اگر فقر وفاقہ ہے تو کل تونگری بھی آجائے گی،مگر وقت ایسی چیز ہے کہ جس کا ازالہ کسی صورت میں بھی ممکن نہیں ہے کہ آج جو لمحہ ضائع ہوگیا اس کو کبھی بھی دوبارہ استعمال میں نہیں لایا جاسکتا، اسی اہمیت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں مختلف اوقات کی قسمیں کھائیں ہیں کہیں ﴿وَالْفَجْرِ﴾کہا توکہیں ﴿وَالْعَصْرِ﴾ کہیں رات کی قسم کھاتے ہوئے ﴿وَاللَّیْْلِ إِذَا یَغْشَاہَا﴾ تو دن کی قسم کھاتے ہوئے ﴿وَالنَّہَارِ إِذَا جَلَّاہَا﴾کہا ،کبھی اسباب اوقات میں سے سورج کی قسم کھاتے ہوئے ﴿وَالشَّمْسِ وَضُحَاہَا﴾ فرمایا ،تو کبھی چاندکی قسم کھاتے ہوئے ﴿وَالْقَمَرِ إِذَا تَلَاہَا﴾ فرمایا تاکہ وقت کی اہمیت روشن ہوسکے۔

وقت کی اہمیت
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:اے آدم کے بیٹے!تو ایام ہی کا مجموعہ ہے،جب ایک دن گزر جائے تو یوں سمجھ کہ تیرا ایک حصہ بھی گزر گیا۔نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ہر روز سورج طلوع ہوکر یہ اعلان کرتا ہے کہ:”آج اگر کوئی نیکی کرسکتا ہے تو کرلے،آج کے بعد میں پھر کبھی واپس نہیں لوٹوں گا۔“مشہور تابعی عامر بن قیس رحمہ اللہ سے کسی نے کوئی بات کرنا چاہی تو فرمانے لگے:سورج کی گردش روک دو تو تم سے بات کرنے کے لیے وقت نکال لوں گا۔اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وقت کتنا قیمتی سرمایا ہے کہ جس کاکوئی نعم البدل نہیں ہوسکتا۔

وقت کے صحیح استعمال کی ضرورت
جب یہ معلوم ہوگیا کہ وقت اتنی اہم چیز ہے توکوئی عقل مند بھی قیمتی چیزوں کو ضائع نہیں کیا کرتا، لہٰذا اس کا صحیح استعمال بھی بے حد ضروری ہے، تاکہ اس نعمت عظمیٰ کی ناقدری نہ ہوجائے۔

نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے
دونعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکے کا شکار ہیں: ایک صحت اور دوسری فراغت۔ایک اور حدیث میں فرمان نبوی صلی الله علیہ وسلم ہے:پانچ کوپانچ سے پہلے غنیمت سمجھ لو:زندگی کو موت سے پہلے،تن درستی کو بیماری سے پہلے، فراغت کی گھڑی کو مشغولی سے پہلے، جوانی کو بڑھاپے سے پہلے اور مال داری کو فقر سے پہلے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ:جب تمہاری زندگی میں صبح آجائے تو شام کا انتظار مت کیا کرو ابھی اپنے اللہ تعالیٰ کو راضی کرلو، کیا معلوم کہ تمہاری زندگی میں شام ہوہی نا؟ اور جب تمہاری زندگی میں شام آجائے تو صبح کا انتظار مت کیا کرو، ابھی اپنے اللہ تعالیٰ کو راضی کرلو، کیا معلوم کہ تمہاری زندگی میں صبح ہوہی نا؟اس سے پتہ چلا کہ جس طرح وقت ایک نعمت ہے اسی طرح اس کا صحیح استعمال بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک بڑی عطا ہے۔

وقت کے غلط استعمال کے نقصانات
جس طرح کسی چیز کے صحیح استعمال سے انسان بے شمار نفع حاصل کرسکتا ہے، اسی طرح اس کے غلط استعمال سے نقصانات بھی اٹھا سکتا ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ایک مدت تک میں صوفیا کے پاس رہا ان کی صحبت سے مجھے دوباتیں معلوم ہوئیں۔1..وقت تلوار کی مانند ہے، اس کو(کسی عمل میں) کاٹ دو، ورنہ یہ تمہیں کاٹ ڈالے گا۔2..اپنے نفس کی حفاظت کرو، اگر تم نے اسے اچھے کام میں مشغول نہ رکھا تو یہ تمہیں کسی بُرے کام میں مشغول کردے گا۔علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایاکہ:اے بیٹے!زندگی کے دن چند گھنٹوں اور گھنٹے چند گھڑیوں کی طرح ہیں، زندگی کا ہر سانس ایک خزانہ کی طرح ہے، ایک ایک سانس کی قدر کرو، کہیں بغیر فائدہ کے نہ گزرے، تاکہ کل قیامت کے دن زندگی کا دفینہ خالی پاکر اشک ندامت نہ بہانے پڑیں۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی دعاؤں میں ایک دعا یہ بھی تھی کہ:اے اللہ ہم آپ سے زندگی کی ساعات کی بہتری اور اوقات عمر میں برکت کا سوال کرتے ہیں۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وقت کے غلط استعمال ہوجانے سے یہ حضرات کتنا گھبراتے تھے کہ اللہ تعالیٰ سے اس کی مستقل دعا مانگ رہے ہیں، کیوں کہ قیامت کے دن اس استعمال کا مستقل سوال ہوگا، جیسا کہ حدیث میں ہے کہ:قیامت میں آدمی کے قدم اس وقت تک اپنی جگہ سے نہ ہٹ سکیں گے جب تک چار سوالات کا جواب نہ دے دے ،ان میں سے دو یہ ہیں کہ:اپنی عمر کن کاموں میں خرچ کی اور جوانی کن مشاغل میں گزاری؟

وقت کے صحیح استعمال کی صورت
یہ بات تو سامنے آگئی کہ وقت کے غلط استعمال سے انسان کو بچنا چاہیے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر وقت کے صحیح استعمال کی کیا صورت ہو؟تاکہ اس قیمتی سرمایہ کی حفاظت کی جاسکے تو اس کا جواب ہمیں حدیث میں مل جائے گا، امام رازی نے اپنی مشہور تفسیر میں نقل کیا ہے کہ:ایک نبی ایک شخص سے باتیں کررہے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ بتایا کہ یہ شخص جس سے آپ گفتگو فرمارہے ہیں اس کی زندگی کی چند گھڑیاں باقی ہیں اور یہ عصر کا وقت تھا،جب نبی نے اس کو خبر دی تو وہ گھبراکر بولا کہ اے اللہ کے رسول !مجھے اس وقت کوئی بہترین عمل بتلا دیں(تاکہ میری موت اس پر آئے)تو نبی علیہ السلام نے فرمایا:کہ تو علم سیکھنے میں مشغول ہوجا۔راوی فرماتے ہیں کہ:اگر علم سیکھنے سے بہتر کوئی اور عمل ہوتا تو نبی اس شخص کو اس وقت میں وہ عمل بتاتے۔

گویاپتہ چلا کہ علم سیکھنے سے بہتر اپنے وقت کو قیمتی بنانے کی کوئی صورت نہیں۔ایک اور حدیث میں اس سوال کا جواب بڑے اچھے انداز میں مل جاتا ہے، نبی کریم صلی الله علیہ وسلمنے ارشاد فرمایا :تو عالم بن جا،یاطالب علم بن جا،یاعلم کی مجالس میں ان کی باتوں کو سننے والا بن جا، یا ان سے محبت کرنے والا بن جا، پانچواں نہ بننا ،ورنہ ہلاک ہوجائے گا۔پتہ چلا کہ اپنے دنیاوی مشاغل اور گھریلو ذمہ داریوں سے اگر کوئی وقت بچ جائے تو اس کا اعلیٰ مصرف یہ ہے کہ ہم اپنے فارغ اوقات کو علم دین سیکھنے میں لگائیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہوسکے۔اللہ تعالیٰ ہمیں وقت کی صحیح قدردانی نصیب فرمائیں۔(آمین)
(متاع وقت اور کاروان علم ،ترمذی ،مشکوٰة،تفسیرکبیر)

Flag Counter