Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ربیع الاول 1436ھ

ہ رسالہ

1 - 20
اَللّٰہُمَّ لَکَ الشُّکْرُ

مولانا عبید اللہ خالد
	
ایک انسان دن بھر میں تقریباً بیس ہزار سانسیں لیتا ہے؛ ایک منٹ میں دل تقریباً ستر بار دھڑکتا ہے؛ اور ایک دن میں تقریباً پینسٹھ ہزار خیالات انسان کے ذہن میں پیدا ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی زمین پر موجود زندہ انسان ہر منٹ میں ساڑھے گیارہ ملین پاؤنڈ غذا کھاجاتے ہیں۔ خود آپ نے کبھی اپنے اوپر غور کیا کہ ہم کتنی ہی نعمتیں صبح جاگنے سے لے کر سونے تک اور پھر سونے کے بعد بھی اس خالق کائنات کی استعمال کرتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شمار اگر کرنے پر آئیں تو یقینا ان کا شمار کرنا ناممکن ہے، کیوں کہ بے شمار نعمتیں ایسی ہیں جو ہمارے ادراک اور حواس سے باہر ہیں۔ ہم ان نعمتوں سے مستفید ہوتے ہیں، مگر ان کا شعور نہیں کرپاتے۔ ہمارے حواس کی حدود ایک حد تک ہے اور ان حدود تک ہم سوچنے، سمجھنے اور ادراک کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔

انسان ہونے کے ناتے ہم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے تعرض برت سکتے ہیں اور نہ ان سے پہلوتہی کرسکتے ہیں، کیوں کہ ان کے بغیر ہم زندہ رہنا تو درکنار، چند لمحے بھی جی نہیں سکتے۔ کوئی لمحہ جاتا ہے کہ ہم اللہ عز و جل کی صناعی سے فائدہ اٹھائے بغیر زندگی گزار سکیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ ہمیں ﴿فَبِأَیِّ آلَاء رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ﴾ کے الفاظ کے ذریعے جھنجھوڑتے ہیں اور یاد دلاتے ہیں کہ ہم اس کی بنائی اس کائنات کی کن کن نعمتوں کا انکار کرسکتے ہیں اور تعرض برت سکتے ہیں۔ یقینا، نہیں!

لیکن، دوسری جانب انسان کا معاملہ اتنا خطرناک اور باعث تشویش ہے کہ وہ اللہ کی تخلیق کردہ ان نعمتوں سے محظوظ ہوتا، دن رات فائدہ اٹھاتا ہے، زندگی کو گل و گلزار اور فرحت بخش بناتا ہے، مگر اس کے باوجود اس کا شکر ادا نہیں کرتا، اسے یاد نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کی اس سرشت کا ذکر بھی کردیا اور واضح کردیاکہ انسان ناشکری کرتا ہے۔

اس دنیا میں زندہ رہنے اور اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے ہمیں جن چھوٹی بڑی چیزوں کی ضرورت ہے، ان میں سے کوئی بھی اللہ تعالیٰ کی خالقیت اور صناعی سے خالی نہیں۔ ایسا ممکن نہیں کہ ہم اللہ کی بنائی ہوئی نعمتوں کو استعمال کیے بغیر زندگی میں آرام، سکون اور آسائش کی زندگی گزار سکیں․․․ مگر کم ہی لوگ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں؛ کم ہی اللہ تعالیٰ کی خالقیت اور اس کی ربوبیت کو مانتے ہوئے اس کا شکر بجالاتے ہیں؛ کم ہی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے مستفید ہوتے ہوئے اس کا ذکر کرتے ہیں۔

انسان تو اللہ تعالیٰ کی تخلیق کردہ نعمتوں سے بے نیاز نہیں ہوسکتا، یہ اللہ تعالیٰ کو بھی معلوم ہے۔ کیا یہ اللہ تعالیٰ کا ایک اور احسان نہیں کہ وہ ہمیں اپنی نعمتوں کے استعمال کی اجازت دیتا ہے اور بس ایک معمولی سی شرط کے ساتھ کہ تم میری نعمتوں کا شکر ادا کرو!

اس پر مستزاد، اللہ تعالیٰ یہ بھی وعدہ کرتا ہے کہ اگر تم میری نعمتوں کا شکر ادا کروگے تو میں ان نعمتوں میں مزید اضافہ کردوں گا۔ وہ راحتیں، وہ مسرتیں اور وہ نعمتیں جو آپ اپنے لیے، اپنے گھر والوں کیلئے، اپنے پیاروں کیلئے استعمال کررہے ہیں، کیا آپ نہیں چاہتے کہ ان میں اضافہ ہو اور انھیں دوام مل جائے؟ کیا آپ آسان، پُرسکون اور پُرمسرت زندگی گزارنا نہیں چاہتے؟ یقینا، چاہتے ہیں اور اس کیلئے محنت بھی کرتے ہیں․․․ زندگی اگرچہ آسانیوں کا نام نہیں، یہاں مسائل اور مشکلات بھی ہیں مگر اپنی آسانیوں کو دوام دینے اور زندگی کی خوشیوں کو بڑھانے کیلئے ان نعمتوں کا شکر ادا کرنا شروع کردیجیے جو آپ کے پاس موجود ہیں اللہم لک الحمد و لک الشکر․․․ الله تعالیٰ کی عبادت کے ساتھ ساتھ اس کی نعتوں کے شکرانے کو بھی اپنے معمولات کا حصہ بنالیجیے، کیوں کہ الله تعالیٰ کا آپ سے وعدہ ہے کہ اگر آپ اُس کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کریں گے تو وہ اپنی نعمتوں میں اضافہ کردے گا․․․ اللہم لک الحمد و لک الشکر!

Flag Counter