لگی ہے جس سے ہنگامۂ زندگی مفلوج اور معطّل ہوکر رہ جاتا ہے،گرمی کے موسم میں درجہ حرارت کئی کئی دہائیوں کے ریکارڈ سے تجاوز کرتا چلاجارہا ہے،ہیٹ اِسٹروک کی وجہ سے بکثرت اموات واقع ہوجاتی ہیں ، بارشیں اپنے وقت پر نہیں ہوتیں یا ہوتی ہیں تو اِس قدر طوفانی ہوتی ہیں کہ اُن سے کئی کئی بستیاں اور دیہات صفحہ ہستی سے مٹ جاتے ہیں ،لوگوں کو اپنی جانوں اور مالوں سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے ۔آئے دن کے زلزلوں اور طوفانوں کی وجہ سے کس قدر بڑے اور وسیع پیمانے پر لوگوں کی جانوں اور مالوں کا نقصان ہونے لگا ہے۔
سوچنے کی بات ہے کہ یہ سب کیوں اور کس لئے ہونے لگا؟؟ اللہ تعالیٰ نے تو کائنات کو انسان کیلئے مسخر کیا ہے اور نظامِ عالَم کو انسانیت کی نفع رسانی کیلئے قائم کیا ہے ،لیکن کیا وجہ ہے کہ یہ مسخر ہونے والا نظامِ کائنات اچانک سے تغیّرات اور متنوّع تبدیلیوں کا شکار ہونے لگا ۔۔۔۔!!محکمہ موسمیات اور دنیا بھر کے ماہرین اِس کی کوئی بھی وجہ اور سبب بیان کریں لیکن حقیقت یہی ہے جس کو قرآن کریم نے واضح کیا ہے کہ یہ سب لوگوں کے اعمال اور کرتوت کا نتیجہ ہے۔اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے:﴿وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ﴾اور تمہیں جو کوئی مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کیے ہوئے کاموں کی وجہ سےپہنچتی ہے اور بہت سے کاموں سے تو وہ درگذر ہی کرتا ہے۔(آسان ترجمہ قرآن)
اِس لئے تمام مصائب و آلام اور تکالیف کے اِزالے کیلئے سب سے بہترین اور زود اثر (جلد اثر انداز ہونے والا)حل یہی ہے کہ بندے انفرادی اور اجتماعی طور پر اللہ کو راضی کریں اور اپنے کیے پر شرمندگی اور ندامت کے ساتھ سچے دل سے توبہ واِستغفار