حضرت ابوہریرہسے مَروی ایک روایت میں ہے : بیشک عورت ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے، پس جس کی نگاہ کسی حسن و جمال کی حامل عورت پر پڑی اور اُس نے اللہ کی رضاء و خوشنودی کیلئے اپنی نظروں کو جھکالیا اللہ تعالیٰ اُسے بدلہ میں ایسی عبادت عطاء فرمائے گا جس کی حلاوت و لذّت کو وہ محسوس کرے گا ۔إنَّ الْمَرأةَ سَهْمٌ مِّنْ سِهَامِ إِبْلِيْسَ، فَمَنْ رَأَى امْرَأَةً ذَاتَ جَمَالٍ فَغَضَّ بَصَرَهُ عَنْهَا ابْتِغَاءَ مَرْضَاةِ اللهِ أَعْقَبَهُ اللهُ عِبَادَةً يَجِدُ لَذَّتَهَا۔(کنز العمال:13067)
حضرت عبد اللہ بن عمرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : پہلی نگاہ(جو کسی اجنبیہ پراچانک پڑجائے)خطاء ہے(جس پر پکڑ نہیں)دوسری نگاہ عمد یعنی جان بوجھ کر ہے(اور اُس پر پکڑ ہے)اور تیسری نگاہ ہلاک کرڈالنے والی ہے۔مؤمن کا کسی عورت کے محاسن(خوبصورتی)کو دیکھنا شیطان کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہے،جس نے اس کو اللہ کی خشیت سے اور اُس کے پاس موجود اجر و ثواب کے حصول کیلئے اللہ تعالیٰ اُسےبدلہ میں ایسی عبادت عطاء فرمائیں گے جس کی لذّت اُسے حاصل ہوگی۔النَّظْرَةُ الْأُولَى خَطَأٌ، وَالثَّانِيَةُ عَمْدٌ، وَالثَّالِثَةُ تُدَمِّرُ، نَظَرُ الْمُؤْمِنِ إِلَى مَحَاسِنِ الْمَرْأَةِ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ إِبْلِيسَ مَسْمُومٌ، مَنْ تَرَكَهَا مِنْ خَشْيَةِ اللهِ وَرَجَاءَ مَا عِنْدَهُ أَثَابَهُ اللهُ بِذَلِكَ عِبَادَةً تَبْلُغُهُ لَذَّتُهَا۔(حلیۃ الاولیاء:6/101)
حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :ہر آنکھ قیامت کے دن رورہی ہوگی سوائے(تین آنکھوں کے،ایک)وہ آنکھ جواللہ کی حرام کردہ چیزوں(کو دیکھنے سے)جھکی ہوگی ،اور (دوسری)وہ آنکھ جو اللہ کے راستے میں(پہرہ دیتے ہوئے) جاگی ہوگی،اور(تیسری)وہ آنکھ جس سے مکھی کے سر کے برابر(آنسو)اللہ کے خوف سے نکلا ہوگا۔كُلّ عَيْنٍ بَاكِيةٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا عَيْنٌ غَضَّتْ