Deobandi Books

لذت ذکر کی وجد آفرینی

ہم نوٹ :

30 - 34
اپنے فیصلے کو بدل دیجیے، کیوں کہ آپ کا فیصلہ آپ کا محکوم ہے، آپ پر حاکم نہیں ہے، اگر آپ اپنے فیصلے کو نہیں بدل سکتے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ کا فیصلہ آپ پر حاکم ہوگیا اور آپ محکوم ہوگئے اور یہ آپ کی شان کے خلاف ہے، لہٰذا آپ کا فیصلہ آپ کا محکوم ہے، آپ اپنے محکوم کو بدل دیجیے، اپنا فیصلہ بدل دیجیے، اگر آپ نے ہمارے لیے دوزخ لکھی ہے تو اس کو کاٹ کر جنت لکھ دیجیے، کیوں کہ قضا آپ کی محکوم ہے آپ پر حاکم نہیں ہے لہٰذا ہمارے سوء قضا کو حسنِ قضا سے بدل دیجیے۔ اس دعا کے آخر میں ہے وَشَمَاتَۃِ الْاَعْدَآءِ اے اﷲ! ہمیں دشمن کے طعنہ دینے سے بچالیجیے کہ دشمن طعنہ دے کہ بڑے مولانا بنتے تھے، دیکھا اب مولانا کا کیا حال ہے۔ اے اللہ! ہمیں دشمنوں کے طعنہ دینے سے اپنی پناہ میں رکھیے، آمین ۔
حیاتِ عاشقانہ اور حیاتِ فاسقانہ میں فرق
حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جن لوگوں کو، کافروں کو اللہ نے مردہ فرمایا ہے کہاَوَ مَنۡ کَانَ مَیۡتًا16؎ کیا یہ مردہ نہیں تھے؟ تو معلوم ہوا کہ ساری دنیا کے لوگ مردہ ہیں، آگے اﷲ تعالیٰ نے فرمایا فَاَحۡیَیۡنٰہُ پھر میں نے ان کو حیات بخشی۔ معلوم ہوا کہ جو اللہ سے جتنا زیادہ قریب ہے اتنا ہی زیادہ حیات یافتہ ہے۔ اگر زندگی دیکھنی ہو تو اللہ والوں کی دیکھو کیوں کہ اللہ نے ان کو حیات سے نوازا ہے، حیات اصل میں اللہ کے عاشقوں کی ہے۔ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَجِیۡبُوۡا لِلہِ وَ لِلرَّسُوۡلِ  اِذَا دَعَاکُمۡ  لِمَا یُحۡیِیۡکُمۡ17؎ اے ایمان والو!اللہ اور رسول  کی دعوت قبول کرو جب  وہ  تمہیں اس بات کی  طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے،ان کی اس دعوت کو سر آنکھوں پر رکھ لو اور اس پر عمل کرو کیوں کہ اللہ اور رسول تم کو حیات بخش چیز کی طرف بلارہے ہیں۔ اس کا ترجمہ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے حیات بخش کیا ہے۔ معلوم ہوا کہ جو اللہ جانوروں کو حیات دیتا ہے  وہی اللہ اپنے عاشقوں کو حیاتِ عاشقانہ دیتا ہے، اس سے معلوم ہوا کہ حیاتِ عاشقانہ اور ہے اور حیاتِ فاسقانہ اور ہے۔ زندگی نام ہے اللہ پر فدا ہونے کا، جو خدا پر فدا نہیں
_____________________________________________
16؎   الانعام:122
17؎   الانفال:24
Flag Counter