Deobandi Books

لذت ذکر کی وجد آفرینی

ہم نوٹ :

15 - 34
اپنے اولیاء کو چوری ہونے سے بچاتے ہیں یعنی کبھی کبھی کوئی ایسی بدنامی پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ انہیں بے وقوف لوگوں سے بچالیتے ہیں جبکہ عقل مند کہتے ہیں کہ یہ غلط بات ہے، مولیٰ والا لیلیٰ چور نہیں ہوسکتا، وزیر اعظم آلو نہیں چرا سکتا   ؎ 
متہم   کم   کن   بدزدی   شاہ  را
عیب    کم    گو      بندۂ       اللہ      را
اللہ والوں پر چوری کا الزام مت لگاؤ، زبان سے اللہ والوں کا عیب مت نکالو ورنہ محروم ہوجاؤگے، اللہ تعالیٰ ناراض ہوجائیں گے۔ آپ کسی کے بیٹے کی برائی کیجیے،دیکھیے باپ کو غصہ آتا ہے یا نہیں۔ جو لوگ اللہ والوں کی برائی کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کے رجسٹر سے ان کا اخراج کردیتے ہیں کہ تم اس قابل نہیں ہو، ہمارے دوستوں کو برا کہتے ہو، ہم تم کو اپنا دوست نہیں بنائیں گے۔ اس لیے اﷲ والوں کے متعلق اپنی زبان کو خاموش رکھو       ؎
ہر گل را  رنگ و بوئے دیگر است 
ہر پھول یعنی ہر اللہ والے کا رنگ الگ ہے، کسی پر جمال یعنی اللہ تعالیٰ کی شانِ  رحمت غالب ہے، کسی پر جلال غالب ہے۔
حضرت پھولپوری کے چند دلچسپ واقعات
ایک صاحب ہمارے پیر بھائی بھی تھے اور ہمارے شیخ مولانا عبدالغنی صاحب کے مُجازِ صحبت بھی تھے،انہوں نے اپنے شیخ کی شکایت ان کے شیخ یعنی حکیم الامت تھانوی  رحمۃ اﷲ علیہ کو بھیجی کہ مولانا عبدالغنی صاحب بہت غصہ والے ہیں، ذرا سی دیر میں ایک دم غصہ آجاتا ہے۔ تو حضرت تھانوی نے لکھا کہ ہماری جماعت میں غصہ والا بھی ہونا چاہیے، اگر سب لوگ نرم ہوں گے تو دشمن ہمیں کھا جائیں گے۔ لیکن حضرت کا غصہ کیسا تھا؟ ایک نوجوان پر حضرت کو غصہ آیا اور اسے کچھ سخت سست کہہ دیا پھر خیال آیا کہ یہ میرا مرید بھی نہیں ہے، میرا شاگرد بھی نہیں ہے پھر میں نے اس کو سخت سست کیوں کہا؟ ایک انسان کو اتنا زیادہ کیوں ڈانٹا؟ مجھ سے ظلم ہوگیا۔ تو حضرت عصر کے بعد ایک میل دور معافی مانگنے اس کے گھر پیدل گئے۔ اتنا بڑا عالم اور اﷲ والا جو آٹھ آٹھ گھنٹے عبادت کرتا ہو، اس نے اپنے کو کچھ نہیں سمجھا کہ میں کوئی چیز ہوں
Flag Counter