Deobandi Books

لذت ذکر کی وجد آفرینی

ہم نوٹ :

6 - 34
لذّتِ ذکرکی وجد آفرینی
نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ  اَمَّا بَعْدُ
مخلوق کے لیے خالق سے تعلق نہ توڑیں
مثنوی مولانا روم میں مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ کا شعر ہے ؎
گفت ایاز اے مہترانِ نامور
امرِ  شہہ  بہتر  با قیمت یا  گوہر
یعنی خدا کا حکم بہتر ہے یا اپنی حرام خواہشات کے موتی کوا ﷲ کے حکم پر توڑ دینا زیادہ قیمتی ہے؟ بس خدا کے حکم کی عظمتوں کو مت توڑو، اپنا دل توڑدو پھر دیکھو ایسا ایمان و یقین، احسانی کیفیت اور خوشی عطا ہوگی جو بادشاہوں کو بھی نصیب نہیں۔ لہٰذا مرنے والی لیلاؤں کے چکر میں اپنے مولیٰ سے محروم نہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنا بنانے کے لیے اور غیروں سے چھڑانے کے لیے لیلاؤں کو دیکھنا حرام فرمایا ہے اور اگر ان کو دیکھ بھی لیا تو کیا پاؤ گے؟ لیلیٰ اور مجنوں کو قبر میں دیکھو اور ان کی مٹی کو چھانو، سائنسی آلات سے مٹی کی تفتیش کرو، نہ کہیں لیلیٰ کی آنکھ ملے گی نہ مجنوں کا عشق۔ آہ! ایسے فانی مٹی کے کھلونوں کے لیے اللہ تعالیٰ سے اپنے تعلق کو ضایع مت کرو۔
اللہ تعالیٰ کا نظامِ ربوبیت
میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ جہاں اللہ کا نام لیا جاتا ہے وہاں اللہ موجود ہے، یہ شرف دنیا میں کسی اور کو حاصل نہیں کہ جس کا نام لیا جائے وہاں اُس کا مُسمّٰی بھی ہو، سوائے خدا کے، جہاں ان کا نام لیا جاتا ہے وہاں وہ خود موجود ہے۔ اگر میں ابھی اپنے شیخِ ثانی مولانا شاہ ابرارالحق صاحب کا نام لوں تو حضرت یہاں موجود نہیں ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ کا
Flag Counter