Deobandi Books

لذت ذکر کی وجد آفرینی

ہم نوٹ :

12 - 34
ایک تجربہ کی بات کہتا ہوں کہ جہاں خانقاہ ہو وہاں ایک دارالعلوم بھی ہو کیوں کہ جہاں دارالعلوم نہیں تھے وہاں پیروں کے انتقال کے بعد بدعت شروع ہوگئی اور طبلے سارنگی بجنے لگے۔ دیکھو! حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال کے بعد وہاں کوئی بدعت نہیں ہوئی کیوں کہ حضرت نے ایک مدرسہ قائم کردیا تھا۔ تو جہاں جہاں دارالعلوم ہیں وہاں کسی کی مجال نہیں کہ طبلہ بجادے۔ خوا جہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کتنے بڑے ولی اللہ تھے، مگر حضرت نے کوئی دارالعلوم نہیں بنایا تھا لہٰذا آج دیکھو ان کے مزار پر کتنی بدعات ہورہی ہیں، ان حضرات کو فتنہ کا علم نہیں تھا۔ اس لیے یہ نصیحت یاد رکھو کہ جو خانقاہ بنائے وہاں ایک دارالعلوم ضرور ہو تاکہ چمگادڑ نما لوگ نہ آجائیں، وحی الٰہی کی روشنی میں  چمگادڑ آہی نہیں سکتی، اس کو روشنی سے نفرت ہے، علم شریعت کے ساتھ بدعت نہیں آسکتی۔ یہ معمولی نصیحت نہیں ہے، مریدوں کے اعتقاد و جوش پر شاندارخانقاہ تو بن گئی، جیسے کسی کا کروڑ پتی مرید ہے، اس نے خانقاہ تو بنادی لیکن وہاں ایک دارالعلوم بھی ضرور کھولو تاکہ وحیِ الٰہی کی روشنی قیامت تک رہے۔ آج پیر تو متبع شریعت ہے لیکن کل کو اس کی اولاد کا متبع شریعت ہونا لازم نہیں ہے، ضروری نہیں ہے کہ پیر کا بچہ بھی پیر ہو، لہٰذا آگے چل کر جب بچوں نے دیکھا کہ ہم تو پیر نہیں بنے اور ہمیں کوئی نہیں پوچھتا، تب انہوں نے ڈھول وغیرہ لاکر دوسرے طریقے سے کمانا شروع کردیا، بدعت شروع کردی، بدعت پیٹ سے پھیلتی ہے، بدعت پیٹ کے لیے پیدا ہوتی ہے ۔
اللہ کی فرماں برداری میں ہی چین و سکون ہے
اللہ تعالیٰ کا بہت بہت شکر ادا کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ انہوں نے ہم کو یہاں آنے کی توفیق دی ورنہ اگر وہ ہمیں توفیق نہ دیتا تو ہم سب اپنے اپنے گھروں کو چمٹے رہتے۔ اللہ کا دین سیکھنے کے لیے اپنے شیخ و مربی کے ساتھ سفر کرنا عظیم الشان نعمت ہے، یہاں آنے سے ہم سب کو صالحین کی صحبت مل گئی، الحمد للہ، مجھ کو بھی آپ حضرات کی صحبت مل رہی ہے۔ تو اللہ تعالیٰ کا کتنا شکر ہے، کیوں کہ بڑے بڑے بادشاہوں کو یہ مزہ اور یہ سکون نصیب نہیں ہے۔ اگر بادشاہ اپنا خیمہ جنگل میں، سمندر کے کنارے لگا لے تو بھی اسی فکر میں رہتا ہے
Flag Counter