Deobandi Books

لذت ذکر کی وجد آفرینی

ہم نوٹ :

26 - 34
فرماں بردار رہتا ہے، اس میں گناہ چھوڑنے کی ہمت آجاتی ہے، اس کا لومڑیانہ مزاج بدل جاتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا وَلَا یَرُوْغُ رَوْغَانَ الثَّعَالِبِاللہ کے راستے میں لومڑیوں کی چال مت چلو، راہِ فرار مت اختیارکرو، یہ نہیں  کہ ایئرہوسٹس کو دیکھا تو اللہ کو بھول گئے اور لومڑی کی طرح ا س کے بل میں گھس گئے یا دل میں اس کے بل میں گھسنے کے خیالات آنے لگے اور آپ بلبلانے لگے لہٰذا لومڑیانہ زندگی چھوڑ دو۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں    فَمَنۡ یُّرِدِ اللہُ اَنۡ یَّہۡدِیَہٗ یَشۡرَحۡ صَدۡرَہٗ لِلۡاِسۡلَامِ9؎ جس کو ہم ہدایت کا نور دیتے ہیں اس کا سینہ ہدایت کے لیے کھل جاتا ہے۔
جب یہ آیت نازل ہوئی تو  فَصَعِدَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کے منبر پر اعلان فرمایا کہ آج یہ آیت نازل ہوئی ہے۔صحابہ کرام نے پوچھا مَا ھٰذَا الشَّرْحُ یَارَسُوْلَ اللہِ اے اللہ کے رسول!     (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کی شرح کیا ہے؟ سینہ کیسے کھلتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اِنَّ النُّوْرَ اِذَا دَخَلَ ا لصَّدْرَ اِنْفَسَحَ جب اللہ کی ہدایت کا نور آتا ہے تو سینہ کھل جاتا ہے۔ اس کو ہر گناہ سے بچنا آسان ہو جاتا ہے، وہ شیرانہ زندگی گزارتا ہے، اس میں لومڑی پن نہیں ہوتا، وہ جانباز ہوجاتا ہے، باوفا ہوجاتا ہے، اہل وفا ہوجاتا ہے۔تو ثابت ہوگیا کہ خدا کے عاشق کے دل میں نور داخل کیا جاتا ہے۔ ہمارا تصوف قرآن و حدیث سے مدلل ہے۔
عطائے نورِ ہدایت کی تین علامات
تو تصوف مدلل ہوگیا فَقِیْلَ یَا رَسُوْلَ اللہِ، ہَلْ لِتِلْکَ مِنْ  عَلَامَۃٍ یُعْرَفُ بِہٖ؟توصحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے پوچھا کہ دل میں اس نور کے آنے کی کیا علامات ہوتی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین علامتیں ہیں:
نمبر۱۔اَلتَّجَافِیْ عَنْ دَارِ الْغُرُوْرِ وہ بیو پار بھی کرتا ہے، کاروبار بھی کرتا ہے، گھر بار بھی رکھتا ہے، بال بچے بھی رکھتا ہے مگر اس کے دل میں اللہ رہتا ہے، دنیا سے دل نہیں لگاتا، دنیا میں رہو 
_____________________________________________
9؎   الانعام:125
Flag Counter