ڈِپا رچر یعنی یہاں سے روانگی ہو جائے گی، لہٰذا جلدی جلدی وہاں کے لیے کمائی کرکے بھیجو۔
نمبر۳۔ وَالْاِ سْتِعْدَادُ لِلْمَوْتِ قَبْلَ نُزُوْلِہٖ10؎ تیسری علامت موت آنے سے پہلے اس کی تیاری کرنا ہے کہ ہماری کوئی نماز قضا تو نہیں، ہمارے ذمہ کوئی روزہ تو قضا نہیں، زکوٰۃ کی کوئی رقم تو باقی نہیں کہ اگر اچانک موت آجائے تو کیا ہوگا، اپنی فائل درست کرلو، کسی کو ستایا ہو تو اس سے معافی مانگ لو، حقوق العباد کی فائل بہت بڑی ہے، اسے آپ خود درست نہیں کرسکتے جب تک جس پر آپ نے ظلم کیا ہے، اسے ستایا ہے، اس کا مال اور دیگر حقوق مارے ہیں، وہ خود معاف نہ کردے لہٰذا اس سے معافی مانگ کر حقوق العباد سے متعلق اپنی فائل درست کراؤ۔
بس آج کی مجلس ختم۔ بادل آیا اور برس گیا، جب بادل برس جاتا ہے تو میرا مضمون خود بخود رُک جاتا ہے، اب اس وقت کوئی مجھ سے کہے کہ بولو تو کیسے بولوں، جب بادل ہی برس گئے، اللہ پاک کی توفیق سے دل پر بادل آئے اور برس گئے۔ اب پانچ منٹ میں میرے اس بیان کا خلاصہ بیان کردو تاکہ جو انگریز، مصراور چائنا کے لوگ ہیں ان کی سمجھ میں بھی بات آجائے، آج اسی حدیث کو بیان کردو کہ اللہ تعالیٰ جب دل میں نور کی رونق عطا فرماتے ہیں تو وہ دین کی رونق کی فکر کرے گا اور جو اللہ کے دین کی رونق کی فکر کرے گا تو وہ بھی رونق والا بن جائے گا۔
جیسے حضرت انس رضی اﷲ عنہ کی والدہ حضرت اُمِّ سُلیم رضی اﷲ عنہا نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یہ آپ کا چھوٹا سا خادم ہے، اس کے لیے دعا کردیجیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا دی اَللّٰہُمَّ اَکْثِرْ مَالَہٗ وَوَلَدَہٗ وَبَارِکْ لَہٗ فِیْمَا اَعْطَیْتَہٗ11؎ کہ اے اللہ !ان کے مال اور اولاد میں زیادتی عطافرمااور توانہیں جس نعمت سے بھی نوازے اس میں برکت عطا فرما۔اس دعا میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اولا د پر مال کو مقدم کیا، پہلے مال کی دعا کی تاکہ زیادہ اولاد کا سن کر گھبرا نہ جائے کہ انہیں کھلاؤں گا کہاں سے۔
حدیث پاک کی ایک دعا کی عالمانہ تشریح
حدیثِ پاک کی ایک دعا ہے:
_____________________________________________
10؎ شعب الایمان للبیھقی:352/7(10552)،المستدرک للحاکم: 711/4
11؎ صحیح البخاری:938/2(6368)،باب قول اللہ وصل علیھم، المکتبۃ المظہریۃ