Deobandi Books

لذت ذکر کی وجد آفرینی

ہم نوٹ :

9 - 34
فرخ کہتے ہیں پرندے کے اس بچے کو جس کے ابھی پَر نہیں نکلے مگر وہ آسمان کی طرف ہی دیکھے گا جیسے منتظر ہو کہ کب اللہ تعالیٰ ہمیں پَر دیں اور ہم اُڑ جائیں۔ جس کو ولی اللہ بننا ہے اس کے قلب و روح میں پرواز کا میلان ہوتا ہے کہ میں کب اپنے اللہ کی طرف اُڑ کر پہنچ جاؤں۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب نے فرمایا کہ جب میں کسی کا انتظار کرتا ہوں تو دو شعر پڑھا کرتا ہوں  ؎
آپ       کا        انتظار       کرتا        ہوں
شوق    کو    اپنے    پیار   کرتا    ہوں
آپ  آتے   ہیں  جب  تصور  میں
میں  خزاں    کو بہار    کرتا     ہوں
طریقِ عشق و محبتِ الٰہیہ
اختر ایسے بزرگوں اور اللہ کےعاشقوں میں رہا ہے پھر اسے زاہدِ خشک لوگوں سے کیسے مناسبت ہو؟ مجھ کو تو عشق و محبت سے مناسبت ہے اور اپنے دوستوں کے لیے بھی یہی چاہتا ہوں کیوں کہ عاشقی کا راستہ ہی شارٹ کٹ اور بہت جلد اُڑا لے جانے والا ہے، سارے صحابہ کرام عاشق تھے، ایک بھی صحابی خشک نہیں تھا کیوں کہ یُّحِبُّہُمۡ اللہ تعالیٰ ان سے محبت کرتا ہے،وَیُحِبُّوۡنَہٗۤ  اور وہ اللہ سے محبت کرتے ہیں تو محبت والا خشک کیسے ہوسکتا ہے، وہ خوش تو رہتا ہے خشک نہیں رہتا ہے، اہل محبت اہل خشک نہیں ہوتے۔ اللہ تعالیٰ نے یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ1؎ کی اس آیت سے ثابت کردیا کہ جتنے صحابہ کرام ہیں سب اہل محبت ہیں۔ میں نے حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد پڑھا تھا کہ عاشقوں میں زیادہ رہو، مسائل تو علماء سے پوچھو مگر زندگی گزارو اہل محبت کے ساتھ اور اگر وہ عالم بھی ہو تو نورٌ علی نور ہے، نورِ علم بھی ہے اور نورِ عمل بھی ہے۔
تقویٰ سے رہنا عشقِ الٰہی کی دلیل ہے
اسبابِِ گناہ سے ڈرنا دلیل عشق خداوندی ہے، جو گناہ سے ڈرتا ہے تو یہ دلیل ہے کہ
_____________________________________________
1؎   المائدۃ:54
Flag Counter