کہ ملک میں کوئی گڑبڑ تو نہیں ہورہی، ہر وقت اپوزیشن کے ڈنڈے کی فکر لگی رہتی ہے اور اللہ والوں کو صرف دو اپوزیشن کے ڈنڈے کی فکر رہتی ہے، ایک شیطان دوسرا نفس، اور جب نفس کو کنٹرول کرلیا تو شیطان بھی اللہ کی مددسے بھاگ جاتا ہے۔ بس صوفی کو ایک ہی غم ہے یعنی نفس کا،نفس کی ظاہری گناہوں سے بھی حفاظت کرو کہ حرام نظر سے بچو، ایئرہوسٹسوں سے بچو ورنہ یہ آپ کی قلندری لے اڑے گی، سمندر کے ساحل پر جتنے لوگ قلندر بن رہے ہیں اگر انہوں نے ایئر ہوسٹسوں سے نظر ملا لی اور حرام مزے کا زہر دل کے اندر چلا گیا تو سمجھ لو کہ قلندر کیا ہوگا پھر تو بندر ہو جائے گا، انسان بھی نہ رہے گا، اللہ کی نافرمانی سے آدمی بندر ہو جاتا ہے کیوں کہ اللہ نے جن کو عذاب دیا ہے ان کو بندر ہی بنایا ہے، قِرَدَۃً خاسِئِیۡنَ3؎ اور اگر صورت بندر کی نہ بنے تو باطن تو بندر بن جائے گا۔ ایک تو اس گناہ سے بچو کہ کسی حسین پر نظر نہ ڈالو اور دوسرا اس گناہ سے بچو کہ دل میں گندے خیالات نہ لاؤ اور اگر کسی اچھے وصف پر شیطان وسوسہ پھونکے تو بھی دل میں اپنی بڑائی نہ آنے دو۔ اب پھونک پر ایک قصہ سن لو، لندن میں میرے پاس ایک خوب موٹا تگڑا آدمی آیا، اس نے کہا کہ مولانا ہمیں ایک پھونکا دے دو، میں نے زندگی میں یہ لغت کبھی نہیں سنی تھی، پھونک تو سنا تھا کہ بھئی! ہم کو پھونک مار دو لیکن اس نے پھونکا کہا تو مجھے بہت مزہ آیا، جب میں مزہ لیتا ہوں تو اعلان بھی کرتا ہوں، لہٰذا میں نے اعلان کردیا کہ جس کو پھونکا لینا ہو وہ جلدی سے میرے پاس آجائے، دیکھو! اس آدمی نے ہم سے پھونکا لیا ہے اگر کسی اور کو پھونکا لینا ہو تو وہ دیر نہ کرے۔
حدیث میں جنت طلب کرنے اور جہنم سے پناہ مانگنے کی دعا
اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کیا کرو اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ اے اللہ! ہم سب آپ سے جنت کا سوال کرتے ہیں۔ کیوں کہ اس جغرافیے پر تو قیامت آنے والی ہے، کتنی ہی مفرح شکل ہو مگر ہماری اس فرحت پر قیامت آنے والی ہے اور جنت پر کبھی قیامت نہ آئے گی تو ہم عارضی بہاروں کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ سے کیوں نہ دائمی بہار مانگ لیں۔ جب عارضی بہار دیکھ کر دل میں مزہ آئے تو کیوں نہ ہم دائمی بہار مانگ لیں۔ اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ وَ مَا قَرَّبَ
_____________________________________________
3؎ البقرۃ:65