Deobandi Books

لذت ذکر کی وجد آفرینی

ہم نوٹ :

10 - 34
وہ اللہ پر عاشق ہے،اللہ کو ناخوش نہیں کرنا چاہتا اور جو جانوروں کی طرح رہتا ہے کہ تسبیح بھی پڑھ رہا ہے اور غیر عورتوں سے خوب باتیں بھی کررہا ہے۔ ہم نے بہت سے ایسے لوگ دیکھے ہیں کہ ہاتھ میں تسبیح ہے اور عورتوں سے منہ بنا بنا کر حرام لذّت امپورٹ کررہے ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی دوستی کی بنیاد ہی تقویٰ پر رکھی ہے کہ جو گناہ سے بچے وہ ہمارا دوست ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ اولیاء اللہ معصوم ہوتے ہیں، ان سے کبھی گناہ نہیں ہوتا، لیکن اگر ان سے کبھی گناہ ہو جائے تو جتنا گناہ ہوتا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ خدا سے روتے ہیں، ان کے آنسو ان کے گناہوں سے زیادہ ہوتے ہیں، اگر ایک خطا ہوجائے تو دریا کا دریا رونے کی تمنا کرتے ہیں۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں      ؎
اے دریغا اشکِ من دریا  بُدے
تا   نثارِ  دلبرے       زیبا         شُدے
کاش کہ میرے آنسو دریا ہوجاتے اور میں دریا کا دریا روتا تاکہ میرے دلبر اور میرے زیبا اور میرے سراپا حسن و جمال حق تعالیٰ کی ذات پر میرے دریا کے دریا آنسو قربان ہو جاتے۔
تصوف تابعِ شریعت ہے
یہ تصوف بلا دلیل نہیں ہے، اس پر دلیل بھی پیش کرتا ہوں، یہ تمنا ہونا کہ اللہ کے عشق میں دریا کا دریا روؤں اور میرے دریا کے دریا آنسو اللہ پر فدا ہوں، یہ کہاں سے ثابت ہے؟ اس کی دلیل سن لیجیے، حدیث پاک میں ہے:
 اَللّٰھُمَّ ا رْزُقْنِیْ عَیْنَیْنِ ھَطَّالَتَیْنِ تَسْقِیَانِ الْقَلْبَ
بِذُرُوْفِ  الدُّمُوْعِ مِنْ خَشْیَتِکَ2؎
اے اللہ! ہم کو موسلا دھار برسنے والی آنکھیں عطا فرما، ھَطَّالَۃْ یعنی ایسا بادل جو بہت برسنے والا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ھَاطِلْ نہیں مانگا، ھَطَّالْ مانگا ہے یعنی اے اﷲ! بہت برسنے والی آنکھیں عطا فرما۔
_____________________________________________
2؎    کنز العمّال:184/2،باب جوامع الدعاء ،مؤسسۃ الرسالۃ
Flag Counter