طلوعِ آفتابِ اُمید
اَلْحَمْدُلِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ
فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ ۙ اَذِلَّۃٍ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ ۫
یُجَاہِدُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ وَ لَا یَخَافُوۡنَ لَوۡمَۃَ لَآئِمٍ
ذٰلِکَ فَضۡلُ اللہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ وَ اللہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ1؎
اس وقت ایک انتہائی اہم مضمون بیان کرنے کا ارادہ ہے لیکن اس مضمون سے پہلے ایک اور ضروری بات بیان کرنی ہے تاکہ انسان جلد سے جلد اللہ والا بن سکے اور اللہ تعالیٰ کو سکونِ قلب سے یاد کرسکے۔ کیوں کہ جب انسان اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا شروع کرتا ہے تو شیطان اس کے پاس پہنچ جاتا ہے اور وسوسے ڈالتا ہے، مختلف قسم کی مصیبتوں، پریشانیوں اور مستقبل کے اندیشے دل میں ڈالتا ہے۔ حال، مستقبل اور بعضوں کو ماضی کے گناہوں کے بارے میں بھی پریشان کرتا ہے کہ تم نے اتنے بڑے بڑے گناہ کیے ہیں، تمہارا کیا منہ ہے کہ تم اللہ والے بن جاؤگے۔ شیطان کا کام مایوس کرنا ہے، جو اللہ والا بننا چاہتا ہےشیطان کئی طریقے سے اس شخص پر حملہ کرتا ہے ۔ نمبر ایک اس کے ماضی کو یاد دلاتا ہے کہ تمہارا ماضی بہت تاریک، بہت بھیانک ہے، اتنی نافرمانیوں اور گناہوں کے سیاہ بادلوں میں تمہیں اللہ تک جانے کا راستہ کہاں سے ملے گا۔ اس لیے پہلے اس مایوسی کو دور کرنے کی بات عرض کرتا ہوں۔
_____________________________________________
1؎ المآئدۃ:54