Deobandi Books

طلوع آفتاب امید

ہم نوٹ :

13 - 34
اشرفی کا نذرانہ اس کی خدمت میں پیش کیا۔ تو اس نے لات مار کر تھیلی کو دور پھینک دیا، ظالم کی ہمت دیکھیے، اتنی زور سے لات ماری کہ تھیلی بکھرگئی، وہ جانتا تھا کہ بادشاہ مجھے اﷲ والا سمجھ رہا ہے، لات مارنے سے مجھے کچھ نہیں کہے گا، ورنہ اگر بادشاہ ناراض ہوجائے تو پھرسمجھ لو کہ خیر نہیں۔ اب عالمگیر اس کا اور زیادہ معتقد ہوگیا اور سوچنے لگا کہ واقعی یہ اللہ والا معلوم ہوتا ہے، ایک ہزار اشرفیوں پر لات مار کر بکھیردی  اور کہا کہ مجھے دنیاداری سکھاتا ہے، اپنی اشرفی لے جا، جس نے مجھے پیدا کیا ہے بس و ہی میرے لیے کافی ہے۔ جب عالمگیر معتقد ہوکر جانے لگے تو اس نے آکر کہا کہ حضور السلام علیکم! میں وہی بہروپیہ ہوں جس نے دلّی میں آپ کو بارہا دھوکا دیا لیکن آپ نے پہچان لیا، مگر اب آپ نے مجھ کو نہیں پہچانا، میں اس دفعہ دھوکا دینے میں کامیاب ہوگیا۔ عالمگیر بہت ہنساکہ تم نے بہت شکلیں بدلیں لیکن میں نے دھوکا نہیں کھایا مگر آج میں اللہ والوں کی عزت اور نام پر دھوکا کھا گیا، مجھے اس پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے کیوں کہ میں تجھ کو اللہ والا سمجھ کر دھوکا کھارہا تھا، دراصل میں نے اللہ تعالیٰ کی عظمت کا احترام کیا ہے، میں یہی سمجھا کہ اللہ والوں کے لباس میں کوئی اللہ والا ہی ہے لہٰذا مجھے اس پر کوئی پچھتاوا، کوئی حسرت نہیں ہے۔ پھر عالمگیر نے یہ کہا کہ اچھا یہ لو سو اشرفی، میں تمہیں ایک ہزار اشرفیاں نہیں دوں گا، ایک ہزار اشرفیاں تو بابا سمجھ کر دے رہا تھا، اب پتا چلا کہ تم تو یابیٰ نمبر ون ہو، سرکش ہو لہٰذا یہ لو سو اشرفیاں۔ اس نے بہت شکریہ ادا کیا کہ خدا آپ کو خوش رکھے۔ پھر عالمگیر کو شبہ ہوا اور اس نے ایک سوال کیا کہ یہ بتاؤ! جب میں نے تم کو ایک ہزار اشرفیاں دی تھیں اس وقت تم نے نہیں لیں، اب سو اشرفیوں پر تم اتنا خوش ہوئے، ہم کو اتنی دُعائیں دیں، یہ کیا راز ہے؟ ہم تو دھوکا کھاگئے تھے، تم ایک ہزار اشرفی رکھ لیتے تو ہمیں کچھ پتا نہ چلتا، ہم یہی سمجھتے کہ ہم نے ایک اللہ والے کی خدمت میں اشرفیاں پیش کردیں لیکن تم نے ایک ہزار اشرفیاں ٹھکرا کر  اپنا راز ظاہر کردیا اور سو اشرفیوں پر خوش ہوگئے یہ کیا بات ہے؟ اس نے کہا کہ دیکھیے! میں سو اشرفی جو لے رہا ہوں یہ تو آپ کی طرف سے انعام ہے لیکن اگر میں اللہ والوں کے لباس میں ایک ہزار اشرفی لے لیتا تو اللہ والوں کی عظمتوں کو نقصان پہنچ جاتا۔ میں اس وقت اللہ والوں کا کردار ادا کررہا تھا، اس لیے اللہ والوں کی عظمت کو میں نے نقصان نہیں پہنچنے دیا۔ عالمگیر فرماتے ہیں کہ مجھے اس کی یہ بات اچھی معلوم ہوئی۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اﷲ کی رحمت سے مایوسی کفر ہے 7 1
3 گناہوں سے معافی مانگنے کا طریقہ 7 1
4 داڑھی رکھنے میں دیر نہ کریں 9 1
5 عالمگیر بادشاہ کا ایک قصہ 12 1
6 داڑھی والے اپنی داڑھی کی لاج رکھیں 14 1
7 اﷲ کی رحمت سب گناہوں کو دھو ڈالتی ہے 14 1
8 شہوت کی آگ نورِ خدا ہی سے بجھتی ہے 15 1
9 ذکر ذاکر کو مذکور تک پہنچادیتا ہے 16 1
10 عشقِ مجازی کے ساتھ عشقِ الٰہی کا حصول محال ہے 16 1
11 دِلوں کے قفل کی کنجی اﷲ کا ذکر ہے 17 1
12 غیر اﷲ سے دوری اﷲ تعالیٰ کی حضوری کا سبب ہے 18 1
13 توبہ کے دریا میں نہانے کے بعد انسان پاک ہو جاتا ہے 18 1
14 اولیاء اﷲ کس طرح بنتے ہیں؟ 19 1
15 حضرت بھیکا شاہ کے جذب کا واقعہ 20 1
16 لوگوں کی تعداد سے مرعوب نہیں ہو نا چاہیے 22 1
17 قیامت کے دن ہماری قیمت کیسے لگے گی؟ 23 1
18 حیاتِ تقویٰ سے ہی بہارِ حیات ملتی ہے 24 1
19 اﷲ کی نا فرمانیوں والے اعمال سے بچنا فرض ہے 25 1
20 وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ حصولِ نسبت کا نسخہ ہے 26 1
21 تقاضائے گناہ کو دبانے سے خوشبوئے محبتِ الٰہیہ پیدا ہو تی ہے 27 1
22 گلشنِ دل میں بہار کب آتی ہے؟ 28 1
Flag Counter