Deobandi Books

نگاہ نبوت میں محبت کا مقام

ہم نوٹ :

7 - 42
صحبت ان کو حاصل ہے۔ یعنی مرد کا مسئلہ تو یہ ہے کہ وہ نبی کو دیکھ لے تو صحابی ہوگیا، اگر اندھا ہے تو نبی اس کو دیکھ لے تو بھی صحابی ہوگیا،حالاں کہ اس نے خود نہیں دیکھا، جیسے حضرت عبداﷲابن اُمِ مکتوم نے کہاں دیکھا تھا؟ نابینا تھے، لیکن حالتِ ایمان میں اگر خود نہ بھی دیکھ سکے، لیکن نبی اس کو دیکھ لے تو وہ بھی صحابی ہوجاتا ہے۔ عورتیں اگرچہ اپنے شیخ کو نہ دیکھیں، کیوں کہ ان کے لیے پردہ کا حکم ہے، لیکن شیخ کی آواز سن لیں اور اس مجلس میں ان کا موجود رہنا یہی ان کا صحبت یافتہ ہوجانا ہے، اس لیے وہ بھی صحابیات ہیں جنہوں نے حالتِ ایمان میں سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی زیارت کی بغیر دیکھے،یعنی آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے الفاظِ نبوت کی سماعت کی۔ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا عہدِ نبوت پایا اور انہوں نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی آواز سن لی۔ نہ نبی نے ان کو دیکھا نہ انہوں نے نبی کو دیکھا، لیکن وہ صحابیات ہیں یا نہیں؟ تو یہ ہےصحبت کا طریقہ جو ہمارے اکابر کا چلا آرہا ہے۔ یہ میرا سفر ری یونین اور مولاناداؤد کا یہ سب انتظام کرنا خانقاہ وغیرہ کا، سب کا حاصل صحبت ہے کہ اپنے بزرگوں کی صحبت مل جائے، اکابر کی صحبت مل جائے، اگر اکابر نہ ہوں تو ان کے صحبت یافتہ کی صحبت بھی کافی ہے۔ اگر دہلی کے حکیم اجمل خان اب زندہ نہیں ہیں، لیکن اگر آپ کو معلوم ہوجائے کہ فلاں صاحب دس سال حکیم اجمل خان کے ساتھ رہے ہیں، تو آپ ان پر بھی اعتماد کرتے ہیں۔ بس یہی مسئلہ ہے۔ اب ظاہر بات ہے کہ اکابر تو چلے گئے، لہٰذا ان کے صحبت یافتہ کی صحبت بھی مل جائے تو اس کو غنیمت سمجھو اور اس کی برکت ایسی ہوتی ہے کہ حضرت مولانا شاہ اسماعیل شہید اور سیداحمد شہیدرحمۃ اﷲ علیہما ان دونوں کے ہاتھوں پر دو خواتین بیعت ہوئیں جو پہلے بہت گناہ گار زندگی گزارتی تھیں اور بیعت ہوئیں، کپڑے سے، پردہ سے، انہوں نے انہیں نہیں دیکھا، لیکن ان کی باتیں سنتی رہیں، نصیحتیں سنتی رہیں،یہاں تک کہ جب جہاد کا ان بزرگوں نے اعلان کردیا کہ بھئی!اب چلنا ہے بالاکوٹ اور سکھوں سے جہاد کرنا ہے۔ تو جب حضرت سید احمد شہید اور سید اسماعیل شہید چلے، تو یہ دونوں رونے لگیں کہ ہم کو توبہ کراکر آپ کہاں جارہے ہیں؟ اب ہم کس سے دین سیکھیں گی؟ لہٰذا ہمیں بھی لے چلو۔ تو سید احمد شہید اور مولانا اسماعیل شہید نے فرمایا کہ تم لوگ کیا کروگی وہاں چل کر؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم اپنے شوہروں کے ساتھ جائیں گی اور میدانِ جہاد کے پہاڑوں کے دامن 
Flag Counter