کہ جو بے چارے کل نہیں تھے آج ان کو سنادوں، اس میں میرا اپنا بھی فائدہ ہے۔ کل یہ بات تھی کہ گمراہی کے اسباب میں بڑا سبب صحبتِ اغیار ہے۔
کُفّار سے ترکِ موالات
دیکھو اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:
لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَ النَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ7؎
یہودیوں اور عیسائیوں سے محبت نہ کرو، موالات نہ کرو، اولیاء مت بناؤ۔ معاملہ کرسکتے ہو، لین دین خرید و فروخت کرسکتے ہو، لیکن ان کو دوست نہیں بنا سکتے، کیوں کہ دوستی اور موالات کا مرکز قلب ہے اور معاملات کا مرکز قالب ہے۔ جسم سے بات کریں گے کہ یہ لاؤ وہ لاؤ، لیکن قلب ہم ان کو نہیں دیں گے۔ پس چوں کہ موالات کا مرکز قلب ہے اور معاملات کا مرکز قالب ہے، تو اگر قلب صحیح ہے اور کافروں کی موالات سے خالی ہے، تو ان کے ساتھ معاملات سے نقصان نہیں پہنچ سکتا۔ اگر قلب اﷲ والا ہے اور کافر سے مال خرید رہے ہیں اور سمجھ رہے ہیں کہ کافر ہے، دل میں اس کی کوئی محبت نہیں، تو اس سے ایمان کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا، اسی لیے کفار سے معاملات جائز اور موالات حرام ہے، اسی لیے اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر اپنے اسلام اور ایمان کی تم حفاظت چاہتے ہو تو میرے دشمنوں سے محبت مت کرو، لہٰذا اس آیت کے بعد اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:
مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗ8؎
اگر کوئی شخص ایمان لانے کے بعد اسلام چھوڑ کر بھاگے تو دل چھوٹا مت کرو۔یہ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم اور ایمان والوں کی تسلی کے لیے ہے کہ میں ایک ایسی قوم پیدا کروں گا جو میرے عاشقوں کی ہوگی، میں ان سے محبت کروں گا اور وہ مجھ سے محبت کریں گے۔ یہ جملہ بتاتا ہے کہ عاشقوں کی قوم کبھی گمراہ نہیں ہوگی، اس لیے زیادہ علم کے بجائے محبت زیادہ
_____________________________________________
7؎ المآئدۃ :51
8؎ المآئدۃ: 54