Deobandi Books

نگاہ نبوت میں محبت کا مقام

ہم نوٹ :

27 - 42
ڈال دی۔ اور فرماتے ہیں کہ اس کے بعد اَلْمَرْءُ  مَعَ مَنْ اَحَبَّ فرما کر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے بندے کی محبت کو اﷲ کے لیے حقیقتاً و لغتاًثابت کردیا:
 ثُمَّ اَثْبَتَ اِجْرَاءَ  مَحَبَّۃِ الْعَبْدِ لِلہِ تَعَالٰی عَلٰی حَقِیْقَتِہَا لُغَۃً19 ؎
یعنی اس کا دعویٰ کرنا کہ میرے دل میں اﷲ و رسول کی بہت زیادہ محبت ہے، اگرچہ میرے پاس اعمال زیادہ نہیں ہیں اور آپ کا اَلْمَرْءُ  مَعَ مَنْ اَحَبَّ فرمانا دلیل ہے کہ بندوں کی اﷲ کے ساتھ محبت کی اس حقیقت کو لغتاً آپ نے قبول فرمالیا، ورنہ آپ فرمادیتے کہ جب تمہارے پاس عمل نہیں ہے تو خواہ مخواہ جھوٹا دعویٰ کرتے ہو۔ لہٰذا اﷲ تعالیٰ کی محبت کے ان درجات کے بارے میں کسی مومن کو حقیر مت سمجھو۔ حضرت حکیم الامت نے لکھا ہے کہ ایک شخص تھا جو عمل میں بالکل صفر تھا، اس سے کہا گیا کہ کچھ روزہ نماز کرلو۔ اس نے کہا میاں! جنت تو میرے دو ہاتھ میں ہے، ایک ہاتھ اِدھر ماروں گا، ایک ہاتھ اُدھر ماروں گا اور جنت میں چلا جاؤں گا۔ لہٰذا جب ہندوؤں سے جہاد شروع ہوا تو وہ تلوار لے کر نکلا، ایک ہاتھ اِدھر مارا ایک ہاتھ اُدھر مارا اور شہید ہوگیا۔ اس لیے کسی کو حقیر مت سمجھو، نہ کسی کو مایوس ہونا چاہیے۔ قیامت کے دن معلوم ہوگا کہ کتنے بندے ایسے ہیں جو اﷲ کی محبت چھپائے بیٹھے ہیں اور اس کا عام لوگوں کو پتا نہیں۔
بزرگی کا معیار 
عام لوگ تو یہ دیکھتے ہیں کہ کتنی رکعات نفل پڑھتے ہیں؟ جو زیادہ نفل پڑھتا ہے بیس رکعات تہجد پڑھتا ہے اس کو زیادہ بزرگ سمجھتے ہیں حالاں کہ بزرگی کا معیار تہجد و نوافل نہیں، تقویٰ ہے۔ بعض لوگ رات بھر تہجد پڑھتے ہیں، لیکن دن بھر کسی کرسچین لڑکی کو نہیں چھوڑتے، دن بھر ہر ایک کی ٹانگ کو دیکھتے ہیں،یعنی عبادت کرکے رات بھر عرشِ اعظم پر ٹنگا ہوا ہے اور دن بھر کافر لڑکیوں کی ٹانگوں میں ٹنگا ہوا ہے، سب کو دیکھتا ہے۔یہ کون سی ولایت ہے؟ اس لیے تقویٰ سے ایمان کاوزن بڑھ جاتا ہے ۔ اگر کسی کی ولایت دیکھنا ہے تو یہ نہ دیکھو
_____________________________________________
19؎   روح المعانی :163/6،المآئدۃ(54)،دارإحیاءالتراث، بیروت
Flag Counter