کہ کتنی تہجد اور نوافل پڑھتا ہے، بلکہ یہ دیکھو کہ کتنی احتیاط سے رہتا ہے، حسینوں سے بچتا ہے یا نہیں، نگاہوں کی حفاظت کرتا ہے یانہیں؟ جو جتنا بڑا متقی ہے اتنا بڑا ولی اﷲ ہے۔
شیخ العرب والعجم حضرت حاجی امداد اﷲ صاحب فرماتے ہیں کہ ایسے عارف کی دو رکعت غیر عارف کی لاکھ رکعات سے افضل ہے۔ دس بیس رکعت پڑھ کر کسی اﷲ والے کو حقیر نہ سمجھنا کہ ہم نے بیس پڑھی ہیں۔ تمہیں کیا معلوم کہ اس کا ایک سجدہ تمہاری ساری زندگی کی عبادت سے افضل ہے۔ مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ایک مرید نے میرے ساتھ ریل میں سفر کیا، میں نے سفر کی تعب اور تھکن سے تہجد نہیں پڑھی، حالاں کہ مسافر کے لیے حکم ہے کہ وہ وطن میں جو اعمال کرتا تھا سفر میں بغیر کیے ان کا ثواب ملتا ہے۔ ایسے ہی بیمار آدمی صحت میں جو عمل کرتا تھا بیماری میں مفت میں اس کا ثواب ملتا ہے، لہٰذا بعض لوگ اس مسئلے پر عمل کرتے ہیں کہ جب خدا دے مفت میں کھانے کو، تو کون جائے کمانے کو؟اﷲ کی رخصت سے فائدہ اٹھانا اﷲ کو محبوب ہے۔ جتنی عزیمت محبوب ہے اتنی ہی رخصت محبوب ہے، بلکہ رخصت میں زیادہ خیر ہے۔ حکیم الامت فرماتے ہیں: رخصت پر عمل کرنے والا کبر میں مبتلا نہیں ہوتا، عزیمت والا کبر میں مبتلا ہوسکتا ہے کہ میں تو سفر میں بھی تہجد نہیں چھوڑتا، اتنا بڑا مقدس انسان ہوں ،اور جو رخصت سے فائدہ اٹھاتا ہے اس کا دل شکستہ ہوتا ہے کہ دیکھو بھئی تعب ہے، تھکن ہے، سفر میں ہم سے کچھ نہیں ہوسکتا۔ تو حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب کا جو مرید تھا اس ظالم نے سفر میں بھی تہجد پڑھی اور گھر جاکر خط لکھا کہ میں آپ سے اپنی مریدی توڑتا ہوں، کیوں کہ آپ کو میں نے تہجد پڑھتے ہوئے نہیں پایا، جبکہ مرید تہجد پڑھ رہا ہے تو مرید افضل ہوا شیخ سے۔ جب حضرت نے یہ واقعہ سنایا تو میرا قلب پاش پاش ہوگیا۔ کاش کہ اس جاہل کو عقل ہوتی کہ مولانا کا سونا تیری عبادت سے افضل تھا۔
عالم کا سونا عبادت کیوں ہے؟
نَوْمُ الْعَالِمِ عِبَادَۃٌ20؎ عالم کا سونا بھی عبادت ہے۔ مولانا گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ عالم کا سونا عبادت کیوں ہے؟ ایک بڑھئی دروازہ بنارہا ہے، اس کا اوزار گِھس گیا،
_____________________________________________
20؎ مرقاۃ المفاتیح:286/3،باب القصد فی العمل،دارالکتب العلمیۃ،بیروت