Deobandi Books

نگاہ نبوت میں محبت کا مقام

ہم نوٹ :

26 - 42
کوئی یہ بات کہتا تو یقین نہ آتا، لیکن یہ اتنا بڑا شخص ہے جس کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔ یہ اور علامہ شامی دونوں مرید بھی ہیں مولانا خالد کردی کے اور مولانا خالد کردی خلیفہ ہیں مولانا شاہ غلام علی صاحب کے اور وہ خلیفہ ہیں مظہر جانِ جاناں رحمۃ اﷲ علیہ کے اور یہ سب ہمارے دِلّی کے بزرگوں کا سلسلہ ہے۔ وہ فرماتے ہیں:
فَہٰذَا نَاطِقٌ  بِاَنَّ الْمَفْہُوْمَ مِنْ مَّحَبَّۃِ اللہِ تَعَالٰی
غَیْرُ الْاَعْمَالِ وَالْتِزَامِ الطَّاعَاتِ 
یعنی یہ حدیث محبت کے مفہوم کو واضح کر رہی ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی محبت اعمال سے مغایرہے ،اور طاعات کا التزام بھی یہاں مراد نہیں لِاَنَّ الْاَعْرَابِیَّ نَفَاہَا کیوں کہ اعرابی نے اعمال کی نفی کردی مَا اَعْدَدْتُّ لَہَاکَبِیْرَعَمَلٍمیں نے قیامت کی کوئی تیاری نہیں کی کبیرعمل سے، یعنی بڑے بڑے اعمال میرے پاس نہیں ہیں، لہٰذا اُس نے اعمال اور التزامِ طاعات کی نفی کردی، لیکن اُس نے اپنی محبت کو بیان کردیا کہ اگرچہ میرے اندر اعمال کی کمزوریاں ہیں، لیکن اس کے باوجود میں اﷲ و رسول سے محبت رکھتا ہوں، میں اﷲ کا عاشق ہوں، حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے مجھے محبت ہے۔ آہ! اس صحابی کی بات دیکھیے لٰکِنْ حُبَّ اللہِ تَعَالٰی وَرَسُوْلِہٖ سے اس نے اپنی محبت کو ثابت کردیاکہ یا رسول اﷲ (صلی اﷲ علیہ وسلم)! میرے پاس اﷲ و رسول کی محبت ہے اور کبیر محبت ہے، کیوں کہ کبیر کامستثنیٰ کبیر ہوگا وَاَقَرَّہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اس صحابی نے اپنی محبت کا دعویٰ کیا اور سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس کا دعویٰ قبول فرمالیا کہ ہاں ٹھیک کہتے ہو۔ سبحان اﷲ! دوستو اگر ایک کروڑ جانیں ہم اﷲ تعالیٰ پر اور سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم پر فدا کردیں تو اس کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ اور علامہ آلوسی    رحمۃ اللہ علیہ کو داد دیجیے کہ کیا نکتہ نکالا ہے کہ اس کے اثباتِ محبت کا آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اقرار فرمایا،یعنی اس کے دعوائے محبت کو آپ نے قبول فرمالیا اور اس کا ثمرہ بتادیا کہ اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ تم کو جس کے ساتھ محبت ہے اسی کے ساتھ رہو گے، یعنی جنت میں اﷲ تعالیٰ کے ساتھ اور رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ رہو گے۔ واہ! میں تو کہتا ہوں کہ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کو اﷲ تعالیٰ بے شمار جزا دے (آمین) کہ ناامیدوں کے دلوں میں امید 
Flag Counter