کیا گیا فَقَدَّمَ عَلَیْہِ (عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ) رَسُوْلَانِ لَہٗ بِذٰلِکَ فَحِیْنَ قَرَأَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کِتَابَہٗ جب آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس جھوٹے نبی کا یہ خط پڑھا، تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ان دونوں قاصدوں سے پوچھا جو خط لائے تھے فَمَا تَقُوْلَانِ اَنْتُمَا؟ تم لوگ کیا کہتے ہو، یعنی کیا تم بھی اس کو نبی سمجھتے ہو؟ ان دو قاصدوں نے کہانَقُوْلُ کَمَا قَالَ ہم وہی کہتے ہیں جو وہ کہتا ہے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:وَاللہِ!لَوْلَا اَنَّ الرُّسُلَ لَاتُقْتَلُ خدا کی قسم! اگر سفیروں اور قاصدوں کو قتل کرنا جائز ہوتا تو لَضَرَبْتُ اَعْنَا قَکُمَا ہم تمہاری گردنیں اُڑادیتے۔ کتنے بدبخت اور خبیث ہو کہ غیر نبی کو نبی بنا رہے ہو۔
پھر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا خط دیکھیے کہ اصلی نبی کے خط کا کیا مضمون ہے۔ سبحان اﷲ! جھوٹے کا خط تو آپ نے سن لیا، اب سچے نبی کا خط سنیے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے لکھا بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اﷲ کا پیغمبر اس طرح خط لکھتا ہے۔ پہلے اﷲ کا نام لیا، اور اس ظالم کذّاب نے تو کچھ بھی نہیں لکھا تھا۔ جس کے رسول ہونے کا دعویٰ کیا تھا اس خدا کا نام بھی نہیں لیا۔ اسی سے معلوم ہوا کہ اس کا آسمان سے تعلق ہی نہیں تھا اور آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اﷲ کے نام سے شروع کیا۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ مِنْ مُّحَمَّدٍ رَّسُوْلِ اللہِ اِلٰی مُسَیْلِمَۃَ الْکَذَّابِ
اس نے تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو اﷲ کا رسول تسلیم کیا لیکن آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ہم تجھ کو رسول تسلیم نہیں کرتے، تو کذاب ہے، جھوٹا ہے۔اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدٰی جھوٹے نبی کے سلام میں اور اصل نبی کے سلام میں فرق ہوگیا۔ جھوٹے نبی نے کیا کہا سَلَامٌ عَلَیْکَ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے کیا لکھا؟اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدٰی سلام جب ہے جب تو ہدایت کو قبول کرلے۔اَمَّا بَعْدُ فَاِنَّ الۡاَرۡضَ لِلہِ یُوۡرِثُہَا مَنۡ یَّشَاءُ مِنۡ عِبَادِہٖ زمین کا مالک اﷲ ہے، اپنے بندوں میں جس کو چاہتا ہے دیتا ہے۔ وَالۡعَاقِبَۃُ لِلۡمُتَّقِیۡنَ اور انجام متقیوں کے لیے ہے۔
یعنی تو تو بہت ہی کذاب ہے، تقویٰ سے محروم ہے، تیرا انجام کیسے ٹھیک ہوگا۔ اس