Deobandi Books

یا ارحم الراحمین ۔ مولائے رحمۃ للعلمین

ہم نوٹ :

24 - 34
منسوب الیہ کی نسبت سے بے مثل ارحم الراحمین کی شانِ رحمت کی معرفت میں اضافہ ہوتا ہے کہ آپ اس نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے مولیٰ ہیں جو رحمتِ ارحم الراحمین کا مظہرِ اتم ہے، آپ کی رحمت کا کامل نمونہ ہے، جن کی شان یہ ہے کہ مکہ کے ظالموں کو، ستانے والوں کو، حالتِ نماز میں آپ پر اونٹ کی اوجھڑی ڈالنے والوں کو، راہ میں کانٹے بچھانے والوں کو، طائف کے بازار میں پتھر مار کر آپ کے سر مبارک کے خون مبارک سے نعلین بھرنے والے ظالمو ں کو فرمادیا کہ لَا تَثۡرِیۡبَ عَلَیۡکُمُ الۡیَوۡمَ4؎ آج کے دن تم سے کوئی انتقام نہیں۔جو بھائی یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں کے ساتھ کیا وہی تمہارا بھائی آج تمہارے ساتھ رحمت کا معاملہ کرے گا۔ آہ! بھائی بھی فرمارہے ہیں۔ تو ایسے نبی رحمت کے آپ مولیٰ ہیں، پھر آپ کی رحمت کا کیا ٹھکانہ ہوگا۔ ہمارے وہم و گمان سے اور قیل و قال سے آپ کی رحمتِ بے پایاں   وبالا تر ہے۔ پس بحق ضابطہ ہم مستحقِ رسوائی ہیں لیکن اے ارحم الراحمین!اے مولائے                  رحمۃ للعالمین!ہم آپ سے بحق رابطہ بحق رحمت بحق رحمۃ للعالمین فریاد کرتے ہیں کہ ہم         رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کے اُمتی ہیں اور اس نسبتِ غلامی کا آپ کو واسطہ دیتے ہیں کہ لَاتُخْزِنِیْ ہمیں رسوا نہ کیجیے، معاف کردیجیے کیوں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمت کو جو یہ دُعا سکھائی تو اس منفی میں مثبت درخواست پوشیدہ ہے کہ اے خدا! آپ کو ہمیں رسوا کرنے کی جتنی قدرت ہے اتنی ہی قدرت رسوا نہ کرنے کی بھی ہے۔ آپ کو دونوں قدرت حاصل ہیں۔ چاہیں تو بحق ضابطہ آپ ہم کو ذلیل و رسوا کردیں کہ سارے عالَم کو ہم منہ دکھانے کے قابل نہ رہیں اور چاہیں تو بحق رابطہ، بحق رحمت اور بحق محبت جو ہمیں پیدا کرنے اور پالنے کی وجہ سے آپ کوہم سے ہے اپنی اس رسوا کرنے والی قدرت کے قضیہ کا عکس کردیں اور ہمیں رسوا نہ کریں،کیوں کہ ہمیں آپ کے خاص بندوں اور بڑے بڑے علماء نے بتایا ہے کہ فلسفہ کا قاعدہ مسلمہ ہے کہ قدرت ضدین سے متعلق ہوتی ہے یعنی قادر وہ ہے جو ضدین پر قادر ہو کہ جو کام کرسکتا ہو وہ نہ بھی کرسکتا ہو اور جو دو طرفہ قدرت نہ رکھتا ہو وہ مجبور ہوتا ہے اور آپ مجبور نہیں ہیں۔ آپ جس طرح رسوا کرنے والی صفت کے ظہور پر قادر ہیں اسی طرح
_____________________________________________
4؎   یوسف:92
Flag Counter