Deobandi Books

لذت قرب خدا

ہم نوٹ :

23 - 34
 حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے کہا کہ دوشادی کرکے آپ نے مریدوں کے لیے دوسری شادی کا درواز ہ کھول دیا۔ فرمایا کہ نہیں دروازہ بند کردیا۔ جب وہ دیکھیں گے کہ یہاں ایک ترازو رکھا ہوا ہے، ایک بیوی کو جتنا دیا اتنا ہی دوسری بیوی کو تول کر دینا پڑتا ہے، اگر خربوزہ آگیا تو آدھا کا ٹ کر ایک بیوی کے یہاں بھیجا اور آدھا دوسری بیوی کے یہاں،تو عدل کرنا بہت مشکل کام ہے۔ پھر ایک اور بات بھی ہے، امام محمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جس کو اللہ اپنے دین کے کام کے لیےقبول فرماتا ہے،اس کو مٹی کے کھلونوں میں ضایع نہیں کرتا، لہٰذا چارشادیوں کے جواز کا جواب مل گیا۔ میں نے چار کا اچار نکال دیا۔ بس اللہ تعالیٰ پر زیادہ سے زیادہ فدا رہنے کے لیے وقت نکالو ، اپنے آپ کو حلال لذتوں میں بھی زیادہ مشغول نہ کرو، حلال مشغولی سے بھی بچو تاکہ اللہ تعالیٰ کے دین کی خدمت کرسکو۔ کماؤ بھی اتنا جتنا کھانا ہے۔
 تو کہہ رہا تھا کہ دنیاداروں کو جو دنیا ملی تقسیم ہو کر ملی، سلطنت بھی ملی تو تقسیم ہو کر ملی۔ کوئی عمان کا بادشاہ ہے تو کوئی العین کا ، کوئی دبئی کا ہے تو کوئی قطر کا، تو بتاؤ !تقسیم ہے کہ نہیں؟ لیکن دردِ دل سے کہتا ہوں کہ جو اللہ کے عاشق ہیں ان کو بلاتقسیم پورا عالم ملتا ہے کیوں کہوہ خالقِ عالم کو سینے میں رکھتے ہیں۔ یہ تقریر آج پہلی مرتبہ کررہا ہوںاَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ کے ذیل میں کہ اللہ تعالیٰ کی یادہی سے دل کو چین ملتا ہے، کیوں کہ جب خالقِ عالَم دل میں ہوتا ہے، تو ان کے قلب میں یہ حسرت نہیں رہتی کہ کاش! ہم کو یہ ملک وسلطنت مل جاتی ، جب ملک کا مالک ملا ہوا ہے تو ملک کیا چیز ہے۔ میرا ایک فارسی شعر ہے؎
ملک را  بگذار  مالک  را  بگیر 
تاکہ صدہا ملک یابی اے  فقیر
ملک کی ہوس چھوڑو ، مالک کو پکڑو تاکہ اے فقیر! تجھ کو سینکڑوں ملک مل جائیں۔ جب سارے عالَم کامالک دل میں آگیا تو گویا پورا عالَم اُسے مل گیا  ؎
جو تو میرا تو سب میرا  فلک میرا  زمیں میری
 اگراِک تو نہیں میرا تو کوئی شے نہیں میری
Flag Counter