جناب مولانا مفتی عبدالرؤف صاحب مدظلہٗ کی ایک تقریر ٹی وی اور عذاب قبر کے موضوع پر ۱۳،نومبر ۱۹۹۳ء جمعہ کے دن بعد نماز عصر بیت المکرم مسجد گلشن اقبال، کراچی میں ہوئی تھی۔ افادہِ عام کے لیے اسے کیسٹ سے نقل کرکے اور عنوانات قائم کرکے شائع کیا جارہا ہے۔
اس کے ساتھ شہید اسلام حضرت الاستاذ مولانامحمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ کی ایک تقریر قبر کی تاریکی اور روشنی کے عنوان سے ہفت روزہ ’’ختم نبوت‘‘ میں آئی تھی ، اسے شامل کیا جارہا ہے۔
اللہ رب الرحمن ہم سب کو اس سے مستفید فرمائے اور عمل کرنے والا بنائے ۔ آمین،
محمد طیب اسعدی غفرلہ
۹۔ ذی الحجہ ۱۴۱۷ھ
یوم عرفہ
مقدمہ
ٹی وی اور اس کا مقصد
ٹی وی دیکھنے کی شرعی حیثیت اور اس کے دینی نقصانات آپ اس کتاب میں پڑھیں گے۔ یہ نقصانات ٹی وی کی پالیسی کا بنیادی مقصد ہیں۔
خصوصاً پاکستان میں ٹی وی لانے کا اصل منشا ہی یہ ہے کہ اس کے ذریعہ مسلمانوں کے ذہنوں سے دین کی عظمت، قرآن و سنت کا احترام اور ان پر عمل کرنے کا جذبہ ختم کیا جائے، علمائے کرام، اور اولیاے عظام کی عزت مسلمانوں کے دلوں سے نکالی جائے اور ہمیشہ کے لیے انہیں بے غیرتی، بے حیائی اور دین سے آزادی کی تاریک وادی میں پھینک دیا جائے، جہاں جنسی ہوس پرستی کے لیے ماں، بہن، بیٹیاور اجنبی عورت میں کوئی امتیاز نہ ہو، بلا امتیاز ان سے جنسی خواہش پورا کرنے کی پوری آزادی حاصل ہو۔ چناں چہ کم از کم ایسے تین چار شرمناک واقعات مختلف ذرائع سے احقر کے علم میں آچکے ہیں اور آتے رہتے ہیں۔یہ سب ٹی وی کے فحش پروگرام، برہنہ اور نیم برہنہ فلموں کا نتیجہ ہیں۔ اس طرح یہود ونصاریٰ کی طرف سے مسلمانوں میں نہایت عیاری اور مکاری کے ساتھ دین وآخرت سے بے زاری کا ایسا زہر پلایا جارہے کہ ٹی وی دیکھنے والے مسلمانوں کو پتہ بھی نہ چلے اور وہ دھیرے دھیرے دین وایمان کی حدود پھلانگ کر کفر وفسق کی آغوش میں چلے جائیں۔ العیاذ باللہ!
ٹی وی کی پالیسی کے بارے میں ماہنامہ ’’البلاغ‘‘ شمارہ اگست ۱۹۹۴ء میں ’’اہم تحقیق بابت پروگرام و پالیسی پاکستان ٹی وی‘‘ کے عنوان سے ایک فکر انگیز مکتوب شائع ہواتھا۔ اس میں پاکستان ٹی وی کی یوم تاسیس سے چند ماہ پیشتر ہونے والی ایک خصوصی نشست، جو ٹی وی کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالنے کے لیے بلائی گئی تھی، جس میں ان مخصوص فنکاروں، لکھنے والوں اور متوقع پروڈیو سر صاحبان کو مدعو کیا گیا تھا، جن سے خصوصی کام لینا تھا۔ اس نشست میں جناب محترم شمیم احمد صاحب بھی موجود تھے جو آج کل شعبہ اردو، جامعہ کراچی کے پروفیسر ہیں، جنہوں نے بعد میں اس نشست کی روداد ایک مقامی اخبار میں شائع کی تھی۔ اس نشست میں کراچی PTVکر جنرل مینجر اول جناب ذوالفقار علی بخاری نے پاکستان ٹی وی کے دو بنیادی مقصد بیان کیے تھے۔ اس کے اقتباسات کو اس کتاب کے مقدمے کے طور پر یہاں شامل کیا جارہا ہے ، تاکہ قارئین اس کے مقاصد کا اندازہ لگا سکیں۔ اس کو بغور پڑھیں۔ خاص طور پر خط کشیدہ عبارات باربار پڑھیں اور اندازہ کریں کہ اس میں دین و شریعت کے متعلق اور قرآن و سنت کے صریح احکام اور علمائے کرام کے خلاف کتنی گندی زبان استعمال کی گئی ہے۔ مذہب کو فرسودہ اور مردہ تصورات جیسے الفاظ سے یاد کیا گیا ہے جو ایک گالی سے کم نہیں اور قربانی جیسی اہم سنت ابراہیمی اور حرمت شراب پر کس بے باکی سے کیچڑ اچھالا گیا ہے اور ایسا کرکے نئی نسل کو دین سے نکال کر بے دین بنانے کو ٹی وی کا سب سے اہم اور بنیادی مقصد بتایا ہے اور آج ان کا یہ مقصد ٹی وی کے ذریعے نہایت کامیابی سے حاصل ہوتا نظر آرہا ہے۔ کیا اب بھی ہم ٹی وی دیکھنا نہ چھوڑیں گے؟ اور خود کو اور اپنی اولاد و نسل کو ٹی وی کے ذریعے بے دین