علیہ السلام، حضرت عیسٰی علیہ السلام، سارے کے سارے انبیائے کرام علیہم السلام یہی جواب دیں گے، میں اس کا اہل نہیں ہوں جاؤ کسی دوسرے کے پاس جاؤ۔ مسند ابوداؤد طیالسی کی حدیث میں ہے کہ جب حضرت عیسٰی علیہ السلام کے پاس جائیں گے تو وہ کہیں گے۔
ولکن ارایتم لو ان متاعاً فی دعاء قد ختم علیہ اکان یوصل الی مافیہ حتی یفض الخاتم؟ فیقول: لا، فیعقول: فان محمداً ﷺ قد حضر الیوم وقد غفراللہ ماتقدم من ذنبہ وماتاخر (مسند ابی داؤد طیالسی ص ۳۵۴)
ترجمہ: ’’بھلے لوگو! تم یہ بتاؤ کہ اگر کوئی سامان ایسے برتن میں ہو جس کو سر کر دیا گیا ہو تو جب تک اس سربمہر کو نہ کھولا جائے اندر کی چیز نکالی جاسکتی ہے؟لوگ کہیں گے، نہیں۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام فرمائیں گے کہ آج خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ یہاں موجود ہیں، ان کے پاس جاؤ۔ جب تک یہ مہر نہ کھلے گی اس وقت تک کوئی کام نہیں ہوسکتا۔ آں حضرت ﷺ خاتم النبیین ہیں جب تک وہ مہر کو نہ کھولیں گے تو اندر کی چیز کیسے نکلے گی؟
شفیع المذنبین ﷺ کا شفاعت کے لیے کھڑے ہونا:
آںحضرت ﷺ فرماتے ہیں کہ یہ سن کر لوگ میرے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے۔
یَامُحَمَّدْ! اَنْتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَخَاتَمُ الْاَنْبِیَآئِ، وَقَدْ غَفَرَ اللّٰہُ لَکَ مَاتَقْدَمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَاتَاَخَّرَ اِلَّاتَرٰی اِلٰی مَانَحْنُ فِیْہِ؟ اِشْفَعْ لَنَا اِلٰی رَبِکَ۔
ترجمہ: ’’اے محمد ﷺ! آپ اللہ کے رسول ہیں، آخری نبی ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کے اگلے پچھلے سب معاف کردیئے ہیں، آپ ﷺ دیکھتے ہیں کہ ہم لوگ کس حالت میں ہیں؟ اپنے رب کے پاس ہماری شفاعت فرمایئے۔‘‘
تمام انبیائے کرام علیہم السلام نے تو عذر کردیا، سب نے دھتکار دیا،اب اگر حضرت خاتم البنیین شفیع المذنبین ﷺ بھی ان پریشان حال لوگوں کی فریاد نہ سنیں، آپ ﷺ بھی ان کو اپنی بارگاہ عالی سے ناکام واپس کردیں۔ آپ ﷺ بھی عذر کردیں تو یہ لوگ آپ کے بعد کس کے پاس جائیں؟ کس کو شفیع لائیں؟آںحضرت ﷺ فرماتے ہیں کہ میں ان کی فریاد سن کر کہوں گا۔
اَنَالَھَا، اَنَالَھَا
ترجمہ: ’’ جی ہاں! ہاں میں اس کے لیے کھڑا ہوتا ہوں۔ میں اس کے لیے حاضر ہوں۔
آں حضرت ﷺ شفاعت کبریٰ فرماتے ہیں:
فرماتے ہیں کہ میں باذن الہیٰ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوں گا، اور جاکر سجدے میں گر جاؤں گا اور اللہ تعالیٰ مجھ کو سجدے میں چھوڑے رکھیں گے جتنا اللہ کو منظور ہوگا۔ اللہ ہی بہتر جانتے ہیں کہ کتنی دیر سجدے میں رہیں گے،اور ارشاد فرمایا کہ مجھے ایسی محامد اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسی ثنائیں اور ایسی تعریفیں القاء کی جائیں گی کہ آج مجھے یاد نہیں ہیں، آج مجھے مستحضر نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ یہ مضامین اسی وقت مجھے القاء فرمائیں گے۔ چناںچہ دیر تک سجدے میں پڑے رہنے کے بعد ارشاد ہوگا۔
یَامُحَمَّدْ! اِرْفَعْ رَاْسَکَ سَلْ تُعْطَہٗ وَاشْفَعْ تَشْفع
ترجمہ: ’’یامحمد ﷺ سر اٹھاؤ مانگو تمہیں دیا جائے گا اور شفاعت کرو تمہاری شفاعت سنی جائے گی، قبول کی جائے گی۔‘‘
فرمایا کہ یہ مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا۔
عَسٰی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَا مًا مَّحْمُوْداً (بنی اسرائیل ۷۹)
ترجمہ: ’’ امید ہے کہ آپ کا رب آپ ﷺ کو مقام محمود میں جگہ دے گا۔‘‘
سب کو معلوم ہوجائے گا کہ کائنات میں ایک صرف ایک ہستی ایسی ہے جو اس موقع پر اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہوسکتی ہے، باقی کوئی بھی نہیں۔ یہ ہے وہ مقام محمود جس کا اللہ تعالیٰ نے آںحضرت ﷺ سے