وعدہ فرمایا ہے اور اس کے بعد اور تفصیل بیان فرمائی۔ میں مزید تفصیل چھوڑتا ہوں کیوںکہ وقت زیادہ ہورہا ہے۔
چوتھا مرحلہ، حساب و کتاب:
پھر اس کے بعد حساب وکتاب کا مرحلہ آجائے گا، ایک ایک زرہ کا حساب دینا ہوگا، زندگی کے ایک ایک عمل کا حساب ہوگا، میزان عدل قائم کردی جائے گی اور اعمال کے ڈھیر لالا کر اس پر رکھ دیئے جائیںگے اور یہ میزان ایک ایک عمل کاکھرا کھوٹا بتادے گی۔ یہ مشین خدائی مشین ہے، جو دل کی نیتوں اور خفیہ ارادوں کا وزن بھی بتائے گی، ایک ذرہ برابر عمل بھی ، خواہ نیک ہویا بد،ایسا نہ ہوگا جو اس ترازو پر نہ لایا جائے، جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا ہے۔
فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ
ترجمہ: ’’اور جس کسی نے ذرہ برابر بھلائی کی ہوگی، نیک کام کیا ہوگا، وہ اس کو دیکھ لے گا اور جس کسی نے ذرہ برابر برائی کی ہوگی، برا عمل کیا ہوگا، وہ اس کو بھی دیکھ لے گا۔‘‘
پانچواں مرحلہ نتائج اعمال دائیں ہاتھ میں یا بائیں ہاتھ میں:
اور اس کے بعد صحیفہ نامہ اعمال اڑائے جائیں گے۔ یعنی اڑاڑا کر ہر ایک کے ہاتھ میں پہنچیں گے، کسی کے دائیں ہاتھ میں، کسی کے بائیں ہاتھ میں۔ حدیث شریف میں نامہ اعمال اڑائے جانے کا ذکر آتا ہے۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہر شخص کے نتائج ہوں گے جن کو پرچیوں (بطاقہ) کی شکل میں تقسیم کیا جائے گا اور ہر شخص کا نتیجہ، عمل بطاقہ، پرچی اڑ کر اس کے داہنے ہاتھ میںیا بائیں ہاتھ میں پہنچے گی۔ دائیں والا کامیاب اور بائیں والا نا کام۔ پس کامیابی و ناکامی کا پتہ تو اسی سے چل جائے گا۔ سورۃ الحاقہ میں ہے۔
{فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَيَقُولُ هَاؤُمُ اقْرَءُوا كِتَابِيَهْ (19) إِنِّي ظَنَنْتُ أَنِّي مُلَاقٍ حِسَابِيَهْ (20) فَهُوَ فِي عِيشَةٍ رَاضِيَةٍ (21) فِي جَنَّةٍ عَالِيَةٍ (22) قُطُوفُهَا دَانِيَةٌ (23) كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِي الْأَيَّامِ الْخَالِيَةِ (24) وَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِشِمَالِهِ فَيَقُولُ يَالَيْتَنِي لَمْ أُوتَ كِتَابِيَهْ (25) وَلَمْ أَدْرِ مَا حِسَابِيَهْ (26) يَالَيْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِيَةَ (27) مَا أَغْنَى عَنِّي مَالِيَهْ (28) هَلَكَ عَنِّي سُلْطَانِيَهْ } [الحاقة: 19 - 29]
ترجمہ: ’’پس جن کا نامہ عمل اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا وہ ( خوشی کے مارے آس پاس والوں سے) کہے گا آؤ! میری کتاب (میرا نامہ عمل) پڑھ لو! میرا اعتقاد تھا کہ حساب پیش آنے والا ہے……اور جس کا نامہ عمل اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا اے کاش! کیا اچھا ہوتا کہ نہ دیا جاتا مجھ کو میرا نامہ عمل۔ میں نہ جانتا کہ کیا ہے میرا حساب! وہ زندگی ختم ہوجاتی میرے مال نے کوئی کام نہیں دیا وہ سار دبدبہ میرا جاتا رہا۔‘‘
وہاں پھنے خاں بنا پھرتا تھا، زمین میں ایڑی نہیں لگتی تھی، یہ مرحلہ بھی گذرے گا بہت تفصیلات ہیں بے شمار تفصیلات۔
چھٹا مرحلہ پل صراط سے گذرنا:
اس کے بعد حکم ہوگا ہر ایک کو اس کی جگہ لے جاؤ۔ پل صراط قائم کر دیا جائے گا۔ زمین جہاں کھڑے ہیں وہاں سے لے کر جنت تک جو آسمانوں سے اوپر ہے ایک سیڑھی لگائی جائے گی، جس کا نام پل صراط ہے۔ اندازہ کرو کہ اس کی کتنی مسافت ہوگی؟ اس کو عبور کرنا ہوگا اور لوگ اس کو اپنے اپنے اعمال کے مطابق عبور کریں گے۔ کوئی بجلی کوندنے کی طرح گذرے گا، یعنی ادھر بجلی چمکی اور ادھر جانکلی۔ یعنی ادھر قدم رکھا ادھر پار ہوگئے۔ اپنے اپنے نامہ اعمال کے مطابق وہاں رفتار ہوگی۔ کچھ اللہ کے بندے ایسے ہوں گے جو وہاں رینگ رہے ہوں گے جیسے بچے سرین کے بل رینگتے ہیں۔ قدموں پر نہیں چل سکتا۔ بتاؤ ایسے لوگ کتنی مدت میں وہ مسافت طے کریں گے؟ جو کچھوے کی طرح چل رہے ہیں اور کچھ کٹ کٹ کر کے نیچے گررہے ہوں گے۔ یہ ہیں وہ مراحل زندگی جو ہم سب کو پیش آنے والے ہیں۔ میں نے مختصر سا ذکر کیا جو جومراحل ہمیں درپیش ہیں۔ آپ ﷺ نے ہمیں ایک ایک بات کی خبر دی ہے، ہمیں آگاہ فرمایا ہے کیوںکہ فرمایا ہے کہ میں تمہارے لیے باپ کی مثل ہوں، جو