(۲) دوسرے گانا، بجانے کے آلات کا استعمال بھی مستقل ناجائز اور گناہ ہے۔ مثلاً ڈھولک، سارنگی، بانسری، ہارمونیم، ڈسکو ہے۔ ان آلات کا استعمال گناہ اور ناجائز ہے۔ حضوراقدس ﷺ کا واضح ارشاد ہے کہ دنیا میں پیغمبر ہی اس لیے بنا کر بھیجا گیا ہوں تاکہ دنیا سے گانے بجانے کے آلات کو مٹادون اور ہم مسلمان ہوکربھی ان کو استعمال کررہے ہیں اور خاص طور پر ٹی وی کے اندر ان آلات بھر پور استعمال پایا جاتا ہے۔
ٹی وی اور بدنگاہی:
(۳) تیسرے نامحرم مردوں اور عورتوں کا آپس میں اختلاط دکھایا جاتا ہے۔ یہ تو اس کی روح ہے وہ ٹی وی، ٹی وی نہیں جس میں مرد اور عورت کا اختلاط نہ دکھایا جائے۔ اس کے علاوہ ٹی وی میں رقص دکھایا جاتا ہے۔ کوئی فلم رقص سے خالی نہیں۔ یہ رقص خود ایک مستقل گناہ اور حرام ہے۔ قرآن کریم نے مردوں اور عورتوں کو صاف صاف یہ حکم دیا کہ :
{قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ} [النور: 30]{وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ} [النور: 31]
’’یعنی آپ ﷺ ایمان دار مردوں سے فرمادیں کہ وہ اپنی نظروں کو نیچی کرلیں اور اپنی شرم گاہ کی حفاظت کریں اور مسلمان عورتوں سے بھی فرمادیں کہ وہ بھی اپنی نظروں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی آرائش اور زیبائش کو ظاہر نہ کریں۔‘‘
اب قرآن کریم کا حکم تو یہ ہے کہ نظروں کو نیچی رکھیں اور ٹی وی کے اندر نظر ڈالنا ہی مقصود ہے اور کسی مرد کا کسی عورت پر یا کسی عورت کا کسی مرد پر شہوت سے نظر ڈالنا، اس کو حدیث شریف میں آنکھوں کا زنا قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے آنکھوں سے دیکھنا آنکھوں کا زنا ہے، ہاتھ سے چھونا ہاتھ کا زنا ہے اور پھر دیکھنے کے لیے پیروں سے چل کر جانا پیروں کا زنا ہے اور دل میں خواہش اور تمنا کرنا یہ دل کا زنا ہے۔ یہی سب کچھ ٹی وی کے اندر ہوتا ہے۔ چاہے خبر نامہ ہو، چاہے ڈرامہ ہو، چاہے فلم ہو، چاہے کوئی اشتہار ہو، ہر جگہ یہی روپ سامنے ہوتا ہے کہ ایک مرد اور ایک عورت اور دیکھنے والوں کا سارا منشا جنسی تسکین اور اپنی شہوت کو پورا کرنا اور اسی خواہش سے اس پر نظر ڈالنا اور پھر گھنٹوں اس پر نظر جمائے رکھنا، یہ سب کام آنکھوں کا زناہے۔ یہ گناہ کی وہ موٹی موٹی باتیں ہیں جن کو ہم روزمرہ سنتے رہتے ہیں اور پڑھتے رہتے ہیں۔ لیکن پھر کیا وجہ ہے کہ ٹی وی کے اندر ہمیں گناہ کی نہ باتیں نظر نہیں آتیں اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ٹی وی دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ بہرحال اس کے گناہ ہونے میں کوئی شک نہیں۔ اب اگر ہم اس کو گناہ نہ سمجھیں تو یہ ہماری ناسمجھی ہے۔ انہی گناہوں کی وجہ سے ہمارے تمام علماء نے ٹی وی دیکھنے اور اس کے گھر میں رکھنے کو گناہ اور ناجائز قرار دیا ہے اور اس بارے میں ان کے فتاوے موجود ہیں۔
ٹی وی کے ساتھ دفن ہونے کا عبرت ناک واقعہ:
جب سے ٹی وی دیکھنے کا رواج بڑھا ہے، ٹی وی دیکھنے والوں کے مرنے کے بعد قبر میں عذاب ہونے کے بڑے ہی عبرت ناک واقعات بھی سامنے آرہے ہیں۔ جس سے ہمیں سبق لینا چاہیے۔ کیوںکہ اللہ تعالیٰ یہ واقعات اسی لیے دکھاتے ہیں تاکہ ہم لوگ عبرت حاصل کریں۔
چناںچہ اسی رسالے ’’ٹی وی کی تباہ کاروں‘‘ میں ایک عورت کا بڑا عبرت ناک واقعہ لکھا ہے کہ رمضان شریف کے مہینے میں افطار کے وقت گھر میں ایک ماں اور بیٹی تھی۔ ماں نے بیٹی سے کہا کہ آج گھر پر مہمان آنے والے ہیں۔ افطاری تیاری کرنی ہے۔ اس لیے تم بھی میرے ساتھ مدد کرو اور کام میںلگو اور افطاری تیار کراؤ! بیٹی نے صاف جواب دیا کہ اماں اس وقت ٹی وی پر ایک خاص پروگرام آرہا ہے، میں اس کو دیکھنا چاہتی ہوں۔ اس سے فارغ ہو کر کچھ کروں گی۔چوںکہ وقت کم تھا اس لیے ماں نے کہا کہ تم اس کو چھوڑو پہلے کام کراؤ۔مگر بیٹی نے ماں کی بات سنی ان سنی کردی اور پھر اس خیال سے اوپر کی منزل میں ٹی وی لے کر چلی گئی کہ اگر میں یہاں نیچے بیٹھی رہی تو ماں باربار مجھے منع کرے گی اور کام کے لیے بلائی گی۔ چناںچہ دوسرے کمرے میں جاکر اندر سے کنڈی لگائی اور