دلوں پر پڑا ہوا ہے اور اپنے ہاتھوں ہی اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالتے جا رہے ہیں۔
۲۔ اَلشَّیْطَانُ یَعِدُکُمُ الْفَقْرَ وَیَاْمُرُکُمْ بِالْفَحْشَآئِ ج وَاللّٰہُ یَعِدُکُمْ مَّغْفِرَۃً مِّنْہُ وَ فَضْلاً ط وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ o (البقرۃ : ع ۳۷)
شیطان تم کو محتاجی (اور فقر) سے ڈراتا ہے اور تم کو بری بات (بخل) کا مشورہ دیتا ہے، اوراللہ تعالیٰ تم سے (خرچ کرنے پراپنی طرف سے) گناہ معاف کر دینے کا اور زیادہ دینے کا
وعدہ کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ وسعت والے ہیں، (وہ سب کچھ دے سکتے ہیں) خوب جاننے والے ہیں۔ (نیت کے موافق ثمرہ دیتے ہیں)
فائدہ: حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں: حضورِ اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا کہ آدمی کے اندر ایک تو شیطان تصرُّف کرتا ہے اور ایک فرشتہ تصرُّف کرتا ہے۔ شیطان کا تصرُّف تو برائی کے ساتھ ڈرانا ہے (مثلاً صدقہ کرے گا تو فقیرہو جائے گا وغیرہ وغیرہ) اور حق بات کا جھٹلانا ہے، اور فرشتہ کا تصرُّف بھلائی کاوعدہ کرنا ہے اور حق بات کی تصدیق کرنا ہے۔ جو اس کوپاوے (یعنی بھلائی کی بات کا خیال دل میںآوے تو اس کو) اللہ تعالیٰ کی طرف سے سمجھے اور اس کا شکر ادا کرے، اور جو دوسری بات کو پاوے (یعنی براخیال دل میں آوے) تو شیطان سے پناہ مانگے۔ اس کے بعد حضورِ اقدسﷺ نے یہ آیتِ شریفہ پڑھی۔ (مشکاۃ المصابیح)
یعنی حضورِ اقدسﷺ نے اپنے ارشاد کی تائید میں یہ آیتِ شریفہ پڑھی جس میں حق تعالیٰ شا نہٗ کا ارشاد ہے کہ شیطان فقر کا خوف اور فحش باتوں کی ترغیب دیتا ہے اوریہی حق کا جھٹلانا ہے۔
حضرت ابنِ عباس? فرماتے ہیں کہ اس آیتِ شریفہ میں دو چیزیں اللہ کی طرف سے ہیں اور دو چیزیں شیطان کی طرف سے ہیں۔ شیطان فقر کا وعدہ کرتا ہے اوربری بات کا حکم کرتا ہے۔ یہ کہتا ہے کہ مال خرچ نہ کر، احتیاط سے رکھ تجھے اس کی ضرورت پڑے گی، اور اللہ ان گناہوں پر مغفرت کا وعدہ فرماتا ہے اوررزق میں زیادتی کا وعدہ فرماتا ہے۔ (دُرِّمنثور)
امام غزالی ؒفرماتے ہیں کہ آدمی کو آیندہ کے فکر میں زیادہ مبتلا نہیں رہنا چاہیے کہ کیا ہوگا، بلکہ جب حق تعالیٰ شا نہٗ نے رزق کا وعدہ فرما رکھا ہے تو اس پر اعتماد کرنا چاہیے اور یہ سمجھتے رہنا چاہیے کہ آیندہ کی اِحتیاج کا خوف شیطانی اثر ہے، جیسا کہ اس آیتِ شریفہ میں بتایا گیا۔ وہ آدمی کے دل میں یہ خیال پکاتا رہتا ہے کہ اگر تو مال جمع کرکے نہیں رکھے گاتو جس وقت تو بیمار ہو جائے گا یا کمانے کے قابل نہیںرہے گا یا کوئی اور وقتی ضرورت پیش آجائے گی تواس وقت تو مشکل میں پھنس جائے گا، اور تجھے بڑی دِقّت اور تکلیف ہوگی۔ اور ان خیالات کی وجہ سے اس کو اس وقت مشقت اور کوفت اور تکلیف میں پھانس