Deobandi Books

عزیز و اقارب کے حقوق

ہم نوٹ :

53 - 58
اس لیے اپنے دوستوں سے کہتا ہوں کہ تھوڑا سا ہمت سے کام لو۔ ہم سب کو ہمت اللہ نے دی ہے ہم استعمال نہیں کرتے کیوں کہ اگر ہمت بالکل نہ ہوتی تو دنیاوی خوف سے ہمت کہاں سے آجاتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک شخص مخنّث یعنی ہیجڑا، نامرد ہے، اس کو کوئی لاکھ ڈنڈے مارے توکیا وہ صحبت کرسکتا ہے؟ اسی طرح ایک شخص ٹائیفائڈ سے مر رہا ہے اس  میں بالکل طاقت ہی نہیں ہے اس کے ڈنڈے مار کر کشتی لڑانا چاہو تو کیا وہ لڑسکتا ہے؟ لیکن ایک شخص ڈنڈے کے خوف سے تو گناہ سے بچ جاتا ہے لیکن جب ڈنڈا نہیں دیکھتا تو چُھپ کر گناہ کرلیتا ہے، یہ شخص اللہ کا بہت بڑا مجرم ہے کیوں کہ دنیاوی خوف سے تو بچتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے خوف سے نہیں بچتا۔ اس لیے دو رکعات پڑھ کر یہ دعا مانگو کہ یااللہ! ہماری ایک سانس بھی آپ کی نافرمانی میں نہ گزرے۔ میری زندگی کی جو سانس آپ کی ناراضگی میں گزرتی ہے اس سے منحوس گھڑی اور اس سے نا مبارک سانس روئے زمین پر کوئی نہیں۔ آپ کے علاوہ کوئی دوسرا اللہ نہیں ہے، ہم جیسے بندے تو لاکھوں ہیں بلکہ آپ کے بندے ایک سے ایک اچھے ہیں مگر آپ جیسا اللہ ہم کو کہاں ملے گا۔ اللہ کو ہماری ضرورت نہیں ہے ہمیں اللہ کی ضرورت ہے۔ اس لیے کوشش کرو اور ان اسباب کے قریب بھی نہ جاؤ جو اللہ سے دور کرنے والے ہیں دُعا بھی کرو اور روؤ بھی۔ رونے سے کام بن جائے گا، لیکن ہمت بھی کرو۔ حضرت یوسف علیہ السلام کو زلیخا نے جب  دعوتِ گناہ دی تو آپ نے وہاں سجدہ میں گر کر دُعا نہیں کی بلکہ اُس جگہ سے بھاگے، راہِ فرار اختیار کی۔ دیکھو نبی نے تعلیم دے دی کہ ایسے مواقع سے بھاگو۔ جب زلیخا نے کہا ھَیْتَ لَکَ میں تجھ سے ہی کہتی ہوں، کیوں میری بات  نہیں مانتا یعنی کیوں میرے ساتھ صحبت نہیں کرتا تو حضرت یوسف علیہ السلام نے فرمایا مَعَاذَ  اللہِ32؎    میں اللہ سے ڈرتا ہوں، اللہ سے پناہ مانگتا ہوں، تو مَعَاذَ اللہِکہہ کر بھاگے۔ اس لیے گناہ سے ، فحاشی کے ماحول سے فرار اختیار کرنا واجب ہے، فرضِ عین ہے۔ جب سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم عذاب والی بستی سے گزرے تو آپ نے اپنا چہرہ مبارک چھپالیا اور روتے ہوئے گزر گئے اور اس عذاب والی بستی کے پانی سے جو آٹا گوندھ لیا گیا تھا تو اس کو پھنکوادیا اور فرمایا کہ یہاں سے روتے ہوئے گزر جاؤ، اس
_____________________________________________
32؎    یوسف:23
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استقامت کے معنیٰ 7 1
3 محبت کے دو حق 8 1
4 شیخ اور مرید کے بعض حقوق و فرائض 9 1
5 ایک بدُّو کی عجیب دُعا 10 1
6 حق تعالیٰ کی عجیب رحمت 11 1
7 مثنوی کی درد انگیز دُعائیں 11 1
8 بندوں کا ایک پیدایشی حقِ مملوکیت 12 1
9 نفس سے جہاد کرنے والوں کی کامیابی 14 1
10 دین کا ہر شعبہ اہم ہے 18 1
11 معاف نہ کرنے پر سخت وعید 19 1
12 بیٹے کے سُسرال والوں کے بعض حقوق 19 1
13 میاں بیوی کے حقوق و فرائض 20 1
14 خون کے رشتوں کے حقوق کی اہمیت 21 1
15 حقوقِ رشتہ داری کے حدود 22 1
16 خون کے رشتوں میں کون لوگ شامل ہیں؟ 23 1
17 سُسرالی رشتوں کی حق تلفیاں 23 1
18 حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کی صلہ رحمی کا واقعہ 24 1
19 بعض ساسوں کی بے رحمی 25 1
20 حضرت موسیٰ علیہ السلام کی رحم دلی کا واقعہ 26 1
21 اللہ کے پیارے بندوں کی علامات 28 1
22 والدین کے حقوق 28 1
23 والدین کے ساتھ اساتذہ و مشایخ کے لیے دعا مانگنے کا استنباط 29 1
24 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حالات 29 1
25 فاروق کے لقب کی وجہ تسمیہ 32 1
26 موت کا دھیان... خاموش واعظ 33 1
27 نصیحت کے لیے موت کا دھیان کافی ہے 33 1
28 دنیا بھر کےاولیاء اللہ کی دعا لینے کا طریقہ 35 1
29 لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْ کے معنیٰ 36 1
30 اسماء اعظم مَلِیْکٌ اور مُقْتَدِرٌکے معانی 37 1
31 حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کی معافی کا واقعہ 39 1
32 قبولیتِ دعا میں تاخیر کی مصلحت 40 1
33 دُعا جو حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کی معافی کے لیے نازل ہوئی 43 1
34 والدین کے نافرمان کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بددُعا 45 1
35 والدین کی عظمت اور حقوق 45 1
36 ماں باپ کو ستانے کا عذاب 46 1
37 قیامت کے دن فرماں بردار اولاد میں شمولیت کا طریقہ 47 1
38 والدین کو نظررحمت سے دیکھنے کا ثواب 48 1
39 ادائے حقوق کے بارے میں علماء سے مشورہ کریں 49 1
40 ایک اہم نصیحت 52 1
Flag Counter