عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
کرے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار بھی کرے اور اپنی نفلی عبادات کا ثواب ان کو بخشتی رہے۔ صدقہ خیرات کرتی رہے، تلاوت سے ایصالِ ثواب کرے، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کو فرماں بردار اولاد میں لکھ دیں گے۔ یہ حدیث بھی آپ حضرات کے سامنے پیش کردی تاکہ کسی کو مایوسی نہ ہو۔ ہوسکتا ہے یہاں کوئی ایسا شخص ہو جس نے والدین سے گستاخی کی ہو اور وہ اس سے ناراض دنیا سے گئے ہوں، تو وہ بھی تلافی کرسکے اور پوری زندگی ان کو ایصالِ ثواب کرتا رہے، نفلی عبادات سے بھی اور مالی صدقات سے بھی۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کو معاف فرمادیں گے اور ماں باپ کے فرماں برداروں میں لکھ دیں گے۔ سبحان اللہ! کیا اللہ کی رحمت ہے کہ کسی حال میں بندوں کو مایوس نہیں کیا۔ والدین کو نظررحمت سے دیکھنے کا ثواب سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جو نیک اولاد اپنے ماں باپ کو رحمت کی نظر سے دیکھےتو اللہ تعالیٰ ہرنظر رحمت پر اس کے لیے ایک مقبول حج کا ثواب لکھ دیتاہے۔ یہاں صالح کی قید لگادی کہ نیک ہو، کم از کم فرض، واجب اور سُنتِ مؤکدہ ادا کرتا ہو، نافرمانی سے بچتا ہو، تو ایسے صالحین اگر اپنے ماں باپ کو نظر رحمت سے دیکھ لیں تو ہر نظر رحمت پر ایک مقبول حج کا ثواب ملے گا، لیکن نفلی حج کا ثواب ملے گا فرض کا نہیں۔ یہ نہیں کہ تجوری میں ہزاروں روپے جمع ہیں اور ماں باپ کو نظر رحمت سے جا کے دیکھ لیا اور سمجھے کہ میرا فرض حج ادا ہوگیا۔ فرض حج تو حرم کی حاضری ہی سے ادا ہوگا۔ اور ماں باپ کو رحمت کی نظر سے دیکھنے پر حج کا ثواب لینے کے لیے صالح ہونا بھی شرط ہے، یہ نہیں کہ نہ روزہ، نہ نماز، شراب کباب اور جا کے والدین کو نظر رحمت سےدیکھ لیا اور سمجھے کہ نفلی حج کا ثواب مل گیا، بلکہ نیک ہونا بھی شرط ہے۔ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے پوچھا کہ اگر یہ شخص دن میں سو مرتبہ نظر رحمت سے دیکھے، تو کیا تب بھی اتنا ہی ثواب ملے گا؟ یعنی کہ سو حج کا ثواب ملے گا؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو لفظ فرمائے کہ اَللہُ اَکْبَرُ وَاَطْیَبُ 29؎ اللہ تعالیٰ _____________________________________________ 29؎شعب الایمان للبیھقی:267/10(7475)،باب فی برالوالدین،مکتبۃ الرشد