عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
روتی ہے خلق میری خرابی کو دیکھ کر روتا ہوں میں کہ ہائے مری چشم تر نہیں ہمارے گناہوں پر فرشتے رو رہے ہیں، اولیاء اللہ رو رہے ہیں، لیکن اپنی حالتِ زار کا ہمیں احساس بھی نہیں کہ اپنے گناہوں کی وجہ سے ہم اولیاء اللہ، بزرگانِ دین، صالحین اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں سے محروم ہورہے ہیں،کیوں کہ آپ نے التحیات میں دعا مانگی تھی: اَلتَّحِیَّاتُ لِلہِ وَالصَّلَوٰتُ وَالطَّیِّبَاتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ جتنے صالحین بندے ہیں اللہ سب پر سلامتی نازل کرےتو صالحین جب فاسقین ہوجاتے ہیں یعنی جب کوئی صالح آدمی گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے تو وہ بھی اس دعا سے محروم ہوجاتا ہے۔ دنیا بھر کےاولیاء اللہ کی دعا لینے کا طریقہ ساری دنیا کے اولیاء اللہ نماز میں جب التحیات پڑھتے ہیں، تو صالحین کے لیے یہ دعا مانگتے ہیں۔ جو اولیاء اللہ کعبہ میں نماز پڑھ رہے ہیں اور جو مسجدِ نبوی میں نماز پڑھ رہے ہیں، وہ بھی تو التحیات پڑھتے ہیں۔ اگر ہم صالح بن جائیں تو ساری دنیا کے اولیاء اللہ کی یہ دعا اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ ہمیں مل جائے گی، لیکن خدا نہ کرے کہ کسی کا دل ایسا سخت ہوجائے کہ دنیا والوں کو اس پر ترس آئے مگر اسے اپنی حالت پر ترس نہ آئے۔ یہ ڈرنے کا مقام ہے، اللہ تعالیٰ سے رونے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، اللہ تعالیٰ ہی فضل فرمائیں اور توفیق دیں۔ توفیق صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے،اس لیے دُعا خود بھی کریں اور اللہ والوں سے بھی دعا کرائیں۔ خیر تو میں عرض کررہا تھا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں میں حضرت سعیدا بن المسیّب علم و فضل میں سب سے آگے بڑھ گئے۔ ان کے ایک شاگرد حضرت مکحول بھی جلیل القدر تابعی تھے۔سوڈان کے رہنے والے تھے اور شام میں مفتی تھے۔ ملّا علی قاری رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ جب فتویٰ لکھتے تھے تو لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْ پڑھتے تھے۔ یااللہ! نہیں ہے نیکی کرنے کی طاقت مگر اے اللہ آپ کی مدد سے۔