عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
والدین کے نافرمان کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بددُعا میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جو روایت سنانا چاہ رہا تھا اب وہ بیان کرتا ہوں۔ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وہ شخص برباد ہوجائے، وہ شخص برباد ہوجائے، وہ شخص برباد ہوجائے۔تین دفعہ فرمایا۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اےاللہ کے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)! یہ کون شخص ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اپنے ماں باپ دونوں کو یا ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پائے، پھر وہ ان کی خدمت کرکے، ان کو خوش کرکے اپنے آپ کو جنت میں نہ داخل کرالے، ایسا شخص ہلاک ہوجائے۔ 27؎والدین کی عظمت اور حقوق پچھلے جمعہ کو میں نے بہو اور بیٹے کا حق بیان کیا تھا، تو کچھ مائیں منتظر رہیں کہ ہمارا حق بھی تو بیان کریں، لہٰذا آج میں اس لیے یہ روایت سنا رہا ہوں کہ ماں باپ سے ظلم بھی ہوجائےتو بھی ان کے ساتھ گستاخی اور بدتمیزی جائز نہیں ہے۔ سرور عالمِ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک صحابی نے عرض کیا کہ اگر ہمارے ماں باپ ہم پر ظلم بھی کریں، توکیا ہم پھر بھی ان کے ساتھ احسان کریں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگر وہ ظلم بھی کریں، اگر وہ ظلم بھی کریں، اگر وہ ظلم بھی کریں۔تین مرتبہ فرمایا وَاِنْ ظَلَمَاہُ ، وَاِنْ ظَلَمَاہُ ، وَاِنْ ظَلَمَاہُ 28؎ معلوم ہوا کہ بڑھاپے کی وجہ سے اگر ماں باپ کا تحمل کمزور ہوجائے، ان کے دماغ و دل کمزور ہوجائیں اور وہ اولاد سے ظلم و زیادتی بھی کر بیٹھیں توا ن کے ظلم پر صبر کرو۔ جب ماں باپ بوڑھے ہوجاتے ہیں تو مثل بچے کے کمزور ہوجاتے ہیں۔ چھوٹے بچے کی طرح ان کے دل و دماغ کمزور ہوجاتے ہیں، لہٰذا اگر ان سے غلطی ہوجائے، بے جا ڈانٹ ڈپٹ کریں تو اس کو برداشت کرو۔ جب بڑے ناراض ہوجائیں تو چھوٹے بڑوں کی رعایت کریں۔ ساس بہو سے بڑی ہے، لہٰذا بہو کو چاہیے کہ اگر وہ اپنی بہو سے آرام اٹھانا چاہتی ہےتو اپنی ساس کو خوش _____________________________________________ 27؎صحیح مسلم:314/2، باب برالوالدین وانھما احق بہ ،ایج ایم سعید 28؎کنزالعمال:478/16(45539)، برالأب والأم ، مؤسسۃ الرسالۃ