عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
عزیز و اقارب کے حقوق اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اِنَّ الَّذِیۡنَ قَالُوۡا رَبُّنَا اللہُ ثُمَّ اسۡتَقَامُوۡا تَتَنَزَّلُ عَلَیۡہِمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ اَلَّا تَخَافُوۡا وَلَا تَحۡزَنُوۡا وَ اَبۡشِرُوۡا بِالۡجَنَّۃِ الَّتِیۡ کُنۡتُمۡ تُوۡعَدُوۡنَ نَحۡنُ اَوۡلِیٰٓؤُکُمۡ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ فِی الۡاٰخِرَۃِ ۚ وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَا تَشۡتَہِیۡۤ اَنۡفُسُکُمۡ وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَا تَدَّعُوۡنَ نُزُلًا مِّنۡ غَفُوۡرٍ رَّحِیۡمٍ وَ مَنۡ اَحۡسَنُ قَوۡلًا مِّمَّنۡ دَعَاۤ اِلَی اللہِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَّ قَالَ اِنَّنِیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ 1؎استقامت کے معنیٰ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ جن لوگوں نے حقائق کو تسلیم کرلیا اور ایمان لائے اور جو یہ کہتے ہیں کہ ہمارا رب صرف اللہ ہے یعنی ہمارا پالنے والا صرف اللہ ہے۔ پرورش اور تربیت، نفع نقصان، عزّت ذلت، تندرستی بیماری، زندگی موت سب چیزوں کا مالک ہے۔ ثُمَّ اسۡتَقَامُوۡا ایمان لانے کے بعد پھر اس پر مستقیم رہتے ہیں۔ آپ حضرات نے ہمیشہ اپنے بزرگوں سے سناہوگا کہ ایک دوسرے سے دُعائیں کراتے ہیں کہ دُعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ استقامت نصیب فرمائے۔ استقامت کے کیا معنیٰ ہیں؟ اللہ تعالیٰ کے احکام کو بجالاتا رہے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچتا رہے۔ اور اس زمانے میں استقامت کی پہچان کیا ہے؟ _____________________________________________ 1؎حٰمٓ السجدۃ :30 ۔33