عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
تمہاری نظر رحمت سے دیکھنے سے زیادہ شان رحمت رکھتے ہیں، اَکْبَرُ تو رحمت کے لیے ہوگیا کہ دن میں سو مرتبہ دیکھنے والوں کو سومرتبہ نفلی حج مقبول کا ثواب دیتے ہیں اور وَاَطْیَبُ فرماکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کردی کہ اللہ تعالیٰ طیب ہے، ہر عیب سے پاک ہے۔ اگر کوئی یہ سوچے کہ اللہ تعالیٰ شاید اتنا ثواب دینے سے تھک جائیں گے یا ان کے خزانے میں کمی آجائے گی تو اللہ تعالیٰ ہر نقص سے پاک ہے وہ تھکتا نہیں ہے، نہ اس کے خزانے میں کمی آتی ہے، وہ ثواب دینے سے قاصر نہیں ہوتا۔ ادائے حقوق کے بارے میں علماء سے مشورہ کریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنی ماں کی خدمت کرے تو جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔؎ بیوی کے معاملے میں کبھی ماں کا دل نہ دکھاؤ، اس کے لیے کسی اللہ والے سے مشورہ کرلو۔ بیوی کو نرمی سے سمجھاؤ کہ تیری بھی تو بہو آنے والی ہے۔ لیکن جو بیوی کا حق ہے اس کو بھی ادا کرتے جاؤ۔ یہ نہیں کہ ماں کے حقوق ادا کرنے کے چکر میں بیوی کے حقوق ترک کردیے، بلکہ علمائے دین سے ماں اور بیوی دونوں کے حقوق کے بارے میں پوچھتے رہو، دونوں کو خوش رکھنے کی کوشش کرو، دونوں کا حق ادا کرو اور اس کا طریقہ پوچھنے کے لیے تنہائی میں مجھ سے مل کر مشورہ کیجیے یا کسی سے بھی جن کو اللہ تعالیٰ نے بزرگوں کی جوتیاں اُٹھانے کی سعادت بخشی ہو، اس سے تنہائی میں مل کر مشورہ کیجیے۔ ماں بیٹے میں اختلاف چل رہا ہو تو کسی عالم کو بلالیں تاکہ وہ فیصلہ کردیں۔ ایسے علماء کی کمی نہیں جو اللہ کے لیے آپ کو وقت دیں۔ اپنے اپنے حالات ان سے بیان کریں، ان شاء اللہ مشورے کی برکت سے بڑے بڑے فتنے ختم ہوجائیں گے۔ مشورے میں اللہ نے بہت برکت رکھی ہے۔ جب بھی کوئی معاملہ پیش آئے بزرگانِ دین سے مشورہ کرلیں۔ اب دُعا کرلیں کہ یااللہ! ساس اپنی بہو کو بیٹیاں اور بہو اپنی ساس کو مائیں سمجھیں اور بیٹے بھی ماں باپ کی مجبوریاں اور کمزوریاں سوچیں اور بیٹے کو ، بہو کو بھی توفیق عطا فرماکہ وہ اپنی _____________________________________________ 30؎سنن ابن ماجۃ:325(2781)،باب الرجل یغزو ولہ ابوان،المکتبۃ الرحمانیۃ