عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
فرماتے ہیں کہ بیس سال کے بعد حضرت جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور فرمایا کہ آپ کی دعا قبول ہو گئی۔ یوسف علیہ السلام کے جن بھائیوں نے ان پر ظلم کیا تھا اللہ تعالیٰ نے اُن کی خطا معاف فرمادی۔ پھر حضرت جبرئیل علیہ السلام نے حضرت یعقوب علیہ السلام سے کہا کہ آپ آگے کھڑے ہوجائیں: فَقَامَ الشَّیْخُ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ وَقَامَ یُوْسُفُ عَلَیْہِ السَّلَامُ خَلْفَہٗ وَقَامُوْا خَلْفَھُمَا حضرت یعقوب علیہ السلام آگے قبلہ رو کھڑے ہوئے اور ان کے پیچھے حضرت یوسف علیہ السلام کھڑے ہوئے اور ان دونوں کے پیچھے حضرت یوسف علیہ السلام کے سب بھائی کھڑے ہوئے جنہوں نے ان پر ظلم کیا تھا۔ پھر حضرت جبرئیل علیہ السلام نے یہ دعا سکھائی جو وہ آسمان سے لے کر نازل ہوئے تھے: ۱) یَا رَجَاءَ الْمُؤْمِنِیْنَ لَا تَقْطَعْ رَجَاءَنَا ۔ اے ایمان والوں کی امید! ہماری امیدوں کو نہ کاٹیے۔ ہماری آخری اُمید آپ ہی ہیں۔ ہماری آخری پناہ گاہ آپ ہی ہیں ؎من باُمیدے رمیدم سوئے تو آخر میں انسان اللہ ہی کے پاس بھاگتا ہے۔ گناہ کرکے بھی اللہ ہی کے پاس جاکر کے روتا ہے کہ یا اللہ! مجھے بچائیے۔ ۲) یَاغِیَاثَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَغِثْنَا ۔اے مؤمنین کی فریاد سننے والے! ہماری فریاد سن لیجیے۔ ۳) یَا مُعِیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِنَّا ۔اے ایمان والوں کی مدد کرنے والے! ہماری مدد کیجیے۔ ۴) یَا مُحِبَّ التَّوَّابِیْنَ تُبْ عَلَیْنَا ۔26؎ اے توبہ کرنے والوں سے محبت رکھنے والے! ہم سب کی توبہ قبول کرلیجیے۔ کیوں کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے توبہ کرلی تھی، اسی وقت حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ذریعے اطلاع مل گئی کہ سب کی معافی کردی گئی۔ _____________________________________________ 26؎روح المعانی:56/13،یوسف (99)، داراحیاء التراث، بیروت