عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
اُمید نہ بر آنا اُمید بر آنا ہے اک عرضِ مسلسل کا کیا خوب بہانا ہے یعنی اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ میرا بندہ بہت دن تک عرضی پیش کرتا رہے۔ مناجات کی لذت لیتا رہے۔ مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب بندہ کہتا ہے اے اللہ! تو اللہ تعالیٰ بہت خوش ہوتے ہیں۔ فرماتے ہیں ؎خوش ہمی آید مرا آوازِ او واں خدایا گفتن و آں رازِ او میں اپنے بندوں کی اس آواز سے بے حد خوش ہوتا ہوں، ان کا یاخدایااللہ کہنا اور پھر اپنی معروضات پیش کرنا مجھے اچھا لگتا ہے۔ اپنے بندوں کی ان اداؤں سے مجھے بہت ہی خوشی ہوتی ہے، لہٰذا دُعا کی قبولیت میں کبھی دیر ہوجائے تو سمجھ لو کہ دعا قبول تو ہوگئی، ابھی ظاہر نہیں فرمارہے ہیں۔ ہماری مناجات سے اللہ پاک خوش ہورہے ہیں اور اپنی لذتِ مناجات سے ہم مسرور ہورہے ہیں۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎اَز دُعا نبو د مرادِ عاشقاں عاشقوں کا مقصد دُعا کرنے سے کیا ہوتا ہے؟ ہم لوگ تو یہ چاہتے ہیں جلدی سے ہمارا کام بن جائے، لیکن اللہ کے عاشق جب دُعا کرتے ہیں توا ن کا مقصد کیا ہوتا ہے؟ ؎جز سخن گفتن بآں شیریں وہاں عاشقوں کی مراد سوائے اس کے کچھ نہیں ہوتی کہ اس شیریں دہن یعنی محبوبِ حقیقی سے کچھ دیر تھوڑی گفتگو اور لذّتِ مناجات لے لیں۔ اور فرمایا کہ اگر تم دُعا کے ظہور میں نامراد ہوئے، تمہارا کام نہ بنا تو سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ بندوں کی آزمایش بھی کرتے ہیں،تکمیلِ محبت فرماتے ہیں۔ جس شخص کی ہر دُعا قبول ہوجائے، جس شخص کی ہر آرزو پوری ہوجائے وہ اللہ کا عاشقِ کامل نہیں ہوسکتا۔ تکمیلِ محبت کے لیے نامرادی لازم ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃاللہ علیہ کا شعر ہے ؎