عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
ان میں سے حضرت عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے بیٹے اور حضرت عبداللہ ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے ہونے کا شرف حاصل ہے۔ علم کی دولت وہ چیز ہے کہ امیرالمؤمنین کے بیٹے اور بادشاہوں کے بیٹے ایک فقیر درویش کے شاگرد ہوجاتے ہیں۔ ان کے علم کی برکت کی وجہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا تھی۔ ایک مرتبہ اُنہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ کی حدیثیں مجھے یاد نہیں رہتیں، میرے لیے دعا فرمائیے کہ میں آپ کی جو بات سنوں وہ مجھے یاد رہے۔ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُبْسُطْ رِدَاءَکَ 17؎ اپنی چادر بچھادو۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چادر بچھادی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ چادر میں اپنے ہاتھوں سے جیسے بھر بھر کر کچھ ڈالا،پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ارشاد فرمایا کہ اسے سینے سے لگالو۔ اُنہوں نے چادر کو اپنے سینے سے لگالیا۔ وہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد مجھے اللہ کے رسول کی کوئی حدیث نہیں بھولتی تھی، سب یاد ہوجاتی تھیں۔ میرے شیخ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃاللہ علیہ نے جب بخاری شریف کی یہ حدیث پڑھائی، تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو گویا علم عطا فرمایا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجاہدے بھی تو بہت کیے تھے، بھوک کی شدت کی وجہ سے پیٹ پر پتھر باندھتے تھے، کمزوری کے باعث بے ہوش ہوجاتے تھے۔ جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں مجاہدہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی خوشبو کو اُڑاتا ہے۔ آج تو ماشاء اللہ طلباء کو خوب گوشت روٹیاں ملتی ہیں، ذرا ہم لوگوں سے پوچھو، ہماری طالب علمی کے زمانے میں ہفتے میں ایک وقت گوشت ملتا تھا اور وہ بھی دو بوٹی، اور آج طلباء کو آٹھ آٹھ، دس دس بوٹیاں مل رہی ہیں پھر بھی سمجھتے ہیں کہ بڑا مجاہدہ کررہے ہیں۔ عبرت کی بات ہے۔ ارے شکر ادا کرو کہ آج مجاہدہ آسان ہوگیا، سبق پڑھنا آسان ہوگیا، لہٰذا محنت زیادہ کرو، زیادہ دل لگاکر پڑھو، اتنا پڑھو جتنا کھاؤ یا جتنا کھاؤ اُتنا تو پڑھو، جتنا کھاؤ اتنی ہی اللہ تعالیٰ کی عبادت بھی کرو۔ _____________________________________________ 17؎صحیح البخاری:22/1(121)، باب حفظ العلم ، المکتبۃ المظھریۃ