عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
ایک روایت پیش کرتا ہوں۔ اس سے پہلے راوی کے حالات پیش کرتا ہوں۔ ابوہریرہ کے معنیٰ ہیں بلّی کے بچے کا ابّا۔ ھُرَیْرَۃ کہتے ہیں بلی کے چھوٹے بچے کو۔ ابوہریرۃ حضرت ابوہریرہ کا اصلی نام نہیں تھا۔یہ ایک دن اپنی آستین میں بلی کا بچہ لیے ہوئے تھے۔ سرورِعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایاکہ تیری آستین میں کیا ہے؟ عرض کیا کہ بلی کا بچہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اَنْتَ اَبُوْ ھُرَیْرَۃَ تم اس بلی کے بچے کے ابّا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے جو بات نکلی وہ قیامت تک کے لیے پکی ہوگئی۔ شیخ ابو زکریا نووی رحمۃ اللہ علیہ جنہوں نے مسلم شریف کی شرح لکھی ہے،۳۵ دلائل سے ثابت کیا ہے کہ ان کا اصلی نام عبدالرحمٰن ہے ۔ زمانۂ جاہلیت میں ان کا نام عبدالشمس تھا۔ عبدالشمس کے معنیٰ ہیں سورج کا بندہ۔ اسلام قبول کرنے کے بعد ان کانام عبدالرحمٰن رکھا گیا تھا، لیکن سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے جب ابوہریرہ نکل گیا تو یہی نام مشہور ہوگیا اور اتنا مشہور ہواکہ کَمَنْ لَّا اِسْمَ لَہٗ 16؎ جیسے ان کا کوئی نام ہی نہ تھا۔ اپنی کنیت سے ایسے مشہور ہوئے کہ لوگ ان کااصلی نام بھول گئے ، یہاں تک کہ ان کا اصلی نام ثابت کرنے کے لیے محدثین کو دلائل قائم کرنے پڑے۔ زبانِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے جو نام نکلا وہی مقبول ہوگیا۔ یہی وجہ ہے کہ ہر آدمی ان کا اصلی نام نہیں جانتا۔ بڑی کتابوں میں جیسے مشکوٰۃ کی شرح مرقاۃ میں اور دوسری بڑی شروح میں ان کا اصلی نام عبدالرحمٰن لکھا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پانچ ہزار تین سو چونسٹھ(5364) حدیثوں کا مدینہ طیبہ میں درس دیا کرتے تھے۔ جب یہ پڑھانے جاتے تھے تو راستے میں اُن کی والدہ کا مکان پڑتا تھا۔ یہ اپنی امّاں کو سلام کرکے اور اُن کی دُعا لے کر جایا کرتے تھے۔ اُن کے شاگردوں کی تعداد آٹھ سوتھی جن میں تابعین کے علاوہ صحابہ بھی تھے۔ محدثینِ کرام نے اُن کے شاگردوں میں چار مشہور صحابہ شمار کرائے ہیں: ۱) حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما۔۲)حضرت عبداللہ ابنِ عمر رضی اللہ عنہما۔ ۳)حضرت جابر رضی اللہ عنہ۔۴) حضرت انس رضی اللہ عنہ۔ _____________________________________________ 16؎شرح مسلم للنووی:79/1،باب النھی عن الروایۃ عن الضعفاء،المطبعۃ المصریۃ بالازھر