عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
وَ اعۡبُدۡ رَبَّکَ حَتّٰی یَاۡتِیَکَ الۡیَقِیۡنُ 3؎اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تمہارے نفس کا جہاد اور تمہاری بندگی کے فرائض موت تک ہیں، موت تک نفس سے لڑتے رہو۔ جو زندگی بھر نفس سے لڑتا رہے گااور بزرگانِ دین و مشایخ سے نفس سےکُشتی کے داؤ پیچ بھی سیکھتا رہے گا اور ان سے دعائیں بھی کراتا رہے گا، تو حکیم الامّت نے بڑے درد سے فرمایا کہ ان شاء اللہ تعالیٰ آخری وقت میں اللہ تعالیٰ اس کو نفس و شیطان پر غالب کرکے اور اُس کے قلب سے دنیا کے تمام تعلقات کو مغلوب کرکے اور اپنی محبت کو غالب کرکے ایمان کے ساتھ اُٹھالیں گے۔ یہ بات حکیم الامّت نے فرمائی ان کے لیے جو نفس و شیطان سے کُشتی لڑ رہے ہیں، اللہ والوں کے پاس آنا جانا رکھتے ہیں، اپنی اصلاح کے لیے درخواستیں کرتے ہیں، اپنے حالات بتاتے ہیں، ان سے علاج بھی پوچھتے ہیں، دعا بھی کراتے ہیں، فکر مند بھی رہتے ہیں ، کوشش بھی کرتے ہیں، پرہیز بھی کرتے ہیں، دوا بھی کھاتے ہیں،دعا بھی کرتے ہیں، ان شاء اللہ آخر میں ان کا معاملہ کامیاب ہوجائے گا۔ ہردوئی میں ایک حکیم صاحب تھے۔ انہوں نے حضرت سے کہا کہ میں مررہا ہوں اور میں آپ کے والد کے ساتھیوں میں سے ہوں۔ میرا حق ہوتا ہے آپ پر۔ آپ میرے نزدیک صاحبزادے ہیں لیکن میں ناکام جارہا ہوں۔ میری نیکیاں کم ہیں اور گناہوں کے انبار آنکھوں سے نظر آرہے ہیں۔ کیا ہوگا میرا حشر؟اس وقت میں بھی وہاں موجودتھا، کراچی سے گیا ہوا تھا۔حضرت نے خواجہ صاحب کا شعر پڑھ دیا۔ خواجہ صاحب کی شعر وشاعری صرف شعر و شاعری نہیں ہے، وہ حکیم الامّت کی تعلیمات ہیں۔حکیم صاحب کو ہارٹ کی بیماری تھی، انتقال قریب تھا، حضرت نے خواجہ صاحب کا یہ شعر پڑھاتاکہ ان کو مایوسی نہ ہو ؎جو ناکام ہوتا رہے عمر بھر بھی بہرحال کوشش تو عاشق نہ چھوڑے یہ رشتہ محبت کا قائم ہی رکھے جو سو بار ٹوٹے تو سو بار جوڑے _____________________________________________ 3؎الحجر: 99