Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

56 - 485
]٢٦٤٧[ (٣) فھذہ الیمین یاثم بھا صاحبھا ولا کفارة فیھا الا التوبة والاستغفار ]٢٦٤٨[ (٤)والیمین المنعقدة ھی ان یحلف علی الامر المستقبل ان یفعلہ او لا یفعلہ۔ 

جانتے ہوئے کہ ایسا نہیں ہوا یا نہیں کیا اس پر قسم کھانا یمین غموس ہے۔
]٢٦٤٦[(٣)پس اس قسم سے گنہگار ہوگا اس کا کرنے والا اور اس میں کفارہ نہیں ہے سوائے توبہ اور استغفار کے۔  
تشریح  یمین غموس میں کفارہ نہیں ہے صرف توبہ اور استغفار ہے۔  
وجہ  اوپر اثر میں گزرا کہ یمین غموس میں کفارہ نہیں ہے۔عن ابراھیم ... واللہ لقد فعلت لیس فی شیء منہ کفارة ان کان تعمد شیئا فھو کذب (سنن للبیہقی ،نمبر ١٩٨٨٢) (٢) اثر میں ہے ۔ قال ابن مسعود کنا نعد من الذنب الذی لا کفارة لہ الیمین الغموس فقیل ماالیمین الغموس ؟ قال اقتطاع الرجل مال اخیہ بالیمین الکاذبة (الف)(سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی الیمین الغموس ج عاشر ص ٦٧ نمبر ١٩٨٨٣ مستدرک حاکم ، کتاب الایمان والنذور ج رابع ص ٣٢٩ نمبر ٧٨٠٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ یمین غموس میں کفارہ نہیں ہے۔ 
 فائدہ  امام شافعی  فرماتے ہیں کہ یمین غموس میں بھی کفارہ ہے۔  
وجہ  ان کی دلیل اس حدیث کا اشارہ ہے۔ عن ابی بردة عن ابیہ ... وانی واللہ ان شاء اللہ لا احلف علی یمین فاری غیرھا خیرا منھا الا کفرت عن یمینی واتیت الذی ھو خیر (ب) (بخاری شریف ، باب قول اللہ تعالی لا یواخذکم اللہ باللغو ص ٩٨٠ نمبر ٦٦٢٣ مسلم شریف، باب ندب من حلف یمینا فرأی غیرھا خیرا منھا ص ٤٦ نمبر ١٦٤٩) اس حدیث میں ہے کہ کسی چیز پر قسم کھاؤں اور دیکھوں کہ وہ چیز اچھی نہیں ہے تو کفارہ دے کر اس کے خلاف کردوں اور جھوٹ اچھی نہیں ہے اس لئے اس کے خلاف کرکے کفارہ لازم ہوگا ۔
 لغت  یاثم  :  گنہگار ہوگا۔
]٢٦٤٧[(٤)اور یمین منعقدہ یہ ہے کہ قسم کھائے آئندہ کے معاملے پر کہ اس کو کرے گا یا نہیں کرے گا۔  
تشریح  مثلا قسم کھائے کہ خدا کی قسم میں ضرور دعوت کروں گا یا خدا کی قسم میں دعوت ہرگز نہیں کروں گا۔اس طرح آئندہ کے بارے میں کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں قسم کھائے اس کو یمین منعقدہ کہتے ہیں۔  
وجہ  سواری کے لئے اونٹ دینے کے بارے میں آپۖ نے قسم کھائی۔عن ابی بردة قال اتیت النبی ۖ فی رھط من الاشعریین استحملہ فقال واللہ لا احملکم وما عندی ما احملکم علیہ (ج) (بخاری شریف ، باب قول اللہ تعالی لا یواخذکم اللہ باللغو ص 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے) ہوتا ہے اور دو قسموں میں کفارہ نہیں ہے ،آدمی یوں کہے خدا کی قسم ایسا نہیں کیا یا خدا کی قسم ایسا کر لیا تو ان صورتوں میں کفارہ نہیں ہے اگر جان کر کہا تو جھوٹ ہے اور اگر ایسا ہی سمجھتاتھا جیسا کہا تو قسم لغو ہے(الف) حضرت عبد اللہ بن مسعود نے فرمایا ہم گناہ سمجھتے تھے جس میں کفارہ نہیں ہے یمین غموس کو۔پوچھا گیا یمین غموس کیا ہے؟ فرمایا جھوٹی قسم کے ذریعہ بھائی کا مال کھسوٹ لے (ب) ابی بردہ سے روایت ہے ... آپۖ نے فرمایا میںان شاء اللہ کوئی ایسی قسم کھاؤں جس کے خلاف خیر دیکھوں تو اپنی قسم کا کفارہ دیتا ہوں اور وہ کرتا ہوں جس میں خیر ہو(ج) حضرت ابی بردہ فرماتے ہیں کہ میں حضورۖ کے (باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter